- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
’’کورونا فری‘‘ ورلڈکپ کیلئے منتظمین سرجوڑ کر بیٹھ گئے
سڈنی: ’’کورونا فری‘‘ ورلڈ کپ کیلیے منتظمین سرجوڑکربیٹھ گئے، وقت پر انعقاد کیلیے انتہائی اقدامات کا امکان ہے۔
اس وقت جہاں پوری دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کیلیے کوشاں ہے وہیں پر رواں برس آسٹریلیا میں شیڈول مینز ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے منتظمین ایونٹ اپنے وقت پر ہی کرانے کیلیے کوشاں ہیں، حال ہی میں آئی سی سی کی جانب سے واضح کیا جا چکاکہ ورلڈ کپ کے اکتوبر نومبر میں ہی انعقاد کیلیے منصوبہ بندی جاری ہے۔
یہ ایونٹ 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک آسٹریلیا کے 7 وینیوزپرکھیلا جائے گا۔ اسی سال آسٹریلیا میں ہی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کا انتہائی کامیاب انعقاد کیا گیا جس کے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے فائنل میں ریکارڈ 86 ہزار 174 تماشائیوں نے شرکت کی۔
اس وقت آسٹریلیا کی میجر فٹبال لیگ موسم سرما میں ایونٹ کے بند دروازوں کے پیچھے انعقاد کی منصوبہ بندی کررہی ہے،البتہ موسم گرما میں کرکٹ سیزن پربدستور غیریقینی چھائی ہوئی ہے، اگرچہ ایونٹ ابھی 6 ماہ کی دوری پر ہے مگر میزبان کرکٹ آسٹریلیا کو اپنے ہوم سیزن کی بھی فکر ستانے لگی، اس نے پہلے ہی بینکوں سے 200 ملین ڈالر قرض کیلیے کارروائی کی تیاری کرلی،اسے اصل خدشہ بھارت کے خلاف سال کے آخر میں شیڈول 4 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے حوالے سے ہے، اس سے بورڈ کو 300 ملین ڈالر سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔
ورلڈ کپ منتظمین کیلیے پریشان کن بات آسٹریلیا کی سرحدوں کا مستقبل قریب میں بند رہنا ہوگا، اسی لیے آرگنائزرمختلف ہنگامی اقدامات پر غور کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منتظمین 400 سے 500 کے درمیان پلیئرز، ٹیم اسٹاف اور میچ آفیشلز کو کم سے کم 15 ممالک سے محفوظ طریقے سے آسٹریلیا لانے کے حوالے سے میڈیکل ایڈوائس حاصل کررہے ہیں، وہ پہلے ہی منتخب کرکٹرز کے اپنے ممالک میں کورونا ٹیسٹ اور انھیں سفر سے قبل وہیں پر ہی قرنطینہ کرنے پر غور شروع کرچکے،اس کیلیے ایک بڑی لاجسٹک مشق کی نہ صرف ضرورت پڑے گی بلکہ شریک ملک سے منظوری بھی درکار ہوگی۔
ورلڈ کپ کیلیے پاکستان، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، افغانستان، بھارت، سری لنکا، آئرلینڈ، اومان، پاپوا نیوگنی، بنگلہ دیش، نمیبیا، نیدرلینڈز اور اسکاٹ لینڈ سے پلیئرز اورآفیشلز کوآسٹریلیا آنا ہے، جہاں پر فی الحال غیرملکی افراد کے آنے پر پابندی مگر توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے عرصے میں صورتحال بہتر ہونے پر اس پابندی میں نرمی ہو جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔