جگر کے مریضوں پر کورونا وائرس جلد حملہ آور ہوتا ہے، مقررین

اسٹاف رپورٹر  منگل 28 جولائی 2020
ہیپاٹائٹس کے بڑھتے کیسزکوروکنے کیلیے حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،سیمینارسے ڈاکٹرنداکاخطاب ۔  فوٹو : فائل

ہیپاٹائٹس کے بڑھتے کیسزکوروکنے کیلیے حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،سیمینارسے ڈاکٹرنداکاخطاب ۔ فوٹو : فائل

کراچی:  ضیاالدین یونیورسٹی اوراسپتال کی جانب سے ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے حوالے سے ورچوئل سیمینار ’’فائند دا مسنگ ملینز‘‘ کاانعقاد کیاگیا۔

یونیورسٹی کی پرو چانسلر ڈاکٹرندا حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جگر کے مرض میں مبتلا افراد کو کورونا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ایسے مریضوں کے جگر پہلے سے ہی متاثر ہوچکے ہوتے ہیںاس لیے کورونا ان پر جلد حملہ آورہوتا ہے، ایسے مریضوں کو بہت زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بی حاملہ خواتین سے بچے میں بھی منتقل ہوسکتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی کے منتقل ہونے امکانات کم ہوتے ہیں لیکن کوئی خاتون اگر ایچ آئی وی کے ساتھ ہیپاٹائٹس کا شکار ہے تو پھر بچے میں اس کے منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،ماہر امراض جگر پاکستانی سوسائٹی فار اسٹڈی آف لیور ڈیزیز کے صدر ڈاکٹر ضیغم عباس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای تمام اقسام پائی جاتی ہیں ان کی اہم وجوہات میں نشہ، شراب، وائرل انفکشنز وغیرہ شامل ہیں، ہیپا ٹائٹس کی اہم علامات میں پیلیا، قے، دل گھبرانا، چکر آنا، جگر کے امراض شامل ہیں۔

ہیپاٹائٹس خون کی منتقلی، غیر محفوظ جسمانی تعلقات اور استعمال شدہ ریزر سے منتقل ہو سکتاہے، صفائی کا خیال نہ رکھنا بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے، ملک میں ہیپاٹائٹس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو روکنے کیلیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ایم ایس ڈاکٹر زاہد اعظم ،ڈاکٹر ضیاالدین اسپتال کے ماہر امراض جگر ڈاکٹر قمر العارفین اور ڈاکٹر سہیل حسین کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس کے بارے میں مریضوں کو پتہ نہیں چلتا اور جسم میں سرایت کر جاتا ہے، یہ مرض انتہائی خاموشی سے اپنے پنجے گاڑے رہتا ہے اسی لیے اس کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس انفیکشن کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔