مقامی طور پر وینٹی لیٹرز ماڈلز تیار، آج سے آزمائش کی جائے گی

کاشف حسین  پير 30 مارچ 2020
ملک کی 4 کمپنیوں نے ماڈلز تیار کیے، منظور ہونے والے وینٹی لیٹرز کی تیاری شروع ہو گی۔ فوٹو: فائل

ملک کی 4 کمپنیوں نے ماڈلز تیار کیے، منظور ہونے والے وینٹی لیٹرز کی تیاری شروع ہو گی۔ فوٹو: فائل

کراچی: حکومت پاکستان نے کورونا وائرس کی وبااور ملک میں بڑھتے ہوئے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں اور تمام متعلقہ سرکاری اور نجی اداروں اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات ساز کمپنیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے ان سے وینٹی لیٹرز کے ڈیزائن اور ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ملک کی چار ٹیک کمپنیوں نے اپنے ماڈلز تیار کرلیے ہیں جن کی آزمائش پیر سے اسلام آباد کے میڈیکل سینٹر میں کورونا کے مریضوں پر کی جائے گی، مقامی سطح پرتیار کردہ وینٹی لیٹرز کے نتائج کی بنیاد پر منظور شدہ وینٹی لیٹرز کی مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر تیاری شروع کردی جائیگی۔

طبی ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ماہرین بھی شامل ہیں آزمائش کی نگرانی کریں گے۔ جس کے بعد حکومت کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی جس میں، پاکستان انجینئرنگ کونسل اور نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی شامل ہے طے شدہ معیار کے مطابق، ٹیسٹ کرنے کے بعد ان کی منظوری دے گی جس کے بعد ان کی تیاری کا کام شروع ہو گا۔

مقامی سطح پر وینٹی لیٹر بنانے والی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں صوفیا کی سرزمین سیہون سے تعلق رکھنے والے ٹیکنالوجی ایکسپرٹ علی مرتضی سولنگی کی ٹیم بھی شامل ہے جس نے مقامی سطح پر اسمارٹ اور پورٹیبل وینٹی لیٹر تیار کیا ہے جسے ایک مرکزی مانیٹرنگ سسٹم سے منسلک کرکے بیک وقت ہزاروں مریضوں کی وینٹی لیٹر پر نگرانی کی جاسکتی ہے۔

اس وینٹی لیٹر کا ڈیزائن پاکستان کے ہی ایک محقق اور ٹیکنالوجی ایکسپرٹ ڈاکٹر مجیب الرحمن نے کچھ سال قبل متعارف کرایا تھا جس پر دنیا کی سرفہرست ٹیکنالوجی یونیورسٹی ایم آئی ٹی نے عمل کیا علی مرتضی سولنگی کی ٹیم بیک وقت کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں وینٹی لیٹر کے آزمائشی نمونے کی تیاری میں مصروف ہے، کراچی میں لاک ڈاؤن کے باوجود ان کی ٹیم دن کے بیس گھنٹے مصروف عمل ہے۔

علی مرتضی سولنگی کے مطابق ان کا تیار کردہ وینٹی لیٹر مریض کو پہنچنے والی آکسیجن، دل کی دھڑکن فی منٹ، کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج، جسم کا درجہ حرارت، بلڈ پریشر کی معلومات ویب پر فراہم کر دے گاپاکستان میں کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد یہ پراجیکٹ مکمل طور پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سپرد کردیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔