پلوامہ ڈرامہ، مبینہ حملہ آورعادل ڈار 2017ء سے بھارتی حراست میں ہونے کا انکشاف

خالد محمود  ہفتہ 30 مئ 2020
جموںشاہراہ چوڑی کرنے کی غرض سے بارودجمع کیاگیا،وہی سڑک جہاں حملہ ہوا،6کلومیٹرپرحملہ آورکاگھرہے،نیویارک ٹائمزسے گفتگو ۔  فوٹو : فائل

جموںشاہراہ چوڑی کرنے کی غرض سے بارودجمع کیاگیا،وہی سڑک جہاں حملہ ہوا،6کلومیٹرپرحملہ آورکاگھرہے،نیویارک ٹائمزسے گفتگو ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا۔مبینہ طور پر پلوامہ حملہ کرنے والے عادل ڈارکے2017سے بھارت فوج کی حراست میں ہونے کاانکشاف ہواہے۔

کشمیر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے عادل ڈار کو10ستمبر2017 کو بہاربھگ آپریشن میںگرفتارکیاتھا جبکہ اس آپریشن میں  2کشمیری نوجوان کو شہید  بھی کر دیا تھا اور بھارت نے ان تینوں کا تعلق حزب المجاہدین سے ظاہر کیا تھا ۔ پلوامہ حملے کے فوراً بھارتی فورسز نے اسی عادل ڈارکا تعلق جیش محمد سے جوڑ دیا۔اس طرح بھارت کی بمبئی حملوں کے بعد پلوامہ حملے کی ہنڈیا بھی بیچ چوراہے میں پھوٹ گئی۔بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے اعتراف کیا ہے کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال کیا گیا۔

حملے میں ساڑھے سات سو پاؤنڈ بارود استعمال کیا گیا۔ بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودانے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود در اندازی کرکے اتنی دور لایا جاسکے۔ انکی رائے میں جموں شاہراہ کو چوڑا کرنے کیلئے پہاڑوں کو اڑانے کی غرض سے بارود جمع کیا گیا تھا اور دھماکے کیلیے یہی استعمال کیا گیا، یہ وہی شاہراہ ہے جہاں حملہ ہوا جبکہ اس کے 6کلومیٹر دور حملہ آور کا گھر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔