اشیائے خورونوش پر سیلز ٹیکس اور پرچون قیمت پرنٹ کرنے کی شرط ختم

ویب ڈیسک / ارشاد انصاری  جمعـء 27 مارچ 2020
موجودہ صورتحال کے تناظر میں کھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات کیلئے شرائط میں نرمی کی گئی، ایف بی آر

موجودہ صورتحال کے تناظر میں کھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات کیلئے شرائط میں نرمی کی گئی، ایف بی آر

 اسلام آباد: حکومت نے تمام کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد کیلئے عائد سیلز ٹیکس کے ساتھ   پرچون قیمت پرنٹ کرنے کی شرط یکم مئی 2020 تک ختم کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے کھانے پینے کی تمام اشیاء کی درآمد کے لئے عائد سیلز ٹیکس اور کم ازکم پرچون قیمت پرنٹ کرنے کی شرط یکم مئی 2020 تک ختم کردی ہے، جس کے بعد اب درآمد کنندگان اشیائے خورونوش سیلز ٹیکس اور پرچون قیمت کی پرنٹنگ کے بغیر درآمد کرسکیں گے،  اس حوالے سے  حکومت کی طرف سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس کے تحت امپورٹ پالیسی آرڈر 2016 میں ترامیم کردی گئی ہیں۔

ترمیمی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کے ساتھ کم ازکم پرچون قیمت پرنٹ کرنے کی شرط کا اطلاق اب یکم مئی 2020 سے ہوگا، ایف بی آر حکام  نے بتایا کہ ہے وفاقی حکومت نے کورونا کے باعث پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کے تناظر میں کھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات کیلئے شرائط میں نرمی کی گئی ہے تاکہ ملک میں اشیائے خورونوش کی وافر مقدار میں دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس سے قبل وفاقی حکومت کی طرف سے ان اشیاء کی درآمد کو سیلز ٹیکس کے ساتھ کم ازکم پرچون قیمت کی پرنٹنگ سے مشروط کررکھا تھا، اور کسٹمز حکام کی طرف سے بغیر کم ازکم پرچون قیمت کی پرنٹنگ کے کھانے پینے والی درآمدی اشیاء کی کھیپ کو آف لوڈ ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی، درآمد کنندگان اور تاجروں کی جانب سے اس شرط پر پہلے سے ہی ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔