آئی بی اے کراچی کا اکیڈمک اسٹرکچر تبدیل، فیکلٹیز ختم

صفدر رضوی  جمعرات 5 نومبر 2020
بزنس اسٹڈیز، اکنامکس، کمپیوٹر سائنس کے اسکول یکم جنوری سے قائم ہونگے
 فوٹو : فائل

بزنس اسٹڈیز، اکنامکس، کمپیوٹر سائنس کے اسکول یکم جنوری سے قائم ہونگے فوٹو : فائل

 کراچی:  آئی بی اے کراچی نے اکیڈمک اسٹرکچر کو تبدیل کردیا جب کہ فیکلٹیز کو ختم کرتے ہوئے ان کی جگہ شعبوں پر مشتمل اسکولز کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔

آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کراچی کے بورڈ آف گورنرز نے ادارے کے اکیڈمک اسٹرکچر کو تبدیل کردیا ہے جب کہ فیکلٹیز کو ختم کرتے ہوئے ان کی جگہ شعبوں پر مشتمل اسکولز کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔

3 نئے اسکولز (اسکول آف بزنس اسٹڈیز، اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز اور اسکول آف کمپیوٹر سائنس اینڈ میتھمیٹکس) نئے اکیڈمک اسٹرکچر میں یکم جنوری 2021 سے فیکلٹی آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور فیکلٹی آف کمپیوٹر سائنس کی جگہ لیں گے تاہم اسکولز کے اس نئے اکیڈمک اسٹرکچر میں آئی بی اے کے مذکورہ دونوں فیکلٹیز کے ایسوسی ایٹ ڈینز کی سربراہی کے تسلسل یا بحیثیت سربراہ دوبارہ تعیناتی کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں کیونکہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے قائم ہونے والے تینوں اسکولز کے ڈینز کے تقرر کے سلسلے میں ابتدا ہی سے انٹرنل ایڈورٹائزمنٹ جبکہ ایک سال بعد انٹرنیشنل سطح پر ایڈورٹائزمنٹ کے ذریعے ڈینز کی تقرری کی سفارش کی ہے جسے بورڈ آف گورنرز نے منظور بھی کرلیاہے۔

یاد رہے کہ بعض وجوہات کی بنا پر فیکلٹی آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر ہما بقائی اپنے عہدے سے قبل از وقت تحریری استعفی دے چکی ہیں آئی بی اے کے آفیشل ذرائع کہتے ہیں کہ ڈاکٹر اکبر زیدی کی جانب سے ان کا استعفی منظور نہیں کیا گیا ہے اور انھیں عہدے کی مدت تک کام جاری رکھنے کو کہا گیا۔

بورڈ آف گورنرز کے ذرائع کے مطابق آئی بی اے کراچی کے ایگزیکٹیوو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے بورڈ میں تینوں نئے اسکولز کے قیام کے سلسلے میں ادارے کے اکیڈمک بورڈ سے منظور شدہ جو ورکنگ پیپر پیش کیا ہے اسے منظور کرلیا گیا ہے۔

بورڈ آف گورنرز کو بتایا گیا کہ سن 2008 میں آئی بی اے کے بورڈ نے فیکلٹیز کے قیام کی منظوری دی تھی تاہم اس وقت آئی بی اے کے پاس 6 پروگرام اور مجموعی طور پر 1700 طلبا انرولڈ تھے۔ اب 2020 میں آئی بی اے کے پاس 18 پروگرام اور 5 ہزار کے قریب طلبا انرولڈ ہیں اور بین الاقوامی معیارات کے حصول کے لیے آئی بی اے کو اسکولز کے قیام کی ضرورت ہے۔

بورڈ آف گورنرز کو یہ بھی بتایا گیا کہ موجودہ دو میں سے ایک فیکلٹی کے پاس 6 جبکہ دوسری فیکلٹی کے ماتحت صرف 2 شعبے ہیں جو ایک غیر مساوی اکیڈمک اسٹرکچر ہے، فیکلٹی آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ماتحت مارکیٹنگ، منیجمنٹ، اکاؤنٹینسی اینڈ لاء، اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز اور لبرل آرٹ جبکہ دوسری فیکلٹی کمپیوٹر سائنس کے پاس ریاضی اور کمپیوٹر سائنس کے شعبے ہیں۔

بورڈ آف گورنرزکو یہ بھی بتایا گیا کہ بعض ماہرین کے مطابق موجودہ اکیڈمک سیٹ اپ میں آئی بی اے کو اے اے سی ایس بی ( ایسوسی ایشن ٹو کالیجیٹ اسکولز آف بزنس ) کی ایکریڈیشن کا حصول انتہائی مشکل ہے جبکہ آئی بی اے سکھر کو چند ہفتوں میں یہ ایکریڈیشن مل جائے گی لہٰذا اگر آئی بی اے کو اس ایکریڈیشن کا حصول درکار ہے تو اسے اپنی ہائرنگ پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا اور صرف پی ایچ ڈی فیکلٹی کی تقرری اور فیکلٹی کی جگہ اسکولز قائم کرنے ہوںگے۔ اس سلسلے میںبورڈ آف گورنرز کو چند غیر ملکی جامعات میں قائم اسکولز کی مثالیں بھی پیش کی گئیں۔

“ایکسپریس ” نے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر ہما بقائی کے استعفی کے حوالے سے جب ترجمان آئی بی اے سے دریافت کیا تو انھوں نے استعفی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر ہما بقائی کا استعفی منظور نہیں کیا گیا ہے اور آئی بی اے کی ویب سائیٹ پر اب بھی انھیں ایسوسی ایٹ ڈین ہی لکھا جارہا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے عہدے کی مدت پوری کریں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔