متاثرین کا علاج کرنے والے 55 ڈاکٹروں میں کورونا کی تشخیص ، دو جاں بحق

ویب ڈیسک / اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 30 مئ 2020
طبی عملے کے 19 سو سے زائد افراد وبا کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ فوٹو، فائل

طبی عملے کے 19 سو سے زائد افراد وبا کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ فوٹو، فائل

 کراچی: کورونا وائرس  کے مریضوں کا علاج کرنے والے مزید55  ڈاکٹروبا سے متاثر ہوگئے جب کہ طبی عملے کے دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والوں کا علاج کرنے والے 55 مزید ڈاکٹر اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جب کہ وبا سے متاثر ہونے والے طبی عملے کے دو افراد جان کی بازی ہارگئے ہیں۔ اب تک  مجموعی طور پر 19 سو 4 ہیلتھ ورکرز میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔وبا سے طبی عملے اور ڈاکٹروں سمیت 17 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب  پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا وائرس کے باعث  پاکستان میں ڈاکٹروں کی بڑھتی ہوئی اموات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ پی ایم اے کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں میں دو ڈاکٹر اس مہلک وائرس سے موت کا شکار ہوئے ہیں ان میں سے ایک ڈاکٹر ثناء فاطمہ تھیں جن کا تعلق لاہور سے تھا اور دوسرے ڈاکٹر زبیر احمد تھے جن کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔

پی ایم اے کے مطابق  چند دن پہلے کوئٹہ میں ڈاکٹر نعیم آغا بھی کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔یہ تمام ڈاکٹر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں صفِ اول کے سپاہی تھے ہم ان ڈاکٹروں کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ۔

بیان میں کہا گیا کہ  وبا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سپاہی ہونے کے ناتے سب سے زیادہ ڈاکٹر کرونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں اسی لئے ڈاکٹروں میں کورونا مثبت ہونے کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور وہ آئیسولیشن میں جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کی کمی ہو رہی ہے۔ڈاکٹروں کا تحفظ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے ہم اس کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ہم وزیر اعظم پاکستان اور تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو خطوط کے ذریعے صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کر چکے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد تقریباً تمام کاروبار کھلے ہوئے ہیں اور ان حالات میں ملک میں روز بروز کووڈ۔19 کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں۔کورونا کے مریضوں میں اس اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ ہسپتالوں میں سہولیات میں اضافہ کیا جائے فوری طور پر تربیت یافتہ عملے کی تعداد بڑھائی جائے ۔ ہسپتالوں میں بیڈز ، وینٹی لیٹرز ، سی پیپ اور بائی پیپ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔