- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
عمراکمل اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار نہیں، فکسنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
لاہور: کرکٹر عمر اکمل کے خلاف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں اور نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار ہیں۔
چیئرمین انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے عمر اکمل کیس کا تفصیلی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمع کروایا۔ جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ میں شامل دونوں چارجز کی خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کی ہے جو 20 فروری 2020 یعنی عمراکمل کی معطلی کے روز سے نافذ العمل ہوگی۔ نااہلی کی دونوں مدتوں پر ایک ساتھ عمل ہوگا۔ عمر اکمل اب 19 فروری 2023 کو دوبارہ کرکٹ کی سرگرمیوں میں شرکت کے اہل ہوں گے۔
عمر اکمل کو 2 مختلف واقعات میں پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوادیا تھا۔ چیئرمین انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے تفصیلی فیصلے میں اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر عمر اکمل نہ تو ندامت کے خواہاں اور نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار ہیں۔ جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کے تحت وہ (عمراکمل) اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔ بلکہ وہ تو اسی پر اکتفا کرنے کی کوششیں کرتے رہے کہ ماضی میں اس طرح کے رابطوں کے بارے میں وہ خود ہی مطلع کرتے رہے ہیں۔
چیئرمین انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے تحریری فیصلے میں اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں تک چارج نمبر 1 کا تعلق ہے تو اس میں انہیں ایسے معاملات دیکھنے کو نہیں ملے جس سے جرم کی نوعیت میں کمی واقع ہوسکے۔ خاص طور پر جب فریق (عمر اکمل) نے پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ اور تحقیقاتی ٹیم سے تعاون ہی نہ کیا ہو۔
ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ رابطوں سے متعلق پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو بلا تاخیر آگاہی میں ناکامی کا اعتراف کرنے کے پیش نظر فریق (عمر اکمل) پر عائد الزامات ثابت ہوتے ہیں اور فریق (عمر اکمل) آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی پر خود کو سزاوار کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ چارج نمبر 2،وہ (عمر اکمل)، پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو پی ایس ایل 2020 کے میچوں میں ضابطہ اخلاق کے تحت بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق رابطوں کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہوں (عمر اکمل) نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ پی سی بی کے کوڈ 2.4.4 کے تحت پی سی بی کے سیکورٹی اینڈ ویجلنس ڈیپارٹمنٹ کو رابطوں سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، لہٰذا مذکورہ الزام ثابت ہوتا ہے اور فریق (عمر اکمل) خود کو پی سی بی کوڈ کے آرٹیکل 6.2 کے تحت سزاوار کی حیثیت پیش کرتے ہیں.
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔