کم پیسوں میں سنور جائیں دیوار و در

سمیرا انور  منگل 13 اکتوبر 2020
محدود وسائل میں گھر کی سجاوٹ کسی ہنر سے کم نہیں۔ فوٹو: فائل

محدود وسائل میں گھر کی سجاوٹ کسی ہنر سے کم نہیں۔ فوٹو: فائل

آپ کی اوڑھنے اور پہننے کی سمجھ اور حس چاہے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، جب تک آپ کا گھر سلیقے اور قرینے سے نہ ہو، اس وقت تک آپ کی شخصیت کا دوسروں پر اچھا تاثرقایم نہیں ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے گھر کو ایک پرسکون جگہ بنائیں۔

یہ ضروری نہیں کہ گھر کی سجاوٹ کے لیے گھر کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے، بلکہ آپ اپنی انتظامی سرگرمیوں سے اسی گھر کو نئے اندازاور منفرد طریقے سے بدل ڈالیں، آپ سب سے پہلے اپنے بجٹ پر نظر ڈالیے، اگر آپ کا بجٹ اجازت دیتا ہے، تو ہر ماہ موسم اور اپنی ضرورت کے حساب سے اپنے گھر میں اچھی  تبدیلیاں لانے کی کوشش شروع کر دیں، جس کی لگن آپ کے دل میں بہت پہلے سے موجود تھی۔

اپنے گھر کو ویسے ہی سجائیں، جیسے آپ کا دل چاہتا ہے اپنے ارمان کو ضرور پورا کریں اور دل میں کسی طرح کی حسرت نہ رکھیں، مگر اپنی آمدنی کا تخمینا لگائیں، یعنی اپنے اخرجات کی فہرست بنائیں اور اس کے بعد جو بچت ہو، اس میں سے کچھ رقم گھر کی زینت و آرائش کے لیے خرچ کریں۔

سبھی خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کی آرائش و سجاوٹ کے لیے بہت کچھ کریں اور اپنے گھر کو منفرد انداز سے سجائیں۔ بازار میں سجاوٹی اشیا کی بھر مار ہے، جنھیں خریدنا بجٹ کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ خواتین اپنے ڈرائنگ روم ،لاؤنج اور بیڈ روم کو سجاتے وقت اپنے بجٹ کو بالکل نظر انداز کر دیتی ہیں، جس کی وجہ سے انھیں بعد میں بہت سی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آپ اپنے گھر کوخوب صورت اور دل کش ضرور بنائیں، مگر اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی آمدن کا توازن متاثر نہ ہو، بلکہ آپ یہ سوچیں کہ کون سی تخلیقی تبدیلی گھر کا ماحول بدل سکتی ہے، جس سے نہ صرف گھر کی خوش نمائی بڑھے، بلکہ خاندان میں آپ کو سراہا جائے، آپ کے ہنر اور فن کی تعریف کی جائے۔

یہاں ہم بھی آپ کو کچھ ایسی تجاویز دیں گے، جس کی وجہ سے آپ کا بجٹ بھی متاثر نہیں ہوگا اور گھر کی دل کشی بھی اضافہ ہوگا۔ جیسا کہ کچھ خواتین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ گھر کی سجاوٹ کا آغاز ہی فرنیچر کی تبدیلی سے کرتی ہیں، فرنیچر تبدیل کرنا ویسے تو کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے، لیکن اس میں کافی رقم صرف ہو جاتی ہے۔ اگرآپ کا فرنیچر اچھی حالت میں ہے، لیکن ظاہری طور پر اپنی چمک دمک کھونے لگا ہے، تو آپ اسی فرنیچر کو اپنے کمروں کی مناسبت سے جدید رنگوں سے ڈیزائن کروا سکتی ہیں۔ اس طرح زیادہ رقم خرچ کیے بغیر آپ پرانے فرنیچر کو نئے انداز سے سجا سکیں گی، اس سے گھر میں ایک نئے پن کا احساس ہوگا ۔

آپ کے باورچی خانے یا اسٹور میں خالی شیشے یا پلاسٹک کے جار موجود ہیں، اور آپ انھیں تبدیل کرنا چاہتی ہیں، تو ان پرانے جار میں مٹی سے بھر کر ان میں مختلف رنگوں کے پھول دار پودے لگا دیں۔ اس سے آپ کا صحن کھل اٹھے گا اور ان کی خوش بو تازگی بخشنے کا باعث بھی بنے گی۔ گھر کے داخلی دروازوں کو پرکشش بنانے کے لیے انھیں تخلیقی انداز میں نیا رخ دیں، چاہیں تو اس مقصد کے لیے شوخ اور گہرے رنگوں کا انتخاب کریں۔

اگر آپ کے ہاں لکڑی کی کوئی پرانی سیڑھی بے کار پڑی ہوئی ہو، تو اسے پالش کروا کر اس سے آرائشی ریک کا کام لیں۔ جس میں ختلف سجاوٹی اشیا بھی رکھی جا سکتی ہیں اور اس کے علاوہ بچوں کے کھلونے یا ان کی تصاویربھی سجائی جا سکتی ہیں۔ گھر میں آّرائشی اشیا کو رکھنے کے لیے لکڑی کے تختوں کا استعمال کریں، فوٹو فریم اور گُل دان انھی تختوں کے اندر رکھے جا سکتے ہیں۔

اگر آپ آرٹ کی شوقین ہیں، تو اپنے گھر کی دیواروں کو دل کش نقش و نگار سے بھی آراستہ کر سکتی ہیں۔ اگر آپ پورے کمرے میں رنگ نہیں کرنا چاہتیں، تو اس کی جگہ ’وال پیپر‘ کا استعمال بھی کر سکتی ہیں، جو بہت منفرد اورخوب صورت دکھائی دے گا۔ دیوار پر لگے ہوئے رنگ برنگے ٹائل بھی کمرے کی سجاوٹ کے لیے ایک سستا حل ہے۔ آپ اپنے ذوق کے مطابق ان ٹائل کا چناؤ کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیواروں کو سجانے کا ایک اور طریقہ بڑے سائز کے دیدہ زیب دیواری اسٹیکر ہیں۔

لاؤنج میں گھر کے سبھی افراد کا اٹھنا بیٹھنا رہتا ہے۔ اس لیے اس کی تزئین و آرائش بھی ضروری ہے، لیکن یہ لازمی نہیں ہے کہ آپ یہاں آرائشی اشیا کا ڈھیر لگا دیں۔ لاؤنج کے حساب سے بہتر یہ لگتا ہے کہ کسی دیوار کے ساتھ ایک بڑا آئینہ نصب کروا دیں اور اس کے اردگرد ایک دو گلُ دان رکھ دیں تاکہ لاؤنج کی زیبائش میں اضافہ ہو۔

لاؤنج میں ایک کم قیمت قالین بھی بچھایا جا سکتا ہے، مگر یاد رکھیں قالین چھوٹا نہ ہو کیوں کہ اس طرح لاؤنج کی جگہ مزید کم لگنے لگتی ہے۔ قالین پر اپنی گنجائش اور ضرورت کے حساب سے رنگین کشن رکھ دیں، اس سے لاؤنج کو چار چاند لگ جائیں گے۔ لاؤنج میں کھڑکیاں ہیں تو انھیں شوخ رنگ کے پردوں سے سے آراستہ کریں۔ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کمروں میں بے تحاشا مصنوعی روشنیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے کمروں وغیرہ میں قدرتی روشنی کا بہتر انتظام کریں، کیوں کہ قدرتی روشنی کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

کمروں میں بچوں اوربڑوں کے کپڑوں کا پھیلاوا ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا، گھر میں چاہے، کتنی ہی الماریاں کیوں نہ بنوائی جائیں۔ روزانہ صبح مطلوبہ ملبوسات  تلاش کر نا بہت دقت طلب ہوتا ہے، اس کا آسان حل یہ ہے کہ آپ اپنے بیڈ روم کے ایک کونے میں ایک ’ہُک‘ دیوار میں لگا دیں اور اس پر مطلوبہ کپڑوں کے ہینگر ٹانگ دیا کریں۔ اس سے یہ ہوگا کہ آپ کو صبح ہی صبح دوسرے کمروں کے چکر نہیں لگانا پڑیں گے اور آپ آسانی سے اپنے اور بچوں کے کپڑے نکال کر کاموں کی تیاری شروع کرلیں گی۔ سردیوں کے اختتام پر بہت سے گرم اور اونی ملبوسات کو محفوظ جگہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ الماریوں میں پہلے سے ان کی جگہ خالی کر کے رکھیں تاکہ وہ مٹی سے اٹے باہر ہی نہ پڑے رہ جائیں۔

بچوں کے کمرے کو بھی توجہ کی نظر سے دیکھیں اور اسے بچوں کی پسند اور مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے لیے پر کشش بنائیں، بچوں کے تصویری البم سے فائدہ اٹھائیں اور ان یادگار تصویروں کو اپنے ہاتھوں سے ڈیزائن کیے جانے والے فریموں میں لگا دیں۔ یہ فریم آپ باآسانی گھر پر بھی بنا سکتی ہیں۔ لکڑی کے مختلف ڈیزائنوں پر مشتمل فریم بازار سے مل جاتے ہیں، آپ وہ خرید سکتی ہیں۔ آپ اپنے کم بجٹ میں اپنا گھر کو خوش نما بنا سکتی ہیں، مگر اس کام کے لیے تھوڑی محنت اور زیادہ سوچ بچار کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔