پولیس تفتیش مذاق بن گئی، انسداد دہشت گردی عدالتوں میں گواہ منحرف ہونے لگے

ناصر بٹ  جمعرات 30 جولائی 2020
تفتیشی افسر نے ملزمان کیخلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا، ملزمان کا تعلق کسی بھی کالعدم تنظیم سے نہیں، گواہ محمد خاور
 فوٹو: فائل

تفتیشی افسر نے ملزمان کیخلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا، ملزمان کا تعلق کسی بھی کالعدم تنظیم سے نہیں، گواہ محمد خاور فوٹو: فائل

کراچی:  انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اہم مقدمات میں گواہان اپنے بیان سے منحرف ہونے لگے۔

اے ٹی اے ایکٹ کے تحت درج اہم مقدمات میں پولیس تفتیش مذاق بن گئی، خصوصی عدالت نمبر12میں بھی اہم مقدمے میں استغاثہ کا اہم گواہ جرح کے دوران منحرف ہوگیا جبکہ 21 جولائی کو خصوصی عدالت نمبر 3 کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس میں پروسیکیوشن کے 2 اہم گواہ منحرف ہوگئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 12 کے روبرو کالعدم تنظیم کی فنڈنگ سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔ استغاثہ کا اہم گواہ محمد خاور وکیل صفائی کی جرح کے دوران اپنے بیان سے منحرف ہوگیا، گواہ نے عدالت میں بیان دیا کہ سی ٹی ڈی کے تفتیشی افسر نے ملزمان کیخلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ میں نے ملزمان کو چندہ جمع کرتے ہوئے نہیں دیکھا، ملزمان کا تعلق کسی بھی کالعدم تنظیم سے نہیں جبکہ نقیب اللہ قتل جیسے اہم مقدمے میں بھی استغاثہ کے دو اہم گواہ شہزادہ جہانگیر اور محمد آصف منحرف ہوگئے تھے۔

شہزادہ جہانگیر نے عدالت کو بتایا تھا کہ مجھ پر پولیس افسران نے مرضی کا بیان دینے کے لئے دباؤ ڈالا۔ جبکہ محمد آصف نے عدالت میں کہا کہ جو بیان اس سے منسوب کیا جارہا ہے اس نے وہ بیان دیا ہی نہیں، ارشاد رانجھانی قتل کیس میں بھی مقدمہ کا چشم دید گواہ عابد رشید بھی اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا۔

ایدھی ڈرائیور نے بیان دیا کہ رحیم شاہ قاتل نہیں بلکہ ملزم کوئی ہے، مقدمہ کے چشم دید گواہ ایدھی ایمبولینس ڈرائیور نے ملزم رحیم شاہ کو پہچاننے سے انکار کردیا،سینئر وکلا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تفتیش پر مکمل مقدمے کا دار مدار ہوتا اور کسی بھی مقدمے میں کی جانیوالے تفتیش اور گواہ کے بیانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی معزز عدلت سزا اور جزا کا فیصلہ کرتی ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اہم مقدمات میں اگر ایسی تفتیش کی گئی ہو اور گواہ ہی عدالت میں منحرف ہوجائیں تو یہ کسی مذاق سے کم نہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق اہم مقدمات میں پولیس تفتیش بہتر انداز میں ہونی چاہئے۔ اعلی حکام کوئی چاہئے کہ وہ محکمہ تفتیش کی بہتری کے لئے اقدامات کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔