- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، مزار اقبال پر حاضری
کورونا وبا 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتی ہے، مقررین
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق پاکستان میں کورونا کی وباکا (عروج،انتہائی وقت) 13 تا 16 اگست کو قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وبا اس عرصے کے دوران 80ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتی ہے۔
پروفیسر سعید قریشی نے اسلامک میڈیکل لرنرز ایسوسی ایشن (املا) کے زیر اہتمام ’’کوروناکی موجودہ صورتحال اورہماری ذمے داری‘‘ کے عنوان سے منعقدہ آن لائن ’’وے بینار‘‘سے خطاب کیا، پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے پاکستان میں کورونا کی بگڑتی صورتحال پرتشویش کااظہارکیا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں وبا 40 فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہے،ملک کی مجموعی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کوروناکوبہت سنجیدگی سے لینا ہوگا،عوام کو ہی نہیں بلکہ ڈاکٹرزاور طبی عملے کو ان سے زیادہ محتاط ہونا پڑے گا،کورونا وارڈ میں فرائض انجام دیتے ہوئے کسی وقفے کے بغیرحفاظتی لباس اور ماسک نہیں اتارنا اور ڈیوٹی کے بعد گھر میں بھی حفاظتی اقدامات کرنے ضروری ہیں،یہ ایک مشکل کام ہے لیکن ہمیں کرنا ہے۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز اختیار کی گئیں،اللہ کا شکر ہے،انھیں ایس او پیز کی بنیاد پر مسجد نبوی اور عالمِ اسلام کی دیگر مساجد کو کھولا گیا اور عمل درآمد کروایا جا رہا ہے،جب تک حکومت کی جانب سے یہ اعلان نہ کر دیا جائے کہ اس وبا کا خطرہ ٹل گیا ہے،اس وقت تک علما مساجد میں ایس او پیز پر عمل کرائیں،عوام کواحتیاطی تدابیر پرعمل کرنے کی ہدایت کرتے رہیں، اب کوئی ایک فریق اس سے تنہا نہیں نمٹ سکتا،حکومت اور قوم کو مل کر مقابلہ کرناہوگا۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ احتیاطی تدابیر میں سختی ضروری ہے، ان کی اہمیت سے انکار کرنا ممکن نہیں، مگر سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے جو سازشی نظریوں پر بات کی گئی ہے اس سے عوام میں کنفیوژن پھیل گیا، کورونا حقیقت ہے ، علما اور ڈاکٹرزکی ذمے داری ہے کہ لوگوںکواس حقیقت سے آگاہ کریں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔