خواتین کرکٹرز کا ہائی پرفارمنس کیمپ

زبیر نذیر خان  اتوار 25 اکتوبر 2020
نئے کوچ ڈیوڈ ہیمپ سے بہتر کارکردگی کی امیدیں وابستہ۔ فوٹو: فائل

نئے کوچ ڈیوڈ ہیمپ سے بہتر کارکردگی کی امیدیں وابستہ۔ فوٹو: فائل

کورونا کے سبب دنیا بھر میں کھیلوں کا سلسلہ معطل رہا، تاہم حالات میں بہتری کے ساتھ بحال ہورہا ہے۔

پی سی بی کے تحت ویمنز کرکٹ کی سرگرمیاں بھی شروع ہو گئی ہیں،کراچی میں ہائی پرفارمنس کیمپ جاری ہے، آغاز میں طلب کردہ 27 میں سے ایک خاتون کرکٹر کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، بورڈ نے حفظ ماتقدم کے طور اس کو فوری طور پر سیلف آئسولیشن میں بھیج دیا، اسپورٹ اسٹاف میں شامل ایک رکن میں بھی سانس کی تکلیف کی علامات کی تشخیص ہوئی، چنانچہ دونوں کو بائیو سیکیور ببل سے دستبردار کرادیا گیا، خاتون کرکٹر نے دوبارہ جوائن کرلیا۔

نیشنل اسٹیدیم کے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹرپر شرکا کی فزیکل فٹنس پرخصوصی توجہ کے ساتھ نیٹ پریکٹس کا اہتمام کیا جارہا ہے، آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ ڈیوڈ ہیمپ بھی کراچی پہنچ کر ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، اس سے قبل نامزد کوچ سابق ٹیسٹ کرکٹر اعظم خان نے کیمپ کی نگرانی کی۔

ٹریننگ کیلئے مدعو 27 کرکٹرز میں ایمن انور،عالیہ ریاض، انعم امین، عائشہ نسیم، عائشہ ظفر، ناہیدہ خان، بسمہ معروف، ڈیانا بیگ، فاطمہ ثناء، ارم جاوید، جویریہ رؤف، جویریہ خان، کائنات امتیاز، کائنات حفیظ،ماہم طارق، منیبہ علی،نجیہ علوی، نشرہ سندھو، نتالیہ پرویز، ندا ڈار، عمیمہ سہیل،رامین شمیم، صباء نذیر، سعدیہ اقبال،سدرہ امین،سدرہ نوازاور سیدہ عروب شاہ شامل ہیں جبکہ فضاء عابد کیمپ منیجر،اعظم خان کوچ، کامران حسین اسٹنٹ کوچ، صبور احمد اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچ اور رابعہ عامر فزیو اورزبیراحمداینالسٹ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ڈیوڈ ہیمپ کا کہنا ہے کہ ذمہ داری ایک چیلنج سمجھ کر قبول کی،پاکستان ویمنز ٹیم کو ٹاپ فور میں لانا ہدف ہے، گراس روٹ پر بھی کام کیا جائے گا،پاکستان ویمنز ٹیم کے پول کو بڑھانے کی کوشش ہوگی،سینئر کھلاڑیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،تاہم قومی ویمنز اسکواڈ میں نیا خون بھی شامل کیا جائے گا، بولنگ بیٹنگ اور فیلڈنگ کو بہتر کیا جائے گا،کھلاڑیوں کی فٹنس بہت اہمیت کی حامل ہے،بہتر نتائج کے لیے ڈسپلن پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا ہے کہ آئی سی سی کی عالمی رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر موجود پاکستان ٹیم میں بتدریج بہتری لائی جا سکتی ہے جس کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے ہونگے ،کراچی میں جاری نیشنل ہائی پرفارمنس کیمپ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ان کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ بہترین نتائج کے لیے کھلاڑیوں کا ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہوتا ہے۔

دوسری جانب پی سی بی ویمنز ونگ کی سربراہ اور پاکستان ویمنز ٹیم کی چیف سلیکٹرعروج ممتاز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں تعطل پیدا ہوگیا تھا، اب کھیلوں کے مقابلے بحال ہو رہے ہیں تو ویمنز کرکٹ کا بھی آغاز ہوا ہے،نیشنل ہائی پرفارمنس کیمپ میں اس کی روح کے مقاصد کے مطابق کام کیا جائے گا،جس میں سب سے بنیادی بات کرکٹرز کی فزیکل فٹنس اور ان کی اسکلز میں بہتری لانا ہے۔

کیمپ میں کھلاڑیوں کی جسمانی صلاحیتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ میں بھی بہتری لائی جائے گی،کرکٹ سے طویل عرصے تک دور رہنے کے سبب کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے، تاہم امید ہے کہ کیمپ میں ہم اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب رہیں گے۔

عروج ممتاز نے کہا کہ ہمارا مقصد مستقبل میں آنے والے ڈومیسٹک سیزن اور انٹرنیشنل مقابلوں کے لیے بہترین ویمن کرکٹرز کو سامنے لانا ہے ،نومبر میں ہونے والی قومی ویمنز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ چیمپئن شپ اہم ہوگی جس کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا مضبوط پول سامنے لے کر آئیں گے۔

عروج ممتاز کہتی ہیں کہ ہماری کوشش یہ ہوگی کے اگلے برس کے دوران پاکستان میں ایک سے دو ویمنز انٹرنیشنل ایونٹس کا انعقاد ہو،اس سے ہماری مقامی کھلاڑیوں کو بھی تقویت ملے گی گی اور ان کو غیر ملکی ٹیموں سے مقابلے کا تجربہ بھی حاصل ہوگا،اس حوالے سے پی سی متعلقہ کرکٹ بورڈز سے گفت و شنید کر رہی ہے ،امید ہے کہ جلد ہی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا۔

عروج ممتاز نے کہا کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کے بئے ڈیوڈ ہیمپ کی آمد سے بہت فرق پڑے گا،یہ درست ہے کہ غیر ملکی کوچ کو مقامی کرکٹرز سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ وقت درکار ہوگا لیکن ساتھ ہی توقع ہے کہ ڈیوڈ ہیمپ کے تجربے سے قومی ویمنز کرکٹرز فائدہ اٹھائیں گی،دوسری جانب قومی خواتین کرکٹرز بھی ویمنز کرکٹ کی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز پر خوشی کا اظہار کر رہی ہیں۔

کپتان بسمہ معروف کا کہنا ہے کہ تمام کرکٹرز 7سے 8 ماہ کی دوری کے بعد کرکٹ کے دوبارہ آغاز پر بہت پرجوش ہیں،تمام کرکٹرز ہائی پرفارمنس کیمپ میں ایک گروپ کی شکل میں دوبارہ سے اپنی فٹنس اور اسکلز پر کام کریں گی،کورونا وائرس کی وباء کے سبب کھیل کا ردھم جہاں سے ٹوٹاتھا اب اسے وہی سے جوڑا جا رہا ہے، بطور کپتان چاہتی ہوں کہ پاکستان ویمنز ٹیم دنیا کی چار بہترین ٹیموں میں شامل ہو، اس لحاظ سے ذہن میں بھی چند منصوبے ہیں۔

بسمہ معروف مزید کہتی ہیں کہ کرکٹ کی مصروفیات کے باعث وہ اپنے سسرال اور شوہر کے ساتھ زیادہ ٹائم نہیں گزار پائیں ، مگرلاک ڈاؤن کے دنوں میں انہوں نے زیادہ تر وقت اپنی فیملی کے ساتھ گزارا، اس دوران انہوں نے اپنی فٹنس پر بھی خاص توجہ دی اور سخت فزیکل ٹریننگ سے دن کے آغاز کواپنی روٹین بنایا۔

دوسری جانب سینئر کرکٹر جویریہ خان کا کہنا ہے کہ وہ کرکٹ کی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز پر بہت خوش ہیں، جس کھیل سے محبت ہو اور وہ کھیلنے کی دوبارہ اجازت مل جائے توایک کھلاڑی کی حیثیت سے آپ کو اور کیا چاہیے، نئے ہیڈ کوچ کا تقرر خوش آئند ہے۔

جویریہ خان کہتی ہیں کہ دو سے تین روز کی چھٹی سے تو لطف اندوز ہوسکتے ہیں مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اتنے عرصے تک کھیل سے دور رہنا آسان نہیں تھا، ایک پروفیشنل کرکٹر کی حیثیت سے فٹنس پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی اپنی فٹنس پر خاص توجہ دی،اب کیمپ میں سارا تمام کرکٹرز کو اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع ملے گا،امید تو یہی ہے کہ پی سی بی کے تحت جاری نیشنل ہائی پرفارمنس کیمپ میں ویمن کرکٹرز کی اہلیت اور صلاحیتوں کو تقویت دی جائے گی اور ان میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ آنے والے دنوں میں قومی اور انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستانی ویمن کرکٹرز بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنے ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔