میڈیکل کے داخلے بھی انٹر سال اول کے نتائج پر دینے کی سفارش

صفدر رضوی  پير 1 جون 2020
پی ایم ڈی سی میڈیکل کے داخلوں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کریگی، پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع
فوٹو: فائل

پی ایم ڈی سی میڈیکل کے داخلوں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کریگی، پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع فوٹو: فائل

کراچی:  ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کے مشترکہ فورم ’آئی بی سی سی‘(انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) نے پاکستان بھر کے میٹرک اور انٹر کے طلبا کی براہ راست گریڈنگ کے طریقہ کار پر مشتمل پروموشن پالیسی تیار کرکے اسے وفاقی وزارت تعلیم کے حوالے کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم نے اس پالیسی کی منظوری دے دی ہے اور چونکہ ملک بھر کے طلبا انٹر سال دوم کے امتحانات دینے کے بجائے سال اول کی بنیاد پر فائنل ایئر کے نتائج حاصل کریں گے لہٰذا آئی بی سی سی نے پروموشن پالیسی میں میڈیکل جامعات اور کالجوں میں ایم بی بی ایس کے داخلے انٹر سال اول کی بنیاد پر دینے کی سفارش بھی کردی ہے اور کہا ہے کہ میڈیکل جامعات انٹرسال اول کی بنیاد پر میڈیکل کے داخلے دے سکتے ہیں، سندھ کے تعلیمی بورڈز کی جانب سے بھی آئی بی سی سی کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے کے نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا کے لیے پروموشن پالیسی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے حوالے کردی گئی ہے۔

ایم بی بی ایس کے داخلے انٹر سال اول کی بنیاد پر دینے کے حوالے سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے رکن اور جناب سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کا کہنا ہے کہ میڈیکل کے داخلوں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پی ایم ڈی سی حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کرے گی۔ اگر حکومتی پالیسی میں انٹر سال اول کی بنیاد پر میڈیکل کے داخلے دینے کی کوئی بات کی گئی تو پھر فیصلہ اسی تناظر میں ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں آئی بی سی سی کی جانب سے میٹرک اور انٹر کی گریڈنگ کے لیے وزارت تعلیم کو بھجوائی گئی پروموشن پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ملک کے تمام تعلیمی بورڈز کو 40 لاکھ طلبا کے امتحانات لینے تھے جو COVID 19 کی وبا کے باعث ممکن نہیں رہے۔

لہٰذا گریڈنگ کے لیے جو پروموشن پالیسی دی جارہی ہے اس میں ملک کے تمام تعلیمی بورڈز، متعلقہ وزارتوں اور اتھارٹیز اور فیصلہ ساز اداروں bodies statutoryکی تجاویز شامل ہیں ، پالیسی گائیڈ لائن کے مطابق چونکہ ملک کے 25 فیصد امتحانی بورڈز کے سال آخر کے نتائج سال اول سے مطابقت رکھتے ہیں اور یہ ایک ٹھوس مثال ہے کہ طلبا کا سال اول کا نتیجہ سال آخر کے نتائج کی بنیاد پر تیارہوسکتا ہے لہٰذا میٹرک اور انٹر کے 70 فیصد طلبا اس سے فائدہ لے سکیں گے جبکہ باقی 30 فیصد طلبا امتحان میں شامل ہوسکتے ہیں۔

30 فیصد بچ جانے والے یہ وہ طلبا ہیں ہیں جو سال اول میں ایک یا اس سے زائد مضامین میں فیل ہوئے ہیں۔ طلبا کی اس کیٹیگری نے باقی مضامین میں اگر 60 فیصد مارکس لیے ہیں تو انھیں صرف پاسنگ مارکس ایوارڈ کیے جائیں گے۔ سال اول میں کسی پرچے میں غیر حاضر طلبا بھی اسی کیٹیگری میں شامل ہونگے۔ پروموشن پالیسی کے مطابق امپروومنٹ آف ڈویژن، اضافی مضامین اور کمبائن امتحانات دینے والے طلبا کی انتہائی مختصر تعداد اس پالیسی کا حصہ نہیں ہوگی۔ ان کے لیے ستمبر سے نومبر تک صورتحال اور متعلقہ حکومت کی اجازت سے خصوصی امتحانات کی پالیسی دی جاسکتی ہے۔

ان طلبا کی امتحانی فیس ری ایڈجسٹ ہوجائے گی ، پالیسی کے مطابق طلبا کی transcript میں صرف score aggregate شامل ہوگا۔ پارٹ ٹو کے علیحدہ علیحدہ مضامین (تھیوری اینڈ پریکٹیکل) کے نمبر مارکس شیٹ میں شامل نہیں ہونگے۔ بورڈ مارک شیٹ اور سرٹیفیکیٹ میں اس بات کی وضاحت کریں گے کہ پارٹ ٹو میں دیے گئے مارکس طلبا کی کارکردگی کے حوالے سے ایک بہتر قیاس یا اندازے سے دیے گئے ہیں جسے متعلقہ حکومت اور آئی بی سی سی کی منظوری بھی حاصل ہے، پالیسی کے مطابق اگر کوئی تعلیمی بورڈ طلبا کا امتحان لے چکا ہے تو یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ اس گائیڈ لائن کا استعمال کرے یا پھر لیے گئے امتحان کی بنیاد پر نتیجہ جاری کرے ، پالیسی کے مطابق جن طلبا کو 2021 میں دسویں اور بارہویں کے امتحان میں شریک ہونا ہے ان کا اس سال کا نویں اور گیارہویں کا نتیجہ آئندہ برس دسویں اور بارہویں جماعت کی کارکردگی کی بنیاد پر دیا جائے گا۔

پالیسی کو مطابق وہ طلبا جو اس پروموشن گائیڈ لائن سے اتفاق نہیں کرتے وہ ستمبر سے نومبر تک متوقع خصوصی امتحانات میں شریک ہوسکتے ہیں تاہم ایسے طلبا کو یکم جولائی تک اپنی دستبرداری کے فیصلے سے بورڈ کو آگاہ کرنا ہوگا۔ دوسری جانب سندھ میں اس پالیسی گائیڈ لائن کے اطلاق کے معاملے پر جب ’ایکسپریس‘ نے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کے رکن اور حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں آئی بی سی سی کی بنائی گئی پالیسیز کو ہی مختصر رد و بدل کے ساتھ پروموشن کے لیے لیا جارہا ہے اور پورے ملک میں اس کا طریقہ کار تقریباً یکساں ہی ہوگا، بنیادی نکات ایک ہی ہونگے مندرجات مختلف ہوسکتے ہیں تاہم خصوصی امتحانات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حالات کے تناظر میں ہم سندھ میں خصوصی امتحانات کی پالیسی کی یقین دہانی نہیں کراسکتے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔