
میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں 4 سال سے یہ بتا رہا ہوں کہ کراچی کے مسائل کو سنجیدہ لیا جائے، کراچی کے مسئلے گھمبیر ہوتے جارہے ہیں اور آج سب نے دیکھ لیا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد جو حال ہوا ہے، یہاں لوگ بہت زیادہ مشکل میں ہیں، بہت مسائل ہیں شہر کے، اگر اب کچھ نہیں کیا جائے گا تو کب کیا جائے گا؟ میری درخواست ہے کہ وزیر اعظم کراچی میں فوری اقدامات کریں۔
I request the Prime minister of Pakistan to visit Karachi and declare it a Calamity Hit Zone. In coordination with the Chief Minister of Sindh, he should announce compensation/ tax relief for Karachiites
— Wasim Akhtar (@wasimakhtar1955) August 28, 2020
انہوں نے کہا کہ 10لاکھ کی آبادی کے لیے انفرا اسٹرکچر بنا تھا وہی انفرا اسٹرکچر ابھی تک ہے، ساڑھے تین کروڑ کی آبادی اس 10 لاکھ کے انفرا اسٹرکچر کو استعمال کررہی ہے، سب نے کھل کر اس شہر پر قبضے کیے ہیں یہ سب کی غلطیاں ہیں، چاہے وفاقی حکومت کے لینڈ ڈپارٹمنٹس ہوں یا سندھ حکومت کے لینڈ کنٹرول کے محکمے، سب نے اس شہر کا ستیا ناس کیا ہے لیکن اب وجہ جانے بغیر آگے بڑھنا چاہیے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے شہری پہلے ہی مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہیں، ٹوٹی سڑکیں، پینے کے پانی کی عدم دستیابی، سیوریج سسٹم کی تباہی اور ٹرانسپورٹ کی خراب صورتحال جیسے بڑے مسائل پہلے ہی موجود تھے اور رہی سہی کسر شدید بارشوں نے پوری کردی، ہم نے نہ پہلے کراچی کے شہریوں کو اکیلا چھوڑا ہے اور نہ آئندہ اکیلا چھوڑیں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ جو لوگ کراچی پر قبضے کے خواب دیکھ رہے ہیں ان کی امیدیں کبھی پوری نہیں ہوں گی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کراچی کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیں اور شدید بارشوں سے کراچی کی جو صورتحال ہوئی ہے اسے فوری ریلیف فراہم فراہم کیا جائے۔