پاکستان ترجیحی ملک ہے، کورونا سے نمٹنے کیلیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر دینگے، امریکا

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  جمعـء 15 مئ 2020
ہائی ٹیک ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کیلیے بھی امریکا فنڈنگ کریگا، احساس پروگرام کیلیے 50 لاکھ ڈالر دیے، امریکی سفارتخانہ۔ فوٹو:فائل

ہائی ٹیک ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کیلیے بھی امریکا فنڈنگ کریگا، احساس پروگرام کیلیے 50 لاکھ ڈالر دیے، امریکی سفارتخانہ۔ فوٹو:فائل

کراچی: ٹرمپ انتظامیہ کے حکام نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی صورتحال میں بھی پاکستان امریکا کیلیے ترجیح ہے۔

امریکی سفارتخانے کے حکام کے مطابق پاکستان اور امریکا شروع سے اتحادی رہے ہیں، اس وقت جب دنیا کو کورونا وائرس کی وبا کا سامنا ہے دونوں ممالک ایک مرتبہ پھر فرنٹ لائن پارٹنربن کر ابھرے ہیں۔پاکستان کو نان نیٹو اتحادی قرار دے کر دفاعی اور ترقیاتی امداد فراہم کرنے سے لے کر ماضی میں جب بھی ضروت پڑی امریکا پاکستان کی مدد کرنے میں مستعد رہا ہے۔ اب جبکہ دونوں ممالک کو کورونا کا سامنا ہے امریکا ایک مرتبہ پھر پاکستان کو اس وبا سے نمٹنے کیلیے امداد فراہم کر رہا ہے۔ دنیا میں کورونا کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی امریکا نے فوری طور پر پاکستان کو ایمرجنسی کورونا وائرس معاونت کیلیے ترجیحی ملک قرار دیدیا۔

امریکی حکام کے مطابق پاکستان اور امریکا میں صحت کے شعبے میں دیرینہ شراکت داری کا آغاز ہیلتھ کیئر ورکرز کو تربیت دینے اور 20لاکھ ڈالر کی فنڈنگ سے فوری ضرورت کی حامل لیب اور ایمرجنسی سپلائز فراہم کرنے سے ہوا۔ حال ہی میں امریکا نے دوسرے مرحلے میں ان اہم ترجیحی امور میں اپنا تعاون بڑھایا ہے جن کی پاکستانی حکام کی طرف سے نشاندہی کی گئی تھی، اس ضمن میں امریکا پاکستان کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی امداد دیگا۔

امداد میں تین نئی موبائل لیبز بھی شامل ہیں جن کا مقصد کوروناہاٹ اسپاٹس علاقوں میں ٹیسٹ، ٹریٹ اور مانیٹر کرنے کے عمل میں پاکستانی حکام کی معاونت کرنا ہے۔ اسلام آباد، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہائی ٹیک ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کیلیے بھی امریکا فنڈنگ کریگا تاکہ کورونا کی مانیٹرنگ ہوسکے اس کے علاوہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو تربیت دیگا جو ہسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کیلیے شہریوں کو گھروں میں معاونت فراہم کرینگے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ امریکا نے پاکستان میں یواین ریفیوجی ایجنسی کے زیرانتظام افغان مہاجرین اور میزبان برادریوں کی زندگیاں بچانے کی نئی سرگرمیوں کیلیے 24لاکھ ڈالر دیے ہیں۔ اس کے علاہ قرضوں میں ریلیف دینے اور جی 20ممالک کے غیرمعمولی اقدامات کیلیے بھی امریکا سب سے بڑا حامی ہے جس سے پاکستان کو نمایاں ریلیف حاصل ہوگا۔

گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان نے دونوں ممالک میں ہیلتھ پارٹنرشپ کو فروغ دیتے ہوئے کورونا وائرس سے مربوط طریقے سے نمٹنے اور اس کے معیشت پر اثرات کم کرنے پر گفتگو کی تھی۔

امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کی معاونت کیلیے50 لاکھ ڈالر کی نئی امداد فراہم کر رہا ہے۔ امریکا نے غذائیت میں کمی کا شکار پاکستانی بچوںکیلیے 336میٹرک ٹن خوراک اور 50مراکز صحت کو آلات فراہم کیے ہیں۔ حالیہ امداد میں امریکا نے کورونا وائرس اور اس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی ناظم الامور پال ڈبلیو جونزنے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ امداد کا اعلان پاک، امریکا ہیلتھ پارٹنرشپ کا ایک نیا باب ہے۔ انتہائی ضرورت کے طور پر اس امداد کی نشاندہی پاکستانی حکام نے کی تھی اور امریکی عوام نے مکمل طور پر اس کی ادائیگی کی ہے۔ گزشتہ بیس برسوں میں امریکا نے پاکستان میں صحت کے شعبے کیلیے ایک ارب دس کروڑ ڈالر جبکہ مجموعی طور پر ترقیاتی شراکت داری کے تحت 18.4ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔

انھوں نے کہا ہم بہت سے پاکستانیوں کی طرف سے کورونا سے متاثرہ امریکی عوام کیلیے اظہار ہمدردی اور نیک تمناؤں کو سراہتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔