- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
پنجاب میں اسموگ؛ اینٹوں کے بھٹے7 کے بجائے 25 نومبر سے بند کئے جائیں، بھٹہ مالکان
لاہور: پنجاب حکومت اسموگ کے پیش نظر7 نومبرسے 31 دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا اعلان کرچکی ہے تاہم بھٹہ مالکان کا کہنا ہے حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے ورنہ صوبے میں اینٹوں کی قلت اوران کی قیمت میں کئی گنااضافہ ہوسکتا ہے۔
بھٹہ مالکان کے مطابق رواں سال کے آغازمیں شدید بارشوں کی وجہ سے بھٹے بند رہے ، اس کے بعد مارچ میں کورونا کی وجہ سے جب لاک ڈاؤن لگا تو تعمیراتی شعبہ متاثرہوا، اینٹوں کی تیاری اورفروخت بھی بند ہوگئی اوراب جب 6 ماہ بعد جب دوبارہ بھٹوں نے کام شروع کیاتھا اب ااسموگ کے نام پر پھر بھٹے بندکئے جارہے ہیں جس سے اس انڈسٹری سے وابستہ ہزاروں افرادمتاثرہوں گے۔
بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے ایکسپریس کوبتایا کہ کوئلہ کی قیمتیں بڑھنے سے اینٹ کی قیمت پہلے ہی بہت زیادہ ہے، گزشتہ سال اس ماہ میں کوئلہ کی فی ٹن 4 ہزار ساڑھے 7 ہزار روپے ٹن تک پہنچ گیا ہے اسی طرح کوئلے کی ٹرانسپورٹ کا کرایہ جو گزشتہ سال 3 ہزارروپے تک تھااب ساڑھے 4 ہزار سے بڑھ گیاہے۔ اسی طرح گزشتہ سال اسی ماہ میں اینٹ کی قیمت 9 سے 10 ہزار روپے فی ہزار تھی جو اس وقت 12 سے 13 ہزار روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ ہماری حکومت اورمعرزعدلیہ سے اپیل ہے کہ بھٹوں کو 7 نومبرکی بجائے 25 نومبرتک کام کرنے دیا جائے، اس عرصے میں اینٹوں کو پکانے کے لئے آگ کا جو چکر چل رہا ہے وہ ایک چکر مکمل ہوجائے گا اور مالکان بڑے نقصان سے بچ جائیں گے۔ اسی طرح پنجاب کے وہ علاقے جہاں اسموگ تاخیرسے شروع ہوتی ہے وہاں بھٹے اسی حساب سے بندکئے جائیں ۔ اس وقت بھٹے بند کرنے سے تعمیراتی شعبے کو شدید نقصان پہنچے گا۔
بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ 31 دسمبر کے بعد روایتی بھٹوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تو اس فیصلے پر بھی نظرثانی کی جائے ، حکومت بھٹہ مالکان کو پہلے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقلی کے لئے سہولتیں اوربلاسود قرضے فراہم کرے۔ اس کے بعد پرانے بھٹے بند کئے جائیں۔ انہوں نے تجویزدی کہ حکومت ایک تو کوئلے کی قیمتیں کنٹرول کرے اور دوسرا بھٹے مرحلہ وار بند کئے جائیں ورنہ انیٹوں کی قلت ہوجائے گی اور قیمتیں بھی مزید بڑھ جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔