بھارت لداخ میں ہزیمت سے دوچار

پاکستان کو چین کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت اور جنگی جنون کا راستہ روکنا ہوگا۔


Editorial May 29, 2020
پاکستان کو چین کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت اور جنگی جنون کا راستہ روکنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

بھارت چین تنازع کی آتشگیری عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے،بھارت ہمسایوں کے لیے خطرہ کی گھنٹی ہے، اس کے جنگی جنون کی کوئی انتہا نہیں، ایک عمومی زمینی حقیقت یہ ہے کہ خطے کے امن کو بھارتی جارحیت اور جنگی جنون سے کثیرجہتی اور شدید خطرات لاحق ہیں۔

مودی حکومت دنیا کو یہ گمراہ کن تاثر دینا چاہتی ہے کہ اسے کوئی روکنے والا نہیں اور وہ جب چاہے خطے میں من مانی کرسکتا ہے، اپنی فسطائی اور ہلاکت خیز جنگی چالوں سے خطے کے امن کو تہ و بالا کرسکتا ہے۔

سیاسی اور دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی دیوانگی پر مبنی یہ کوشش ہے کہ اس کی جارحیت کا سدباب کوئی نہ کرے لیکن چین نے لداخ میں بھارتی جنگی جنون، اس کے جارحانہ عزائم اور تزویراتی توسیع پسندی کو نہ صرف چیلنج ہی نہیں کیا بلکہ لداخ میں چینی فوجیوں نے بھارتی فوجوں کی جس شاندار طریقے سے درگت بنائی وہ تو ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے فی الفور عاقبت نااندیشی کی اپنی تباہ کن پالیسی ترک نہ کی تو پاکستان اپنی سلامتی اور خطے کے امن واستحکام کے لیے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوجی قیادت ایک اجلاس میں علاقے کی تزویراتی اور فوجی صورتحال کا مجموعی جائزہ لے رہی ہے، بھارتی قیادت کی بوکھلاہٹ واضح ہے کہ اسے لداخ کی زمینی صورتحال پر چین کی مضبوط دفاعی پیش قدمی درپیش ہے، وہ خفت مٹانے کے لیے حماقت درحماقت کے مضحکہ خیز واقعات اور شرمناک ہزیمتوں سے کولیٹرل ڈیمیج کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

ادھر پاک فوج نے بھارت کا جاسوس ڈرون مار گرایا ہے، انڈین فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت دہشتگردی کو بڑھاوا دے رہا ہے، اس کے برہنہ عزائم کے سامنے پاکستان سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی صورت موجود ہے، خطے کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چین سے چھیڑ چھاڑ کی بھارت کو اب بھاری قیمت چکانا ہی پڑے گی کیونکہ چینی صدر نے چینی افواج کو تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے جس کے ساتھ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور چین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا سرحدی تنازع یعنی لداخ کے معاملہ پر ثالثی کے لیے تیار ہے، اپنے ٹویٹر پیغام میں انھوں نے کہا کہ وہ بھارت، چین کے درمیان معاملہ کو حل کرسکتے ہیں اور دونوں ممالک کو انھوں نے اپنی ثالثی کی پیشکش سے آگاہ کردیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے نریندر مودی کی فاشسٹ سرکار نہ صرف بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بلکہ ہمسایہ ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انھوں نے بدھ کو ٹویٹس میں کہا ہندوؤں کی بالادستی کے نظریہ ہندوتوا کی حامل مودی حکومت نازی پالیسیوں جیسی متکبرانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے باعث ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔ بنگلہ دیش کے لیے یہ شہریت ایکٹ کی صورت میں، نیپال اور چین کے لیے سرحدی تنازعات کی صورت میں جب کہ پاکستان کو اس کی طرف سے جعلی فلیگ آپریشن کی صورت میں خطرہ ہے۔

وہ یہ سب کچھ مقبوضہ جموں و کشمیر کو غیر قانونی طور پر بھارت کے ساتھ ملانے کے بعد کر رہی ہے جو چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرائم ہیں، وہ آزاد کشمیر پر بھی دعوے کر رہی ہے۔ عمران خان نے کہا، ہمیشہ سے کہتا آ رہا ہوں، فاشسٹ مودی حکومت نہ صرف بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری قرار دے کر ان کے لیے خطرہ بن چکی ہے بلکہ وہ علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔

مبصرین کے انداز نظر کے مطابق لداخ میں بھارت اورچین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا تھا تو اس دوران بھارتی فوج کا دستہ گرفتارکیا، جسے مذاکرات کے بعد رہا کیا گیا۔

دنیا نے بھارتی فوجی کو چینی فوجی کے ہاتھوں زبردست کک لگنے کا منظر بھی دیکھا۔ چین لداخ میں زمینی توسیع پسندی کو کسی صورت برداشت کرنے کو تیار نہیں، لہٰذا بھارت اب پسپائی کے بعد سفارتی، سیاسی اور نیم عسکری ذرایع سے شرمندگی مٹانے اور اپنی رعونت چھپانے کے بہانے ڈھونڈھ رہا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو دو ٹوک الفاظ میں خبردارکیا ہے کہ وہ امن سے رہے، ہوش کے ناخن لے، ہمارے خلاف جارحیت کی تو پاکستانی عوام اور افواج منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیارہیں۔ وزیر خارجہ کے مطابق بھارت جارحیت پر تلا ہوا ہے، پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش کررہا ہے، ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور نہ چھوڑیں گے مگر دفاع کا بھرپور حق رکھتے ہیں،آج پاک فوج نے بھارت کا ڈرون مارگرایا، ہم امن کے راستے کو ترجیح دیتے ہیں، امن کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انھوں نے اپنے بیان میں کہا دنیا بھارتی عزائم کا نوٹس لے، وہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی، سٹیزن ترمیمی ایکٹ کے ذریعے اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات میں الجھا ہوا ہے۔ وہ کس طرف چل پڑا ہے؟ کبھی یکطرفہ غیرقانونی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کا متنازع علاقہ ساتھ ملانے کی کوشش کرتا ہے،کبھی قوانین میں ترمیم کے ذریعے آبادیاتی تناسب بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔

کبھی سٹیزن ترمیمی ایکٹ، این آر سی جیسے متنازع قوانین متعارف کراتا ہے جس پر بھارت کے اندر سے آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ اسے کبھی نیپال سے مسئلہ ہو جاتا ہے اور کبھی افغان امن عمل میں رخنہ اندازی کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی بلوچستان میں شورش کو ہوا دیتا ہے اور اب لداخ میں وہی حرکت کرکے الٹا چین کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کر رہا ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے تو ہمیشہ بردباری کا مظاہرہ کیا اور امن کی بات کی ہے۔

تاہم پاکستانی عوام، اس کے سیکیورٹی حکام اور ارباب اختیار جو بھارت کی مکروہ چانکیائی سیاست اور سفارتکاری کی قلابازیوں کا گہرا شعور رکھتے ہیں انھیں لداخ کی صورتحال میں چین کے ساتھ اپنی تاریخی دوستی، دوطرفہ تعلقات، عالمی صورتحال پر مشترکہ موقف اور غیر متزلزل عسکری، اقتصادی اور تزویراتی حکمت عملی پر ایک ہی پیج پر رہنا ہوگا، خطے کی سنگین صورتحال ہمسائیگی کے ناگزیر بندھن میں بندھی ہوئی ہے، پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا، چین سے پاکستان کا رابطہ اٹوٹ ہونا چاہیے، لداخ کا ایسٹرن علاقہ حساسیت کا مرکز ہے، یہی علاقہ گیم چینجر ''سی پیک'' کے روٹ کی اقتصادی معنویت سے لبریز ہے، عالمی قوتوں اور سی پیک سے ناخوش طاقتوں کی اس پر بری نگاہ ہے۔

امریکی سینئر ڈپلومیٹ ایلس ویلز نے حالیہ دنوں میں سی پیک کے حوالہ سے بلاجواز گوہر افشانی کی جس کا پاکستان اور چین نے بروقت مشترکہ جواب دیا، ایلس ویلز نے سی پیک کو متنازعہ بنانے کی ایک بار پھر کوشش کی جسے پاکستان اور چین نے مسترد کردیا، اور ان کے خیالات اور بیان کو زمینی حقائق سے لاعلمی پر محمول کیا ہے۔ دونوں ملکوں نے امریکی عہدیدار کو باور کرایا کہ انھیں سی پیک پر ''حقیقت اور فکشن'' کو گڈ مڈ نہیں کرنا چاہیے۔

اس موقف کے ساتھ پاکستان کو چین کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت اور جنگی جنون کا راستہ روکنا ہوگا۔ بظاہر بھارت ''Bull in the China Shop''کی بیوقوفی دہرانے میں مگن ہے مگر اسے خطے کے تناظر میں چین کے مشترکہ موقف اور لازوال دوستی کے سامنے سرنڈر ہی کرنا ہوگا۔

 

مقبول خبریں