لاک ڈاؤن؛ دکانداروں نے اشیا مہنگی بیچنا شروع کردیں

عامر خان  منگل 24 مارچ 2020
سینی ٹائزر، ماسک اور ٹشو پیپر کی منصوعی قلت پیدا کر کے منہ مانگی قیمت وصول کی جا رہی ہے، نوجوان۔ فوٹو: فائل

سینی ٹائزر، ماسک اور ٹشو پیپر کی منصوعی قلت پیدا کر کے منہ مانگی قیمت وصول کی جا رہی ہے، نوجوان۔ فوٹو: فائل

کراچی: لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر دکانداروں نے اشیا مہنگی بیچنا شروع کردیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر عمل درآمد کے پہلے روز (پیر)کو شہر میں معمولات زندگی معطل رہے تاہم حکومت کی ہدایت کے مطابق کریانہ اسٹور ، مرغی اور گوشت کی دکانیں ، ملک شاپس ، میڈیکل اسٹورز ، سبزی اور دیگر روز مرہ استعمال کی اشیاکی دکانیں کھلی رہیں اس کے علاوہ تمام دکانیں ، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہے، سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر رہی جبکہ اہم شاہراہوں کورکاوٹیں لگا کر پولیس اور رینجرز کو تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں گشت بھی کرایاگیا۔

مختلف علاقوں میں قانون نافذکرنے والے ادارے گشت کر رہے ہیں ،پولیس کی جانب سے مساجد اور موبائلوں پر نصب لاڈو اسپیکر پر اعلانات کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت بھی کی جاتی رہی ، سڑکوں پر موٹر سائیکل یا دیگر گاڑیوں میں موجود دو یا اس سے زائد افراد کو روک پر سیکیورٹی ادارے ان سے شناختی کارڈ طلب کرنے کے ساتھ ان سے باہر نکلنے کی وجوہ کے بارے میں بھی معلومات لیتے ہوئے دکھائی دیے۔

اس حوالے سے لیاقت آبادناظم آباد، ایف بی ایریا، گلشن اقبال ، نارتھ کراچی ، سائٹ اور گرومندر سمیت مختلف علاقوں کا سروے کیاگیا جس کے دوران دیکھنے میں آیا کہ مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کے دوران لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں جن میں سے بیشتر خواتین ، بزرگ ، بچے ، مرد اور نوجوان کھانے پینے کی اشیاکی خریداری کرتے ہوئے دکھائی دیے اور اس دوران بہت کم لوگوں نے ماسک کا استعمال کیا تھا جبکہ دکانداروں نے بھی ماسک پہنے کی ہدایت کو نظراندازکردیا۔

ایک کریانہ اسٹور پر موجود مالک شاہد نے بتایا کہ لوگ نے لاک ڈاؤن  کے اعلان سے قبل آٹے ، تیل ، گھی ، چاول ، دالیں ، چینی ، چائے کی پتی اور دیگر اجناس ضرورت سے زیادہ ذخیرہ کرلیا ہے ، اس کی وجہ سے آٹے کی قلت ہے، ایک خاندان کی ضرورت ہفتہ میں اگر 10 کلو آٹا ہے تو اس نے 20  کلوآٹاخرید کراسٹاک کر لیا ہے، لوگ آٹے کے حصول میں پریشان ہیں۔

ایک خاتون خریدار نسرین کوثر نے بتایا کہ لاک داؤن کا فیصلہ اچھا عمل ہے تاہم دکاندار چیزیں مہنگی فروخت کر رہے ہیں آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 640  کا فروخت ہو رہا ہے جبکہ مختلف سبزیوں کے نرخ بھی بڑھ گئے ہیں ، پیاز 70 سے 75 روپے کلو ، آلو 50 روپے اور ٹماٹر 40 روپے کلو روپے مل رہی ہے۔

نوجوان سیف نے بتایا کہ میں نے ماسک اس لیے نہیں پہنا کیونکہ مجھے کہیں سے مل نہیں رہا اور اگر مل رہا ہے تو کئی گنا اضافی قیمت وصول کی جارہی ہے جو سراسر ناانصافی ہے ، شہر میں ماسک ، سینی ٹائزر اور ٹشو پیپر کی منصوعی قلت پیدا کرکے منہ مانگی قیمت وصول کی جارہی ہے۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے نوجوان اور بزرگ زیادہ پریشان نظرآئے کیونکہ ان کو باہر گھومنے یا گپ شپ کی محفل نہیں مل رہی، مختلف مساجد میں فرض نماز کے بعد سنتوں کی ادائیگی گھروں میں ادا کرنے کا کہا گیا، شہر میں پٹرول پمپس کھلے رہے تاہم ان پر رش کم رہا ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور سخت پریشان نظر آئے۔

چائے کے ہوٹل پر کام کرنے والے بشارت نے بتایا کہ ہوٹل بند کی وجہ سے گھر میں کھانے کو نہیں ہے، ہم روز کماتے اور روز کھاتے ہیں حکومت روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کرے اور راشن فراہم کرے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن پر موثر عمل درآمد کی ضرورت ہے، لوگوں میں احتیاطی تدابیر کی آگہی کے لیے موثر مہم چلائی جائے ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہرمیں گداگروں کی تعداد بھی کم نظر آئی ، زیادہ تر کھانے پینے کی اشیا اور میڈیکل اسٹورز پر رش کم ہے تاہم سیکیورٹی ادارے لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کے لیے کوشاں نظر آئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔