- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
اختلافات پر سعودیہ کو1 ارب ڈالر واپس کیے گئے، شہباز رانا
اسلام آباد: تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دیے گئے قرض میں سے ایک ارب ڈالر واپس لے لیے ہیں جب کہ یہ رقم جولائی کے آخری ہفتے میں چین سے ایک ارب ڈالر قرض لے کر واپس کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ دی ریویو‘‘ میں کامران یوسف سے تبادلۂ خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قرض واپس کرنے کے بارے میں بار بارپوچھنے کے باوجود وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے کوئی جواب نہیں دیا۔
حکومت پاکستان کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے خارجہ پالیسی کے کچھ معاملات پر اختلافات تھے جس کی وجہ سے ان میں فاصلے بڑھے تو وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال نومبر میں واپس کیے جانے والا قرضہ وقت سے پہلے جولائی میں واپس کرادیا۔
دوسری طرف سے جو چیز پتا چلی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنا چاہتی ہے اور نکلنے سے پہلے اس نے اس کی مالی ضروریات کے لیے سعودی عرب سے مزید پیسہ لینے کا فیصلہ کیا۔ سعودی عرب نے مزید پیسہ دینے کے بجائے اپنا پرانا پیسہ واپس مانگ لیا۔
اس موقع پر انھوں نے بریکنگ نیوز دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر 3.2 ارب ڈالر کی سالانہ تیل کی فراہمی کا معاہدہ رواں سال مئی میں ختم ہو چکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق معاہدے کی تجدید کے لیے وزارت خزانہ کے رابطے کا سعودی عرب نے مثبت جواب نہیںدیا ۔ کامران یوسف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے بعد دفتر خارجہ میں تمام متعلقہ لوگوں کو متفقہ ردعمل ہے کہ وزیرخارجہ نے یہ بیان دے کر پاکستان کو خود بخود کارنر کر لیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کشمیر پر سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے حمایت نہیں ملی مگر سفارتکاری اس طریقے سے نہیں کی جاتی۔ سعودی عرب اس بیان کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ جلد ہی پاکستان سے وضاحت مانگ سکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ او آئی سے کے 47 رکن ممالک سعودی عرب کے کہنے پر آگے چلتے ہیں۔سعودی عرب کی مخالفت مول لے کر یا اس کو ناراض کر کے اپنے لیے مزید مسائل پید ا کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔