کورونا وائرس نے شوبز کی دنیا ویران کردی

قیصر افتخار  اتوار 29 مارچ 2020
 فلموں کی نمائش، فیسٹیول ، فیشن ، میوزک شو منسوخ، سینما گھربند، اربوں ڈالرکا خسارہ

 فلموں کی نمائش، فیسٹیول ، فیشن ، میوزک شو منسوخ، سینما گھربند، اربوں ڈالرکا خسارہ

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء نے اب تک دوسو سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ چائنہ اورایران سے شروع ہونے والا وائرس اب امریکہ، یورپ، کینیڈا، افریقہ، آسٹریلیا، روس، نیوزی لینڈ، جاپان، مڈل ایسٹ، انڈیا، کوریا، برطانیہ اور پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میںلاکھوں لوگوں کومتاثر کرچکا ہے اوراس سے اب تک ہزاروں لوگ مرچکے ہیں، جہاں تک اس وائرس پرقابو پانے کی بات ہے تو تاحال اس پرقابو نہیں پایا جاسکا، لیکن ماہرین بس ایک ہی بات کہہ رہے ہیں کہ احتیاط ہی اس کا واحد حل ہے۔

اس لئے لوگ اپنے گھروں میں رہیں اورزیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں ، کیونکہ یہ وائرس تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے بلکہ تیزی کے ساتھ لوگوں کوزیادہ سے زیادہ متاثرکررہا ہے۔ اگرہم نیوز چینلز دیکھیں یا سوشل میڈیا پرآنے والی ویڈیوز دیکھیں توہمیں پتہ چلتا ہے کہ کس طرح سے اس وائرس نے دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ اسی لئے دنیا بھر میں زندگی کاپہیہ جیسے رک سا گیا ہے۔ ہرطرف لاک ڈاؤن ہے بلکہ بہت سے ممالک نے تولوگوںکو گھروں تک محدود رکھنے کیلئے کرفیو بھی لگا رکھا ہے، جس کا مقصد صرف اورصرف لوگوںکی قیمتی جانوںکو محفوظ رکھنا ہے۔

شروع میں تو صرف چین اور ایران ہی اس وائرس کا شکار تھے لیکن اب تو یہ وائرس ہر جگہ پھیلتا جارہا ہے۔ اسی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ویسے تو اس وائرس نے روزمرہ زندگی کا نظام درھم برھم کردیا ہے لیکن زندگی کے دیگرشعبوں کی طرح دنیا بھرکی شوبزانڈسٹری بھی اس سے زبردست متاثرہوئی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف مارچ کے مہینہ میں ہونے والے لاک ڈاؤن اورکرفیو کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان صرف ورلڈ شوبز انڈسٹری کوہوا ہے جبکہ ہزاروں، لاکھوں دیہاڑی دار جوفنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کرتے تھے، وہ مالی طورپرشدید متاثرہوئے ہیں۔ ایک طرف تومالی مشکلات نے گھیرلیا ہے اور دوسری جانب کورونا وائرس نے بھی بہت سے فنکاروں کو ہسپتالوں میں پہنچا دیا ہے۔

جیسے ہی موسم سرما کے بعد بہار کا موسم آتا ہے تو پھر ثقافتی سرگرمیاں جس طرح پاکستان میں عروج پر ہوتی ہیں، اسی طرح دنیا بھر میں موسم کی اس بدلتی رت کو خوش آمدید کہتے ہوئے رنگا رنگ پروگرام سجائے جاتے ہیں۔ میوزیکل پروگرام، فیشن شو، ڈانس ایونٹ ، فلموں کے پریمئر اور اس کے ساتھ ساتھ فلم فیسٹیولز، ایوارڈ شو اوردیگرتقاریب کو سجانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ شیڈول کے مطابق گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی دنیا بھر میں موسم بہار کی مناسبت سے رنگارنگ پروگرام منعقد کئے جانے تھے لیکن کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلتے اثرات کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پرشوبزسرگرمیوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہالی وڈ، بالی وڈ، پاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک میں ریلیز ہونے والی فلموں کی ریلیز موخر کردی گئی ہے۔ ایوارڈشو، مس ورلڈ، مس یونیورس کے مقابلے، فلم فیسٹیولز، میوزک کنسرٹس، ڈانس شوزکا انعقاد ماہ مارچ میں ہونا تھا لیکن جیسے ہی کورونا وائرس نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تواحتیاطی تدابیر کے باوجود اس وباء نے لاکھوں لوگوں کواپنی گرفت میں لے لیا۔

کورونا وائرس نے جہاں عالمی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہیں وہیں اس نے دنیا کی سب سے بڑی انٹرٹینمنٹ کی انڈسٹری ہالی ووڈکو بھی ویران کردیا ہے۔ اربوں ڈالرکے بجٹ سے بننے والی فلموں کی شوٹنگزجہاں بند ہوگئی ہیں ، وہیں سینما انڈسٹری کا بزنس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ہالی وڈ سے وابستہ ہزاروں لوگ بے روزگارہوچکے ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے کانز فلم فیسٹیول کو بھی دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے مہلک اورجان لیوا کورونا وائرس کے خوف کے باعث ملتوی کردیا گیا۔ کانز فلم فیسٹیول کامیلہ ہر سال فرانس کے شہر کانز میں سجتا ہے جہاں دنیا بھر کے ستارے جمع ہوتے ہیں۔

تاہم یورپ میں کورونا وائرس کے باعث اس فیسٹیول کا انعقاد ملتوی کردیا گیا ہے۔ میٹ گالا کا رنگا رنگ میلہ بھی منسوخ کردیا گیا ہے ، جبکہ کینیڈا کے شہرووینکور فیشن ویک کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ دونوں فیشن ویکس میں دنیا کے معروف فیشن ڈیزائنرز نے اپنی کولیکشنز متعارف کروانے کی ٹھانی تھی لیکن کورونا نے سارے خواب چکنا چورکردیئے۔ امریکا میں منعقد ہونیوالے 19 ویں ٹریبیکا فلم فیسٹیول کو کورونا وائرس کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔ یہ فیسٹیول رواں سال 15 سے 26 اپریل تک منعقد ہونا تھا۔ ٹریبیکا انٹرپرائز کے شریک بانی اور سی ای او جین روزنتھل کے مطابق فیسٹیول کو فنکاروں ، عملے اور فیسٹیول میں شریک ہونے والے لوگوں کی حفاظت کے پیش نظر ملتوی کیا جارہا ہے۔

اسی طرح پڑوسی ملک بھارت کی فلم انڈسٹری بھی دنیا بھر میں اپنی پہچان بنا چکی ہے۔ یہاں بننے والی سالانہ فلموں کی تعداد کواگردنیاکی سب سے بڑی تعداد کہا جائے توغلط نہ ہوگا۔ یہاں سالانہ 15سو سے زائد فلمیں مختلف زبانوں میں بنائی جاتی ہیں اوران کودنیا کے بیشترممالک میں بیک وقت ریلیز کیاجاتا ہے۔ اس اعتبارسے دیکھا جائے تو بالی وڈ وہ واحد فلم انڈسٹری ہے جس کی ہرماہ ریلیز ہونے والی فلموں کی تعداد سو سے زائد ہوتی ہے۔ اس لئے بالی وڈ کوبھی بڑے پیمانے پرمالی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب بھارت میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومت کی جانب سے پہلے ہی کرفیولگا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے جہاں بالی وڈ فلموں کودیکھنے والے شائقین کومایوسی ہورہی ہے۔ اسی طرح دنیا کے بیشترممالک میںبھی فنون لطیفہ کے گرینڈ ایونٹس شیڈول تھے لیکن سب کے سب ملتوی کردیئے گئے ہیں اوراس وائرس کے پھیلاؤکے باعث آئندہ شیڈولز کا بھی کوئی اعلان نہیں کیا جارہا ہے۔

اگر بات کریں پاکستان کی تو یہاں بھی گزشتہ برسوں کی طرح رواں ماہ مارچ میں بہت سی شوبزسرگرمیاں ترتیب دی گئی تھیں بلکہ پاکستانی گلوکار، سازندے یوم پاکستان کی مناسبت سے ہونے والے پروگراموں میں پرفارمنس کیلئے دنیا کے بیشترممالک میں جایا کرتے تھے لیکن سب کچھ ملتوی ہوچکا ہے اورفنکاربرادری گھروں تک رہنے پرمجبورہوچکی ہے۔ کیونکہ حکومت پاکستان کی جانب سے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے گھرپررہنے میں ہی فائدہ ہے۔ یہ خبر واقعی ہی پاکستانی فلم، سینما، میوزک، فیشن اور ایونٹ آرگنائزنگ انڈسٹری کیلئے بہت بری ثابت ہوئی ہے۔

کیونکہ دنیا بھرکی طرح ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا روزگار اس پروفیشن کے ساتھ وابستہ ہے۔ مگراب سب کے سب گھروں تک محدود ہوکررہ گئے ہیں۔حالانکہ پاکستان میں دہشتگردی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں ، سازندوں اور اورگنائزرز کے لیے یہاں کام کرنا مشکل ہوچکا تھا اور ایسے میں اکثریت امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ، یورپ اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی مارکیٹ میں منافع بخش کاروبار کرنے کو ترجیح دینے لگے تھے۔

اسی لئے بہت سے گلوکار بیرون ممالک ہونے والے میوزک پروگراموں میں پرفارم کرکے جہاں پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں، وہیں وہ بہتر کاروبار بھی کرنے میں کامیاب رہتے تھے۔ اس سلسلہ میں ان کے ساتھ جہاں میوزیشنز، ساؤنڈ انجینئرز کی بڑی ٹیم کو بہتر روزگار ملتا ہے ، وہیں ارگنائزرز کی بڑی تعداد بھی اس مد میں منافع بخش کاروبار کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔ اسی طرح اگرہم پاکستانی فلم اورسینما انڈسٹری کی بات کریں تو کورونا وائرس سے جہاں فلموںکی شوٹنگز متاثرہوگئی ہیں، وہیں سینماگھروں سے وابستہ سینکڑوں ملازمین بے روزگارہوکررہ گئے ہیں، کیونکہ سینماگھروں سے وابستہ اکثریت دیہاڑی دارافرادپرمشتمل تھی، لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظرسینما منتظمین کی جانب سے انہیں فارغ کردیا گیا ہے اوروہ شدید مالی مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں۔

گذشتہ دو ماہ کے دوران کورونا وائرس نے جہاں چین اور ایران کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں اب اس کی لپیٹ میں دنیا کے دوسو سے زائد ممالک آچکے ہیں، اسی لیے ان ممالک میں ہونے والے 23مارچ کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کانسرٹس بھی منسوخ کردیئے گئے۔

منسوخ ہونے والے کنسرٹس میں جہاں پاکستانی گلوکاروں کے پروگرام شامل ہیں ، وہیں بھارت سمیت مغربی ممالک کے معروف گلوکاروں کے پروگرام بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ ،کینیڈا، ، آسٹریلیا، یورپ میں ہونے والے فلم ایوارڈز اور دیگر تقریبات کو بھی فی الحال ملتوی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور دوسری جانب مغربی ممالک کے فنکاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ لیکن عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق احتیاط ہی کورونا وائرس کا واحد حل ہے ، کیونکہ یہ وائرس پھیلتا ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

موجودہ صورتحال کے پیش جہاں دنیا کے بیشترممالک میں لوگوں کی سپورٹ کیلئے سپیشل پیکجز کا اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک امدادی پیج تومتعارف کروایا گیا ہے لیکن اس پرتاحال کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ خاص طور پرفنون لطیفہ کا شعبہ جوکورونا کی وجہ سے بے حد متاثر ہوا ہے اوراس سے وابستہ افراد کی اکثریت دیہاڑی دار ہے، تو اس بارے میں پاکستان شوبز انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کوعوام نے ووٹ دیا اوروہ تبدیلی کا نعرہ لے کراقتدار میں آئے ہیں۔

اس وقت ہمارا ملک دنیا کے بیشترممالک کی طرح کورونا وائرس کے گھیرے میں ہے لیکن جس طرح دوسرے شعبوں کیلئے ریلیف پیکج دیئے جارہے ہیں،اسی طرح پاکستان کی شوبز انڈسٹری کیلئے بھی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کیونکہ یہی وہ شعبہ ہے جس سے وابستہ افراد لوگوںکو انٹرٹین کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستانی عوام کوفلموں، ڈراموں، میوزک ، فیشن اورڈانس کے ذریعے تفریح کے بہترین مواقع فراہم کئے جاتے ہیں،ا سی طرح پاکستانی فنکاردنیا بھرمیں پرفارم کرتے ہوئے ملک کانام روشن کرتے ہیں۔ اس لئے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کیلئے خاص ریلیف کااعلان کیا جائے۔

جہاں شوبز انڈسٹری کے دیہاڑی دارطبقے کی مالی امداد کی جائے، وہیں انہیں راشن بھی فراہم کیا جائے، کیونکہ اس وقت ماہانہ تو دورروزانہ کے راشن کی خریداری بھی پہنچ سے باہرہوچکی ہے۔ وباء کی صورت میں جہاں لوگوںکو ایک دوسرے کا احساس کرنے کی ضرورت تھی، مگرافسوس یہاں ہرکوئی ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے کوپھررہاہے۔ شعبہ صحت سے وابستہ اشیاء ماسک، سینیٹائزر اوردیگرادویات جوموجودہ صورتحال میں سب کے لئے ضروری ہیں، ان کی قیمتیں آسمان کوچھوچکی ہیں۔ ایسے میں غریب عوام کیسے گزارا کرسکتی ہے۔

دوسری جانب جن سٹورز پرکھانے پینے کی اشیاء دستیاب ہیں، وہاں بھی قیمتیں معمول سے زیادہ ہوچکی ہیں۔ ایسے میں حکومت ہی ایک واحد سہارا ہے جوشوبز انڈسٹری سے وابستہ غریب اوردیہاڑی دارطبقے کوجانی اورمالی تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ اس لئے ہماری وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ ریلیف پیکج کیلئے پاکستان شوبز انڈسٹری کا خاص خیال رکھیں، تاکہ حالات میں سدھارآتے ہی اس شعبے سے وابستہ فنکار، تکنیکار اپنی صلاحیتوں سے لوگوںکوبہترین تفریح فراہم کرسکیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔