دورہ انگلینڈ؛ پاکستانی کرکٹرز ’’تھری اسٹار جیل‘‘ تک محدود

سلیم خالق  منگل 14 جولائی 2020
فارغ وقت مختلف گیمز کھیل کرگذارا جانے لگا،دیسی کھانوں کی یاد ستانے لگی۔ فوٹو: فائل

فارغ وقت مختلف گیمز کھیل کرگذارا جانے لگا،دیسی کھانوں کی یاد ستانے لگی۔ فوٹو: فائل

کراچی: انگلینڈ میں پاکستانی کرکٹرز ’’تھری اسٹار جیل‘‘ تک محدود ہیں جب کہ 14روزہ قرنطینہ مکمل ہونے کے بعد بھی انھیں کہیں جانے کی اجازت نہیں۔

غیرملکی کرکٹرز جب پاکستان آئیں تو عموماً  ’’فائیو اسٹار جیل‘‘ میں قید رہنے کی شکایت کرتے ہیں، اس کی وجہ سیکیورٹی کے سبب گراؤنڈ اور ہوٹل میں محدود سرگرمیاں ہوتی ہیں، پاکستان ٹیم کو تو انگلینڈ میں ’’فائیو اسٹار جیل‘‘ بھی میسر نہیں، ووسٹر اور اب ڈربی میں بھی تھری اسٹار ہوٹل میں قیام ہے،اس کی وجہ گراؤنڈ سے ملحقہ ہونا بنی۔

آئی سی سی  قوانین کے تحت انٹرنیشنل میچ میں ٹیموں اور آفیشلز کو فائیو اسٹار ہوٹلز میں ٹھہرانا لازمی ہے مگر عالمی وبا کے سبب مخصوص حالات میں ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا، انگلینڈ آمد کے بعد غیرملکیوں پر14روز کا قرنطینہ لازم ہے، پاکستانی ٹیم نے ووسٹر میں 14 دن قید تنہائی میں گذارے،اب ڈربی آمد کے بعد بھی سب سے الگ رہنا ہوگا۔

ٹیم ذرائع نے بتایا کہ ووسٹر کے مقابلے میں ڈربی کا ہوٹل بہتر ہے، وہاں تو کھلا آسمان دیکھنے کیلیے گراؤنڈ میں جانا پڑتا تھا، یہاں چہل قدمی کی جا سکتی ہے،ووسٹر میں فلور پر ہی کھانے کا انتظام ہوتا تھا ڈربی میں کھلاڑی نیچے جا کر ایک ساتھ ناشتہ، لنچ اور ڈنر کرتے ہیں۔

ہوٹل میں پاکستانی ٹیم کے سوا کوئی اور مہمان موجود نہیں، کسی کو باہر آنے جانے کی اجازت نہیں ہوتی، کھلاڑی پاکستانی کھانوں کویاد کر رہے ہیں مگرملنے والا کھانا بھی اچھا ہوتا ہے،ڈائٹیشن کی ہدایت پر مینیو تیار کیا جاتا ہے، ہوٹل کے ٹیم روم میں کئی کرکٹرز فارغ وقت میں فیفا گیم کھیلتے ہیں، وہاں کیرم، اسنوکر، ٹیبل ٹینس اور ڈارٹ کا بھی انتظام ہے، موبائل فون کی صورت میں بھی کھلاڑیوں کے پاس فارغ وقت گذارنے کا طریقہ موجود ہے، وہ اہل خانہ سے ویڈیو چیٹ بھی کرتے ہیں۔

ہوٹل کے ساتھ ہی جمنازیم اور سوئمنگ پول کی سہولت موجود ہے، پاکستانی ٹیم بدھ سے ٹریننگ کا آغاز کرے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔