ہالی وڈ سٹار سینڈرا بولاک

رانا نسیم  اتوار 27 ستمبر 2020
 جس کے خوابوں کی تعبیر کا سفر ویٹرس سے شروع ہوا۔ فوٹو: فائل

 جس کے خوابوں کی تعبیر کا سفر ویٹرس سے شروع ہوا۔ فوٹو: فائل

زندگی میں کامیابی ہر انسان کی فطری خواہش ہوا کرتی ہے کیوں کہ نشیب و فراز سے جڑی زندگی میں ناکامی سے ہر کوئی خائف ہوتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی اظہرمن الشمس ہے کہ کامیابی کا حصول محنت و جُہد مسلسل کے بغیر ممکن نہیں۔

آج زندگی کے ہر شعبہ میں کامیاب افراد کی فہرست کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہو گاکہ یہ سب ان کی جُہد مسلسل اور مصمم ارادے کی بدولت ہی ممکن ہو سکا ہے۔ ان لوگوں نے پہلے اپنی منزل کا تعین کیا اور پھر اس خواب کی تعبیر کے لئے نکل پڑے، جس دوران انہیں کئی بار کرب و اذیت کے مراحل سے گزرنا پڑا لیکن ان کے قدم لڑکھڑائے نہیں۔ پھر اس میں مرد یا خاتون کی کوئی تخصیص نہیں، یہ طے ہے کہ جو بھی محنت اور جُہد مسلسل کرے گا کامیابی اس کے قدم چومے گی۔

ایسی ہی شخصیات میں ایک شخصیت ہالی وڈ سٹار سینڈرا بولاک ہیں، جو کامیابی اور اس کے حصول کے بارے میں کچھ یوں گویا ہوتی ہیں کہ ’’ میں نے سیکھا ہے کہ کامیابی کانٹوں سے بھرا ایک پیکیج ہے، چاہے آپ اسے قبول کرنا چاہتے ہیں یا نہیں یہ آپ پر منحصر ہے۔

لہذا ہمیشہ طالب علم بنیں کیوں کہ ایک بار اگر آپ استاد بن جاتے ہیں تو آپ کامیابی کھو بیٹھتے ہیں‘‘ اداکارہ نے اپنی جُہد مسلسل اور مصمم ارادے سے وہ کر دکھایا جو شائد ان کے خاندان والوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ بااثر و خوبصورت ترین خواتین میں شامل سینڈرا بولاک کو 2010ء اور 2014ء میں دنیا بھر میں مہنگی ترین اداکارہ کا اعزاز حاصل ہوا۔ قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال اداکارہ فلمی دنیا کے سب سے بڑے اعزاز آسکر سے لے کر مقامی سطح تک کے تقریباً تمام اعزازات سے نوازی جا چکی ہیں، لیکن اپنی ان کامیابیوں کو انہوں نے کبھی تکبر کے گرد سے آلودہ نہیں ہونے دیا۔ دوستانہ اور منکسر مزاج ہونے کے باعث انہیں امریکا کی سویٹ ہارٹ (America’s sweetheart) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جرمن نژاد امریکی اداکارہ و پروڈیوسر سینڈرا بولاک 26 جولائی 1964ء کو امریکی ریاست ورجینیا کے علاقے آرلنگٹن میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ ہیلگا میتھائیلڈ میئر ایک اوپرا سنگر جبکہ والد جان ڈبلیو بولاک فوج میں ملازمت کرتے تھے۔ جان بولاک جب جرمنی کی ریاست باواریا کے دوسرے بڑے شہر نورنبرگ میں ملازمت کر رہے تھے تو ان کی ملاقات ہیلگا سے ہوئی اور جرمنی میں ہی ان دونوں نے شادی کر لی۔ جان کے والد ایک جرمن سائنسدان تھے، تاہم یہ خاندان کچھ عرصہ بعد آرلنگٹن چلا آیا، جہاں جان نے آرمی میٹریل کمانڈ میں شمولیت اختیار کی۔ 12 سال کی عمر کو پہنچتے ہوئے سینڈرا فیملی کے ہمراہ نورنبرگ، ویانا اور آسٹریا کی خاک چھان چکی تھی۔

نورنبرگ میں طویل عرصہ قیام کے باعث اداکارہ کو جرمن زبان پر کافی عبور حاصل ہے۔ ایام طفلی میں سینڈرا اکثر اپنی والدہ کے ساتھ ان کے کام کی جگہ پر جاتی، جہاں وہ اوپرا پروڈکشنز میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کرتی۔ وہ کئی بار بچوں کے اوپرا سونگ میں بھی حصہ لے چکی تھیں۔ بولاک نے ابتدائی تعلیم واشنگٹن لی ہائی سکول سے حاصل کی، جہاں وہ سکول کے تھیٹر میں کام کرنے کو اپنی خوش نصیبی تصور کرتی ہیں۔ 1982ء میں گریجوایشن کرنے کے بعد انہوں نے ایسٹ کیرولینا یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں سے 1987ء میں سینڈرا نے ڈرامہ میں بیچلر آف فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔

اداکاری کو اپنی منزل بنانے والی اداکارہ نے یونیورسٹی کے زمانہ میں ہی مختلف تھیٹروں میں کام کرنا شروع کر دیا تھا، تاہم وہاں دال نہ گلنے کے باعث وہ نیویارک چلی آئیں، جہاں کامیابی کے حصول کے لئے انہوں نے انتھک محنت کی۔ اداکارہ نے اپنا پیٹ پالنے کے لئے مختلف ریسٹورنٹس اور کلبوں میں ویٹرس کے فرائض سرانجام دیئے۔

نیویارک میں سکونت کے دوران سینڈرا بولاک نے اداکاری کی باقاعدہ کلاسز لینا شروع کیں، جہاں انہیں تھوڑا بہت عملی کام کرنے کا بھی موقع ملتا، تاہم بعدازاں انہیں آف براڈوے تھیٹر میں ایلن جے لیوی کی ہدایت کاری میں بننے والے ایک پلے ’’No Time Flat‘‘ میں ایک محدود کردار ملا۔ یہ کردار نہایت مختصر تھا لیکن سینڈرا نے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر ایلن کی توجہ حاصل کر لی، جس پر ڈائریکٹر ایلن جے لیوی نے انہیں مشہور زمانہ ڈرامہ فلم Bionic Showdown: The Six Million Dollar Man and the Bionic Woman میں کام کرنے کی پیش کش کی، جو سینڈرا نے بخوشی قبول کر لی۔

یہ ڈرامہ فلم اگرچہ 1989ء میں ریلیز ہوئی لیکن اس سے قبل ہی اداکارہ کو ڈائریکٹر جے کرسچیئن کی فلم Hangmen میں ڈیبیو کرنے کا موقع مل گیا۔ یہ فلم اتنی کامیاب نہ ہوئی لیکن جُہد مسلسل پر یقین رکھنے والی اداکارہ نے ہمت نہ ہاری اور وہ چھوٹے موٹے کرداروں کے ساتھ اپنے خواب کو تعبیر میں بدلنے کے لئے ڈٹی رہیں۔

اسی دوران سینڈرا کو 1994ء میں شائقین کے دلوں پر راج کرنے والی فلم Speed میں کیانو چارلس ریوز کے مدمقابل مرکزی کردار ملا، جسے انہوں نے بخوبی نبھایا۔ اس فلم کا بجٹ صرف 30 ملین ڈالر تھا لیکن باکس آفس پر اس کی کمائی ساڑھے 3 سو ملین ڈالر سے بھی زائد بتائی جاتی ہے۔ Speed کی کامیابی کے بعد بولاک کا شمار بڑے اداکاروں میں ہونے لگا۔ اس کے بعد اگلے ہی برس اداکارہ نے اپنے شائقین کو While You Were Sleeping جیسی شاندار فلم دی، اس فلم نے اداکارہ کے لئے جہاں شائقین کے دل جیت لئے وہاں انہیں بحیثیت بہترین اداکارہ پہلے گولڈن گلوب ایوارڈ کے لئے نامزد کر دیا گیا۔

یوں ایک سلسلہ چل نکلا، جس کے بعد پھر سینڈرا بولاک نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، ان کی ہر فلم نے لاکھوں ملین ڈالرز میں کمائی کرتے ہوئے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ سنسنی خیز، رومانوی او مزاحیہ کرداروں کو نبھانے والی اداکارہ کو 2009ء میں ایک ایسی فلم (The Blind Side) کرنے کا موقع ملا، جس نے انہیں آسکر سمیت 9 ایوارڈز سے نواز دیا۔ یہ فلم صرف 29 ملین ڈالر بنی لیکن اس کی کمائی 310 ملین ڈالر رہی۔ وقت گزرنے کے ساتھ بولاک نے اپنی فلم پروڈکشن کمپنی بنا لی، جس کے بینر تلے کئی فلمیں بن چکی ہیں۔

شوبز کی چکا چوند کے دوران ہی بولاک کی ملاقات معروف امریکی ٹیلی ویژن پروگرام Monster Garage کے میزبان جیسی جیمز سے ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق 2005ء میں یہ جوڑا ایک ہو گیا تاہم جیمز کے آئے روز نکلنے والے سکینڈلز کے باعث 2010ء یعنی صرف 5 سال بعد ہی ان کے درمیان علیحدگی ہو گئی۔

یہ جوڑا اولاد کی نعمت سے محروم رہا تو اپریل 2010ء میں بولاک نے بچہ گود لینے کا اعلان کر دیا، جس کے بعد 2015ء میں اداکارہ نے ایک بچی کو گود لے لیا۔ شادی میں ناکامی کے باوجود سینڈرا آج بھی ایک مطمئن زندگی گزار رہیں، جس کی ایک وجہ قدرت کی مدد ہے، جو انہیں اپنی سخاوت کی وجہ سے عطا ہوئی۔ وہ اب تک مختلف فنڈز میں 50 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم عطیہ کر چکی ہیں اور اسی بناء پر انہیں 2013ء میں Favorite Humanitarian Award سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

فنی خدمات اور ان کا صلہ
ہالی وڈ سٹار سینڈرا بولاک نے اپنی فنی سفر کا آغاز 1987ء میں بننے والی سنسنی خیز فلم Hangmen سے کیا، جس میں ان کا کردار بہت محدود تھا، تاہم وہ شوبز انڈسٹری کی نظروں میں آگئیں۔ 1989ء وہ سال تھا، جب انہیں ایک ہی برس دو فلموں (A Fool and His Money اور? Who Shot Patakango) میں کام کی پیش کش ہوئی، جس میں انہیں مرکزی کردار دیا گیا۔

ان فلموں کے بعد بولاک کی شہرت کے چرچے ہونے لگے اور انہیں دھڑا دھڑا فلموں کی آفر ہونے لگیں، یوں ان پر وہ وقت بھی آیا، جب انہیں ایک ہی سال میں 6،6 فلموں میں بیک وقت کام کرنا پڑا، کیوں کہ وہ ہر پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کی اولین ترجیح بن چکی تھیں۔ سینڈرا نے Speed، Demolition Man، While You Were Sleeping، A Time to Kill، The Blind Side، Miss Congeniality، Crash، Gravity، The Proposal، The Blind Side، The Prime Ministers: The Pioneers، Bird Box سمیت نصف سنچری کے قریب فلموں میں کام کیا اور ان کی ہر فلم نے شائقین کے دلوں کو لبھایا۔

فلموں کے ساتھ ہی 1989ء میں اداکارہ نے ٹیلی ویژن کا رخ بھی کیا، جہاں Bionic Showdown: The Six Million Dollar Man and the Bionic Woman کے نام سے بننے والی ٹیلی ویژن فلم میں انہوں نے کام کیا۔ یہ ٹیلی ویژن فلم اپنے وقت کی معروف ترین فلم تھی، جسے شائقین کی ایک بڑی تعداد کی طرف سے پذیرائی ملی۔ اس کے بعد بولاک نے مزید 5 ٹیلی ویژن پروگرامز (Starting from Scratch، The Preppie Murder، Working Girl، Working Girl اور George Lopez) میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔

ایوارڈز کی بات کی جائے تو سینڈرا اس حوالے سے بہت خوش نصیب ہیں کہ انہیں شوبز انڈسٹری کے بڑے سے لے کر چھوٹے تک لگ بھگ ہر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، وہ درجنوں ایوارڈز کی حق دار ٹھہر چکی ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ فنی صلاحیتوں سے مالا مال اداکارہ کو فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ یعنی آسکر کے لئے دو بار نامزد کیا اور ایک بار یہ ایوارڈ ان کے نام رہا۔

2009ء میں بننے والی The Blind Side وہ فلم ہے، جس نے انہیں دنیا کی بہترین اداکارہ کے اعزاز سے نوازا۔ اداکارہ 3 بار کریٹیکس چوائس مووی، 2،2 بار سکرین ایکٹر گلڈ اور سیٹورن، ایک بار گولڈن گلوب، 5 بار ایم ٹی وی، 11 بار پیپلز چوائس، 9 بار ٹین چوائس، 3 بار ہالی وڈ فلم فیسٹیول، ایک بار امریکن کامیڈی، 2 بار براوو اوٹو، 3 بار بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ، 2 با گولڈن ریسبری سمیت درجنوں ایوارڈز کے حصول کے علاوہ واک آف فیم سٹار میں بھی شامل ہو چکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔