مجھے اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے

سعد اللہ جان برق  جمعـء 29 مئ 2020
barq@email.com

[email protected]

ایک بہت بڑا محب وطن پاکستانی ہے جو ہمیشہ ہمیں ایک مستقل میسج بھیجتا رہتاہے جب اسے احساس ہوتا ہے کہ ہم شاید بھول گئے ہوں گے تو پھر یاد دلا دیتا ہے ’’مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے‘‘۔

اورہم آج تک باوجودایک رجسٹرڈ محقق ہونے کے یہ پتہ نہیں لگاپائے کہ ہم نے کب اس شخص پر کوئی شک وشبہ ظاہرکیاتھا کہ تم پاکستانی نہیں ہوں اوریا تمہیں پاکستانی ہونے پر فخر نہیں ہے یااحتمالاً۔تمہیں پاکستانی ہونے پر شرمندگی ہے یاشاید اس کے دل میں یہ شبہ ہو کہ خود ہمیں اپنے پاکستانی ہونے پر شرمندگی ہے یافخر نہیں ہے حالانکہ اس پیغام کے آنے کے بعد ہم خود جاکر آئینے میں ہرزاوئیے سے خود کو دیکھنے لگتے ہیں کہ کہیں کسی پہلو سے کوئی ایساکلیو مل جائے جس میں ہم پر پاکستانی ہونے کی صرف تہمت ہو اورپاکستانی ہونے پر فخر نہ ہو بلکہ اگر آئینہ دستیاب نہ ہو توخود ہی اپنے چاروں طرف گھوم پھر کر اورٹٹول کرپتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں ہمارے اورپاکستانی ہونے کی کوئی نشانی کم تو نہیں یاہمارے پاکستانی ہونے پر ’’فخر‘‘ کامعاملہ مشکوک ہو،لیکن ایسی کوئی علامت یانشانی ہمیں آج تک نہیں ملی ہے بلکہ دیکھنے پر پتہ چلتاہے کہ ہم پکے پکے پاکستانی ہے اورہمارے اندر پاکستانی ہونے کی تمام نشانیاں ’’فخر‘‘ سمیت موجود ہیں، مثلاً ہم باتوں کے ایسے دھنی ہیں کہ دس عام پاکستانی مل کر بھی اتنی باتیں نہ کرپاتے ہیں جتنی ہم کرتے ہیں۔اگر کسی کو اس میں شک ہوتو ہمیں کسی ٹی وی چینل پر بلالے اورمقابلے میں دس منتخب باتونی بٹھادے پھر یعنی…

مینوں چاندیاںدیاجھانجراں لیادے

جے تو میری ٹور ویکھنی

سب کو چاروں خانے چت نہ کردیں تونام گونگا یاغیر پاکستانی رکھ لیجیے۔اور ساتھ ہی کمال یہ بھی کریں گے کہ پاجامے کو ادھیڑسی کر رومال بھی بنادیں گے یعنی کسی کوبھی پتہ نہیں چلے گا کہ ہم نے کیاکیاہے۔

یہ بھی نہ ہوتو کوئی ہماری جاسوسی کرے اور آکر دیکھے کہ ہم اپنے اردگرد میں کتنے بڑے تلقین شاہ ہیں خود کو چھوڑکر دوسروں کو سیدھی راہ دکھانے میں ہم اتنے مصروف رہتے ہیں کہ جس کام سے نکلے ہوتے ہیں وہ بھی بھول جاتے ہیں۔کیوں کہ ایک اچھے اورفخر کرنے والے پاکستانی کی طرح ہمیں احساس ہے کہ سارے لوگ غلط جارہے ہیں اوران کو ٹھیک راستے پر ڈالنا ہمارا قومی مذہبی اورپاکستانی فرض ہے اوراس سلسلے میں ہم تینوں آپشن استعمال کرتے ہیں یعنی زبان سے ،ہاتھ سے پھر بھی نہ رکے تو ٹانگیں توڑدو۔

روک لوگر غلط چلے کوئی

بخشو مت اگر غلط کرے کوئی

آپ کو شاید یہ مسئلہ معمولی لگے لیکن ہمیں بہت زیادہ پریشان کیے ہوئے ہے۔ آخر وجہ کیا  ہے کہ یہ شریف آدمی بلکہ شریف پاکستانی ہمیں وقتاً فوقتاً باورکراتا رہتاہے کہ مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ کیوں کہ فخر تو سب کو اپنے سب کچھ ہونے پر ہوتاہے یہاں تک کہ ایک مرتبہ ہمیں ایک بھکاری نے بتایا کہ اسے اپنے بھکاری ہونے پر فخر ہے ،کوئی چوری نہیں کرتا ڈاکہ نہیں ڈالتاجیبیں نہیں کاٹتا صرف بھیک مانگتا ہوں، لوگوں کی مرضی ہے دیں یانہ دیں۔ دیں گے تو دعادے دیتے ہیں، نہیں دیتے تواسی دعاکوالٹ کربددعا میں بدل دیتے ہیں۔

چورنے بتایا کہ اسے اپنے چورہونے پر فخر ہے کسی سے بھیک نہیں مانگتا،دن رات محنت کرکے حق حلال کی روزی کماتاہوں۔

ڈاکو نے توخود کو ایک اضافی تمغہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ بھکاری ہے نہ بزدل چور، سیدھے سیدھے ڈنکے کی چوٹ پر لوگوں کو لوٹتا ہوں۔ بات لمبی ہوجائے گی ورنہ ہم نے زن فاخشہ کو بھی واعظ پر چوٹ کرتے ہوئے سناہے کہ میں منافق نہیں ہوں جو کرتی ہوں کھلے عام کرتی ہو تمہاری طرح چوری چھپے نہیں کرتا۔بلکہ ایک کوے کوبھی ہم نے سناہے جو بگلے کو طعنے ماررہاتھا کہ میں اندر باہر سے ایک ہوں تمہاری طرح نہیں کہ اوپر سے بگلا لیے ہوئے ہو اوراندر میری طرح ہی کالے ہو۔

مطلب یہ کہ فخر تو کسی کو کسی بھی بات پر ہوسکتاہے تو پھر اس شخص کو ضرورت کیاپڑی ہے جو ہمیں یاددلاتا رہتاہے کہ مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے اسے مسلمان ہونے پر فخر ہونا چاہیے،آدمی ہونے یا آدمی نہ ہونے پربھی فخر کر سکتاہے ۔کافی دنوں کی بات ہے جب ایک انگریزخاتون سیاستدان غیرملکی دورے پر تھیں،شوہر صاحب دوسرے ملک میں تھے تو ہمارے گائوں کے ایک شخص نے فخر کرتے ہوئے کہا ،یہ کوئی طریقہ ہے کہ بیوی ایک جگہ، شوہر دوسری جگہ ۔ہم غریب ہیں لیکن ہماری بیوی ایک دن یارات گھرسے باہر رہ کر دکھائے ،کچھ اوراس قسم کی مثالیں دینے کے بعد بولا ہمیں اپنے غریب ہونے پرفخر ہے۔

لیکن اس سلسلے میں سب سے اہم بات جو ہمیں پریشان کیے ہوئے ہے، یہ ہے کہ سوال ندارد اورجواب حاضر یعنی پہلے تو کسی ایسے شخص کاہونا ضروری ہے جس نے اس شریف آدمی کے پاکستانی ہونے پر شبہ ظاہر کیاہو یاکوئی طعنہ مارا ہو۔ جیسے اے پاکستانی اے نکمے پاکستانی؟ یا تم ہو کیا صرف پاکستانی؟ یا پاکستانی ہو کر تم نے کونسا تیر مارا ہے یاکرکٹ کامیچ جیتاہے یاگالی وڈ میں جاکر جھنڈے گاڑے ہیں۔ تم ہوکیاصرف پاکستانی ۔۔ تب اس کایہ جواب بنتاتھا کہ مجھے پاکستانی ہونے پر فخرہے۔اس کاسوال کہاں ہے اورکس نے کیا ہے اورہم نے ہرگز کسی کے بار ے میں ایسا طعنہ آمیز تبصرہ نہیں کیاہے چاہے کسی نے پاکستان کا بیڑہ ہی غرق نہ کیاہو،چاہے دس ممالک ’’اور‘‘کا ہی شہری کیوں نہ ہو۔مجھے پاکستانی ہونے پر ہے۔…جسے جیسے،

یہ آج اتنا جو تم مسکرا رہے ہو

کیابات ہے جو چھپارہے ہو

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔