آذربائیجان اور آرمینیا کا تنازع

آذربائیجان کا موقف ہے کہ نگورونو کاراباخ ان کا ٹوٹا ہوا حصہ جسے واپس لے لیا جائے گا۔


Editorial October 15, 2020
آذربائیجان کا موقف ہے کہ نگورونو کاراباخ ان کا ٹوٹا ہوا حصہ جسے واپس لے لیا جائے گا۔ فوٹو : فائل

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان خونریز لڑائی کے بعد اب دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطح کی مصالحتی گفتگو شروع کر دی ہے تاہم ابھی تک دونوں ملک ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں میں نگورنوکاراباخ کا علاقہ وجہ تنازع ہے۔ یہ تنازع خاصا پرانا ہے اور پہلے بھی دونوں ملکوں کی فوجوں میں جنگ ہو چکی ہے تاہم اب کی بار صورت حال خاصی خراب ہو گئی ہے۔ دونوں جانب سے خاصی تعداد میں جانی نقصان ہونے کی اطلاعات بھی عالمی میڈیا میں شائع ہوئی ہیں تاہم اب عالمی قوتیں مصالحت کی کوشش کررہے ہیں۔

آذربائیجان کا موقف ہے کہ نگورونو کاراباخ ان کا ٹوٹا ہوا حصہ جسے واپس لے لیا جائے گا۔ آذربائیجان کے صدر نے گزشتہ دنوں دھمکی دی تھی کہ ہم آرمینیا کو یہ معاملہ پرامن طو ر پر حل کرنے کا موقع دے رہے ہیں تاہم انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ان کا آخری موقع ہے۔

ادھر آرمینیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ملک امن مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری ضمانت فراہم کریں گی۔ گزشتہ دنوں ماسکو میں قیام امن کے لیے بات چیت ہوئی تھی۔جس میں روس اور فرانس کے علاوہ امریکا بھی شامل تھا۔ ماسکو میں فریقین عارضی فائربندی پر راضی ہو گئے تھے لیکن اگلے روز ہی فائر بندی ٹوٹ گئی اور دونوں جانب سے پھر فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ دونوں ملکوں میں بھاری لڑائی ستمبر میں شروع ہوئی تھی۔

مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فائر بندی ٹوٹنے کی صورت میں میدان جنگ میں انسانی المیہ نمودار ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر سمجھوتے کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ روس نے آرمینیا کے ساتھ اس کے دفاع کا معاہدہ کر رکھا ہے جب کہ ترکی آذربائیجان کی حمایت کرتا ہے ۔ بہرحال عالمی طاقتوں کو متحد ہوکر اس دیرینہ تنازعہ کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

مقبول خبریں