- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
ریکوڈک کیس: ٹیتھیان کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلینی چاہیے
اسلام آباد: ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس ( آئی سی ایس آئی ڈی ) کی جانب سے پاکستان پر ریکوڈک کی کان کنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کی پاداش میں کیے گئے 5.8 ارب ڈالر کے جرمانے کے خلاف حکم امتناع ایک بڑا ریلیف ہے۔
اگلی سماعت مئی 2021 میں ہونی ہے اور اگر اس میں حکم امتناع ختم کرکے جرمانہ بحال کردیا گیا تو اس صورت میں صورتحال مشکل ہوجائے گی اورجرمانہ بہرصورت ادا کرنا ہوگا۔
جولائی 2019ء میں ورلڈ بینک کا فیصلہ آنے کے بعد ملک کو اس صورتحال سے دوچار کرنے والوں کے تعین کے لیے کمیٹی قائم کی گئی تھی مگر اس کی رپورٹ کب جاری ہوگی اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ کیس اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے لہٰذا پاکستان کو بہت جلد کوئی حل تلاش کرنا ہوگا۔
اس موقع پر پاکستان کے پاس آپشن محدود ہیں۔ تمام دعووں کے باوجود پاکستان کی معدنیات کی برآمدات 2018ء میں محض 108 ملین ڈالر تھیں۔ ملک میں مائننگ ٹیکنالوجی کا بھی فقدان ہے۔ چناں چہ ٹیتھیان کاپر کمپنی کی معاملے کو گفت و شنید سے حل کرنے کی پیش کش قبول کرلینی چاہیے۔
اگر آسٹریلوی کمپنی سے ڈیل ہوجاتی ہے اور ٹی سی سی اپنا مائننگ آپریشن بحال کردیتی ہے تو اس سے بلوچستان کی معیشت کو ترقی ملے گی، اور روزگار کے 10ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔