پاکستانی گوداموں میں ترسیل کیلیے روبوٹک گاڑیاں تیار

کاشف حسین  پير 28 ستمبر 2020
عثمان انسٹیٹیوٹ کے  طلبا کا تیار کیا گیاسامان منتقل کرنے والا روبوٹک پلیٹ فارم  ۔  فوٹو : ایکسپریس

عثمان انسٹیٹیوٹ کے طلبا کا تیار کیا گیاسامان منتقل کرنے والا روبوٹک پلیٹ فارم ۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی: باصلاحیت نوجوانوں نے پاکستان کی بڑی صنعتوں میں گوداموں میں خام اور تیار مال کی ترسیل کی مشکلات دور کرنے کے لیے خودکار کنویئر روبوٹک گاڑیاں تیار کرلیں۔

یہ ٹیکنالوجی دنیا کی بڑی صنعتوں میں پہلے ہی استعمال ہورہی ہے لیکن مہنگی ہونے کی وجہ سے پاکستان کی صنعتیں اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے سے قاصر تھیں، ٹیکنالوجی کی تعلیم و تربیت کے ادارے عثمان انسٹی ٹیوٹ کے ڈپارٹمنٹ آف کمپیوٹر انجینئرنگ کے طالب علموں ارسلان ستار اور سید عالیان نے 6 ماہ کی محنت سے گوداموں میں خام اور تیار مال رکھنے اور ترسیل کی مشکلات حل کردی ہیں، اس پراجیکٹ کو ’’Konveyro The‘‘ کا نام دیا گیا ہے اس سلوشن کے ذریعے مقامی سطح پر ایسی روبوٹ گاڑیاں تیار کی جاسکیں گی جو بھاری وزن کو لمحوں میں ایک سے دوسری جگہ منتقل کریں گی۔

گوداموں کے تنگ راستوں میں یہ روبوٹ گاڑیاں پہلے سے متعین راستوں یا موبائل فون میں درج فاصلوں کے مطابق طے کرکے خام یا تیار مال فیکٹریوں کے ایک حصے سے دوسرے حصے یا گوداموں تک پہنچانے کا کام کریں گی، خود کار روبوٹ گاڑیاں راستے میں کسی انسان یا رکاوٹ کے آجانے کی صورت میں خود بخود رک جائیں گی اس طرح صنعتی حادثات سے بھی نجات ملے گی، یہ سلوشن صنعتی لاگت میں کمی کا بھی ذریعہ بنے گا اور کئی مزدوروں کی جگہ ایک گاڑی بھاری سامان کی ترسیل کرے گی اس طرح افرادی قوت کو زیادہ پیداواری کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

سلوشن ٹیکسٹائل گروپ کی ضروریات پر تیار کیا،طلبا

عثمان انسٹی ٹیوٹ کے طالب علموں نے یہ سلوشن ٹیکسٹائل گروپ الکرم ٹیکسٹائل کی خصوصی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا ہے جو ٹیکسٹائل مل میں خام مال، نیم تیار اور تیار مصنوعات کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی، ویئر ہاؤسنگ یا ملکی و بین الاقوامی منڈیوں کی شپمنٹ کیلیے کنٹینرز اور ٹرکوں تک ترسیل کیلیے استعمال ہوگی۔

اس طرح وقت اور لاگت دونوں کی بچت ہوگی اور صنعتوں کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا، صرف ٹیکسٹائل ہی نہیں انجینئرنگ سیکٹر، تعمیراتی صنعت، لاجسٹک اور دیگر ان تمام شعبوں کیلیے کارگر ہوگا جو اپنی مصنوعات گوداموں میں رکھتے یا مختلف مراحل میں ایک سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں۔

اگلے مرحلے میں روبوٹ گاڑیوں میں مصنوعی ذہانت استعمال کی جائیگی
ارسلان ستار اور سید عالیان کا کہنا ہے کہ یہ ابھی ابتدائی مراحل ہیں اگلے مراحل میں مصنوعی ذہانت کی تکنیک استعمال ہوگی اور یہ روبوٹ گاڑیاں کم سے کم انسانی رہنمائی کے ساتھ اپنے طور پر مصنوعات شناخت کرکے متعین جگہوں اور راستوں سے گزرتے ہوئے خام یا تیار مصنوعات کی ترسیل کریںگی۔

خودکار گاڑیاں دو طرح سے کام کرسکتی ہیں
وزن اٹھانے اور ایک سے دوسری جگہ سامان منتقل کرنے کی صلاحیت کی حامل یہ خودکار گاڑیاں دو طرح سے کام کرسکتی ہیں پہلے ماڈل میں موبائل فون ایپلی کیشن کے ذریعے فاصلہ مقرر کرنے کی صورت میں گاڑیاں سامنے یا عقب میں حرکت کریں گی اور مقررہ جگہ پر جاکر رک جائیں گی دوسرے ماڈل کی گاڑیوں پر ایک کنویئر بیلٹ بھی نصب ہوگا جو مخصوص فاصلہ طے کرنے کے بعد اوپر رکھا ہوا وزن یا اشیا کو کنویئر بیلٹ کے ذریعے پلیٹ فارم یا کسی مشین تک خودکار طریقے سے منتقل کریں گی۔

روبوٹ گاڑیاں لاگت ایک ماہ میں نکال لیں گی،ارسلان

’’Konveyro The‘‘ کی ٹیم کے رکن ارسلان ستار کے مطابق یہ سلوشن انڈسٹریل ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسرچ کی بنیاد رپر تیار کیا گیا جو غیرملکی سلوشنز سے 50 فیصد تک سستا اور پاکستان کے ماحول کے عین مطابق ہوگا،ارسلان کا دعویٰ ہے کہ تیار ہونے والی خودکار روبوٹ گاڑیاں اپنی لاگت ایک ماہ میں ہی نکال لیں گی اور صنعتوں کی لاگت میں کمی اور پیداواری گنجائش بڑھانے میں مدد دیں گی، ارسلان ستار اور سید عالیان اپنا یہ پراجیکٹ آج پیر کو اپنے اساتذہ کے سامنے پیش کریں گے اور اگلے مرحلے میں صنعتوں کے سامنے پیش کیا جائے گا، صنعتوں کی ضروریات کے مطابق خودکار گاڑیاں تیار کرکے مہیا کی جائیں گی جس کی لاگت حجم، وزن اٹھانے کی صلاحیت پر منحصر ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔