- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
پاکستان میں کورونا کیخلاف قوت مدافعت پیدا ہوچکی
کراچی: پاکستان انفیکشن سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی نے کہا ہے کہ ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام میں قوت مدافعت بہت زیادہ ہے۔
سابق سیکریٹری بایولوجیکل ڈرگس ڈاکٹر عبیدعلی نے کہا ہے کہ پاکستان چند سال پہلے تک ویکسین بنانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ این آئی ایچ اسلام آباد میں ویکسین بنانے کی تمام صلاحتیں بھرپور موجود تھیں جبکہ ویکسین بنانے کے ماہرین اور ٹیکنالوجی بھی تھی پاکستان میں بچوں کی تشنج (Tetanus) سمیت دیگر پرائمری حفاظتی ویکسین تیار کی جاتی تھیں تاہم بدقسمتی سے پچھلی دہائی میں ویکسین بنانے کا عمل رک گیا۔
ڈاکٹر عبیدعلی نے ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بتایا کہ کسی بھی ویکسین بنانے کے چار بنیادی طریقے ہوتے ہیں۔ پہلا طریقہ یہ کہ زندہ وائرس یا زندہ جراثیم سے مرض پیدا کرنے کی صلاحیت ختم کی جاتی ہے۔
ویکسین بنانے کا دوسراطریقہ جینیٹک DNA اور RNA سے ہوتا ہے۔اس تیکنیک میں مکمل بیکٹریا یا وائرس شامل نہیں کیا جاتا بلکہ اس میں وائرس کا DNA یا RNA استعمال کیا جاتا ہے۔ ویکسین بنانے کا تیسرا طریقہ وائرس ویکٹر ویکسین ہوتا ہے جس میں کسی بھی وائرس کے خول میں خام مال ڈالتے ہیں جو قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
چوتھے طریقے میں پروٹین ویکسین جسم میں داخل کیا جاتا ہے اور جسم میں داخل وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ پاکستان میں کووڈ 19 کی ویکسین کی ضرورت مجموعی طور پر پیش نہیں آئے گی کیونکہ پاکستان کی خاطر خواہ آبادی میں کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوگئی ہے۔
دریں اثنا پاکستان انفیکشن سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی نے پاکستان میں کووڈ19 کی دوسری لہرسے حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا وائرس کی شدت پہلے مرحلے کے مقابلے میں محدود ہوگی۔ ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام میں قوت مدافعت بہت زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔