کرکٹ کے ڈینو کی رخصتی

ثبات مہدی  اتوار 27 ستمبر 2020
ڈین جونز ممبئی میں واقع اپنے ہوٹل کے کوریڈور میں ساتھیوں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ایک دم زمین پر گر گئے۔ فوٹو:فائل

ڈین جونز ممبئی میں واقع اپنے ہوٹل کے کوریڈور میں ساتھیوں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ایک دم زمین پر گر گئے۔ فوٹو:فائل

عوام کے دلوں میں بسنے والا کوئی ہنستا مسکراتا شخص اچانک داغ مفارقت دے جائے تو یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے، ڈین جونز کے پرستار ایسی ہی صدماتی کیفیت میں ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران آصف علی کی بیٹی کو کینسر کی بات کرتے ہوئے اپنے آنسو نہ روک پانے والے سابق آسٹریلوی کرکٹر کو پاکستانی کئی حوالوں سے یاد رکھیں گے، جمعرات کو ناشتہ کرنے کے بعد صبح 11 بجے انہوں نے آئی پی ایل کی نشریات کے سلسلے میں بریفنگ سیشن میں حصہ لیا تو کسی کو اندازہ نہ تھا کہ یہ ان کی آخری سرگرمی ثابت ہوگی۔

ڈین جونز ممبئی میں واقع اپنے ہوٹل کے کوریڈور میں ساتھیوں کے ہمراہ گفتگو کر رہے تھے، اس دوران وہاں موجود سب لوگوں کو دھچکا لگا جب وہ ایک دم زمین پر گر گئے، اس دوران بریٹ لی نے ان کی سانسیں بحال کرنے کی کوشش بھی کی، انہیں ایمبولینس میں ہنگامی بنیادوں پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں بتایا گیا کہ یہاں آنے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہو چکی تھی، ڈین جونز نے 59 ٹیسٹ اور 164 ون ڈے میچز میں اپنے ملک کی نمائندگی کی، جن میں انہوں نے مجموعی طور پر9699 رنز بنائے، 18 سنچریز شامل تھیں۔

انہوں نے 1986 میں میزبان بھارت کیخلاف چنئی ٹیسٹ میں سختی گرمی اور میزبان سپنرز کا مقابلہ کرتے ہوئے یادگار ڈبل سنچری بھی سکور کی، ویسٹ انڈیز کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں 216 اور پاکستان کے خلاف اسی میدان میں ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچریز بھی کیریئر کی نمایاں اننگز میں شامل ہیں، ڈین جونز 1987 میں اپنا پہلا ورلڈ کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کے اہم رکن بھی تھے۔

انھوں نے اوپنرز جیف مارش اور ڈیوڈ بون کے بعد تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے قابل ذکر کارکردگی پیش کی، انہوں نے 3ففٹیز سمیت 314 رنز بنائے تھے، ایشز سیریز1989 میں بہترین کارکردگی کے بدولت وزڈن کی 5بہترین کرکٹرز کی فہرست میں شامل ہوئے،انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے وکٹوریہ کی طرف سے کھیل جاری رکھا، انگلش کاؤنٹی ڈربی شائر کے کپتان بھی رہے، سیزن 1997/98 میں ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔

کمنٹری باکس میں ڈین جونز کے تبصروں اور تجزیوں کو سراہا جاتا رہا لیکن 2006 میں انھوں نے مسلمان پروٹیز ٹیسٹ کرکٹر ہاشم آملا کے لیے دہشت گرد کا لفظ استعمال کردیا، نسلی تعصب پر مبنی ریمارکس پر سخت تنقید ہوئی اور ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا تھا، ڈین جونز نے پی ایس ایل سمیت دنیا کی مختلف لیگز میں کوچنگ بھی کی، ان کی کوچنگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ فرنچائز دو مرتبہ چیمپئن بنی، رواں سال ہونے والے پانچویں ایڈیشن کے لیے کراچی کنگز سے وابستہ ہو گئے تھے۔

کرکٹ کے حلقوں میں پروفیسر ڈینو کے نام سے پہچانے جانے والے سابق کرکٹر نے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ کیلیے بھی درخواست دی تھی لیکن بات نہ بن سکی،ڈین جونز ہمیشہ ایک سرخ رنگ کی نوٹ بک کے ساتھ نظر آتے تھے جس میں وہ کھیل سے متعلق مختلف باتیں نوٹ کرتے اور پھر اپنے کھلاڑیوں کی رہنمائی کے لیے ان ٹپس کو استعمال کرتے، پاکستان کی کرکٹ اور پاکستانی کرکٹرز کے بارے میں کھل کر بات کرتے تھے، ڈین جونز کے انتقال پر کرکٹ کی دنیا سوگوار ہوگئی، ہر کسی نے اپنے اپنے انداز میں ان کی کرکٹ کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے خراج پیش کیا۔

آئی سی سی نے کہا ہے کہ ڈین جونز پوری زندگی کرکٹ میں گزاری، دوسروں میں ایک جذبہ بیدار کیا، پی سی بی حکام نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، پیغام میں کہا گیا کہ پاکستان کرکٹ سے گہرا لگاؤ رکھنے والی ڈین جونز کو ہمیشہ رکھا جائے گا، کراچی کنگز نے اپنے ہیڈ کوچ کی اچانک موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کرکٹ کے لیے گراں قدر خدمات کو سراہا، فرنچائز نے پیغام دیا کہ ٹیم اپنے رہنما، ہمدرد اور دوست سے محروم ہوگئی،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ اور سابق ٹیسٹ کپتان معین خان نے کہا کہ ڈینو کا خلا مدتوں پورا نہیں ہوگا۔

سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے ڈین جونز کی موت کو خبر کو بڑا صدمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک اچھے کرکٹر اور میرے بہترین دوست تھے، شعیب اختر نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں کا ہمشیہ معترف رہا ہوں۔ رمیز راجہ نے کہا کہ ڈینو ایک بہترین دوست اور کرکٹر تھے، قومی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ بہت شفیق انسان ، دوست اور استاد تھے، ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

محمد حفیظ اور محمد عامر، وہاب ریاض نے کہا کہ سابق کرکٹر پاکستان کرکٹ سے محبت کرتے تھے، شاداب خان نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے پی ایس ایل میں ڈین جونز میرے پہلے کوچ تھے، ہر چیز کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں، سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ ایک بہترین انسان بہت پہلے دنیا سے رخصت ہوگئے،ویرات کوہلی نے کہا کہ ہر کرکٹر کی طرح میں بھی صدماتی کیفیت میں ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔