حکومت نے گیس منصوبوں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 30 اکتوبر 2020
حکومت کو مزید رقم وصول کرنے سے روک چکے ہیں، جسٹس مشیر عالم، جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت۔ فوٹو:فائل

حکومت کو مزید رقم وصول کرنے سے روک چکے ہیں، جسٹس مشیر عالم، جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیدیے ہیں کہ حکومت نے گیس کے کسی بھی منصوبے پر کوئی کام شروع نہیں کیا جب کہ سارا پیسہ صرف دفاتر بنانے پر ہی خرچ کیا گیا ہے۔

جسٹس مشیر عالم کی سربرا ہی میں بینچ نے جی آئی ڈی سی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔ نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ حکومت اب تک 271 ارب سے زائد جمع کر چکی ہے۔ ٹاپی، شمالی و جنوبی گیس پائپ لائن ، زیر زمین اسٹوریج منصوبوں کے بعد 120ارب سے  زائد رقم بچ جائے گی۔ حکومت چاہے تو بقیہ رقم سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرسکتی ہے۔ اس لیے حکومت کی جانب سے مزید456ارب روپے جمع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے کہاگیس منصوبوں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا جو پیسہ خرچ کیا گیا وہ بھی صرف صرف دفاتر بنانے پر ہی پیسہ خرچ کیا۔

جسٹس مشیر عالم نے کہاحکومت کو مزید رقم وصول کرنے سے روک چکے ہیں۔ فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ حکومت کو پہلے وصول کی گئی رقم خرچ کرنا ہوگی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاحکومت کے سارے منصوبے ابھی ہوا میں ہی ہیں۔

نجی کمپنیوں کے دوسر ے وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا کہ کئی صنعتوں نے حکم امتناع کے باعث گیس انفرا اسٹرکچر سیس وصول ہی نہیں کیا۔ عدالت کمیشن تشکیل دے جو وصولی کی تحقیقات کرے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہاحکم امتناع بھی عدالتی فیصلے کے ماتحت ہی ہوتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کسی کمپنی کے حکم امتناع لینے سے واجب الادا رقم ختم نہیں ہوتی۔ عدالت نے مزید سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر کارروائی مکمل کر لیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔