- لانگ مارچ، توڑپھوڑ کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
قلت آب؛ لاکھوں مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے
کراچی: شہر بھر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کر گیا جب کہ پانی کی عدم فراہمی پر شہریوں کا احتجاج روز کا معمول بن گیا۔
واٹر بورڈ کی جانب سے شہر بھر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے دعوے دھرے رہ گئے ، شدید گرمی میں پانی کی عدم فراہمی نے شہریوں کو اعصاب شکن صورتحال سے دوچار کر دیا،شہریوں نے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے مطالبہ کیا ہے پانی کی منصفانہ تقسیم میں کم از کم وہ ہی اپنا کردار ادا کر دیں۔
واٹر بورڈ کے افسران نے تو شہریوں کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسا دیا ، شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی ، ملیر ، بفرزون کے بی آر سوسائٹی ، نیو کراچی ، شادمان ٹاؤن ، گلشن شمیم فیڈرل بی ایریا ، لیاقت آباد ، ، نارتھ ناظم آباد اور ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں جاری پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کر گیا ، کورنگی ساڑھے تین نمبر این ایریا کے مکینوں جن میں بزرگ خواتین اور بچے بھی شامل تھے جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر اٹھائے ہوئے تھے جبکہ ان پر حکومتی شخصیات سے پانی کی فراہمی سمیت دیگر مطالبات بھی درج تھے۔
علاقہ مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا اور واٹر بورڈ کے خلاف شدید نعرے لگائے اس موقع خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ حکام نے علاقہ مکینوں کو اعصاب شکن صورتحال سے دوچار کر دیا ہے شدید گرمی اور حبس میں پانی کے حصول کے لیے پانی کے کین اٹھائے مارے مارے پھرتے ہیں اور مہنگائی کے اس دور میں مہنگے داموں پانی خرید کر استعمال کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ہائیڈرنٹس کو بلاتعطل پانی کی فراہمی جاری ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے مکین فراہمی آب کے لیے واٹر بورڈ سمیت منتخب نمائندوں کے پاس بھی گئے لیکن کسی نے بھی ہماری شکایت پر کان نہیں دھرا آخر کس کے در پر جا کر فریاد کریں کون ہے جو ہم مجبور مکینوں کے لیے زندگی کی بنیادی سہولت پانی کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے۔
احتجاج کے باعث کورنگی این ایریا کے ڈبل روڑ پر ٹریفک معطل ہوگیا تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو بات چیت کے بعد منتشر کر کے ٹریفک بحال کرا دیا دریں اثنا واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران کی جانب سے پانی کی منصفانہ تقسیم کے دعوؤں کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر الیون سی ون اور ٹو کو مہینے میں صرف ایک بار پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
علاقے کو پانی کی سپلائی 18 دن گزرنے کے بعد کی جاتی ہے جس کے باعث علاقہ مکینوں کو منہ مانگی قیمت پر اپنے گھریلو استعمال کے لیے واٹر ٹینکر خریدنا پڑ رہے ہیں اور اس حوالے سے اگر واٹر بورڈ حکام سے شکایت کی جائے تو وہ بلک واٹر سپلائی کے افسران پر کو اس کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں کہ وہاں سے پانی ہمیں ملے گا تو ہم پانی علاقے میں سپلائی کریں گے اگر پانی نہیں دیا جا رہا تو اس میں وہ کیا کر سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔