پاکستان میں کورونا کیخلاف قوت مدافعت پیدا ہوچکی

طفیل احمد  منگل 22 ستمبر 2020
وائرس کی شدت پہلے مرحلے کے مقابلے میں محدود ہو گی، پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی
(فوٹو : فائل)

وائرس کی شدت پہلے مرحلے کے مقابلے میں محدود ہو گی، پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی (فوٹو : فائل)

 کراچی: پاکستان انفیکشن سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی نے کہا ہے کہ ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام میں قوت مدافعت بہت زیادہ ہے۔

سابق سیکریٹری بایولوجیکل ڈرگس ڈاکٹر عبیدعلی نے کہا ہے کہ پاکستان چند سال پہلے تک ویکسین بنانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ این آئی ایچ اسلام آباد میں ویکسین بنانے کی تمام صلاحتیں بھرپور موجود تھیں جبکہ ویکسین بنانے کے ماہرین اور ٹیکنالوجی بھی تھی پاکستان میں بچوں کی تشنج (Tetanus) سمیت دیگر پرائمری حفاظتی ویکسین تیار کی جاتی تھیں تاہم بدقسمتی سے پچھلی دہائی میں ویکسین بنانے کا عمل رک گیا۔

ڈاکٹر عبیدعلی نے ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بتایا کہ کسی بھی ویکسین بنانے کے چار بنیادی طریقے ہوتے ہیں۔ پہلا طریقہ یہ کہ زندہ وائرس یا زندہ جراثیم سے مرض پیدا کرنے کی صلاحیت ختم کی جاتی ہے۔

ویکسین بنانے کا دوسراطریقہ جینیٹک DNA اور RNA سے ہوتا ہے۔اس تیکنیک میں مکمل بیکٹریا یا وائرس شامل نہیں کیا جاتا بلکہ اس میں وائرس کا DNA یا RNA استعمال کیا جاتا ہے۔ ویکسین بنانے کا تیسرا طریقہ وائرس ویکٹر ویکسین ہوتا ہے جس میں کسی بھی وائرس کے خول میں خام مال ڈالتے ہیں جو قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔

چوتھے طریقے میں پروٹین ویکسین جسم میں داخل کیا جاتا ہے اور جسم میں داخل وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ پاکستان میں کووڈ 19 کی ویکسین کی ضرورت مجموعی طور پر پیش نہیں آئے گی کیونکہ پاکستان کی خاطر خواہ آبادی میں کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوگئی ہے۔

دریں اثنا پاکستان انفیکشن سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی نے پاکستان میں کووڈ19 کی دوسری لہرسے حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا وائرس کی شدت پہلے مرحلے کے مقابلے میں محدود ہوگی۔ ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام میں قوت مدافعت بہت زیادہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔