دورہ انگلینڈ؛ جنیدکو پیسرز کی ناکامی کا خدشہ ستانے لگا

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 8 جولائی 2020
www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: جنید خان کو انگلینڈ میں پاکستانی پیسرز کی ناکامی کا خدشہ ستانے لگا، ان کے مطابق گیند پر تھوک کا استعمال روکنے سے ریورس سوئنگ مشکل اور کارکردگی متاثر ہوگی۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائیٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے جنید خان نے کہا کہ گیند پر تھوک کا استعمال روکنے کی وجہ سے ریورس سوئنگ نہیں ہوگی،اس سے دونوں ٹیموں کے پیسرز کی کارکردگی پر فرق پڑے گا لیکن زیادہ مشکلات پاکستانی بولرز کیلیے ہوں گی،جیمز اینڈرسن نئی گیند اچھی کرتے ہیں لیکن ریورس سوئنگ زیادہ موثر نہیں، اس معاملے میں اسٹورٹ براڈ اور جوفرا آرچر بھی مہمان بولرز سے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پیسرز میں سے محمد عباس کی اسپیڈ 125کلومیٹر فی گھنٹہ لیکن ایشیا میں بھی وہ ریورس سوئنگ سے وکٹیں حاصل کرتے رہے ہیں، شاہین شاہ آفریدی بھی مناسب مہارت رکھتے ہیں، نسیم شاہ نے مختصر کیریئر میں زیادہ تر شکار ریورس سوئنگ کی بدولت ہی کیے،انھوں نے کہا کہ محمد موسیٰ سمیت نوجوان پیسرز کو انگلش کنڈیشنز کا تجربہ نہیں ِ، اس لیے بھی وہاں اچھا پرفارم کرنا آسان نہیں ہوگا۔

جنید خان نے کہا کہ دورئہ انگلینڈ کیلیے منتخب بولرز سے زیادہ تجربہ ہونے کے باوجود مجھے نظر انداز کردیا گیا اس پر بیحد مایوسی ہوئی، محمد عباس کے سوا موجودہ اسکواڈ میں شامل کسی پاکستانی بولر کی اوسط یا اسٹرائیک ریٹ مجھ سے بہتر نہیں، میں نے انڈر 19ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کا دورہ کیا، 6سال کاؤنٹی کرکٹ کھیلی،چیمپئنز ٹرافی میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا،میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں جیمز فالکنر کے بعد لنکاشائر کا کامیاب ترین غیر ملکی بولر ہوں، پھر بھی منتخب نہ ہو سکا۔

انھوں نے کہا کہ میں محمد عامر سے حسد نہیں کرتا لیکن پیسر کو14یا 15ون ڈے میچز میں ناقص کارکردگی کے باوجود مینجمنٹ نے تسلسل کے ساتھ مواقع دیے، میں اتنا خوش قسمت نہیں تھا کیونکہ 2 میچز کے بعد ہی ڈراپ کردیا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔