- کامن ویلتھ گیمز: دو پاکستانی باکسرز روپوش
- فیصل آباد؛ غربت سے پریشان باپ نے بیٹیوں کا گلا کاٹ کر خود کو پھندا لگا لیا
- اسلام آباد میں 2 موٹرسائیکلوں کی ٹکر کے بعد دھماکا، 4 افراد زخمی
- پنجاب میں دکانیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی ختم
- راولپنڈی میں 14 سالہ بچے سے مبینہ زیادتی کرنے والا قاری اور ساتھی گرفتار
- خضدار میں آزادی چوک پر دھماکا، ایک شخص جاں بحق
- گوجرانوالہ میں پاکستانی نژاد کینیڈین خاتون کے قتل کا ڈراپ سین، شوہر قاتل نکلا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، موسم خوشگوار
- ملتان کے نشتر اسپتال میں غیر ملکی ڈاکٹر نے خودکشی کرلی
- ایشیا کپ 2022: عمان کوالیفائر میچز کی میزبانی کرے گا
- ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری
- بھارت میں ماں اور بیٹا ایک ساتھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیاب
- الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج
- پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز گل کے متنازع بیان سے لاتعلقی کا اعلان متوقع
- 9 حلقوں میں انتخابات روکنے کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- معاشی استحکام کیسے ممکن ہے؟
- مہنگائی کی ستائی خاتون خانہ روپڑی، سوشل میڈیا پر وزیراعظم سے دہائی
- ملک سیاسی تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے،مائنس ون نہیں آل ہوگا، شیخ رشید
- ڈی آئی خان میں پولیس وین پر بم حملے میں اہلکار زخمی، آپریشن میں 2 دہشتگرد ہلاک
- بیانیہ بنایا جارہا ہے پی ٹی آئی ملک کے لیے خطرہ ہے، اسد عمر
بچوں پرجنسی وجسمانی تشدد میں 14فیصد اضافہ
104 سے اجتماعی زیادتی،168 لاپتہ، 160 بچیوں سے زیادتی،سخت سزاؤں کی تجویز فوٹو: فائل
لاہور: پاکستان میں بچوں پرجنسی وجسمانی تشدد میں 14فیصد اضافہ ہوا۔ این جی او ’’ساحل‘‘ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں 1489 بچوں کو نشانہ بنایاگیا،جن میں 785 بچیاں اور 704 بچے شامل ہیں ۔ 38 واقعات میں زیادتی کے بعد قتل کردیاگیا۔
331 بچے اغوا، 233 سے بدفعلی،104 سے اجتماعی زیادتی،168 لاپتہ، 160 بچیوں سے زیادتی، 134 سے دست درازی، 69 سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔ 51 بچوں کی شادی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ 490 متاثرین کی عمر 11 سے 15 سال اور 331 کی 6 سے 10 سال بتائی گئی۔
پنجاب میں سب سے زیادہ 57 فیصد واقعات رپورٹ ہوئے۔سندھ 32 فیصد، کے پی 6 فیصد، اسلام آبادمیں 35 ،بلوچستان میں 22 ،آزادجموں وکشمیر 10 اور گلگت بلتستان میں ایک واقعہ رپورٹ کیاگیا ۔واضح رہے 2019 ء کے پہلے 6 ماہ میں جنسی وجسمانی تشدد کے 1304 واقعات ہوئے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ماہرنفسیات رابعہ یوسف نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کی شخصیت ٹوٹ جاتی ہے، وہ بے چین، مضطرب اور والدین سے بھی الگ تھلگ ہوجاتے ہیں تاہم ہماری کوشش ہوتی ہے ایسے بچوں کوآگے بڑھنا سکھایا جائے اور وہ اسے بھیانک خواب سمجھ کر بھول جائیں۔
اس مقصد کیلیے انھیں تعلیم کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں مشغول رکھا جاتا ہے، ان کی کونسلنگ کی جاتی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ ایسے واقعات میں عموماًرشتہ دار یا جان پہچان والے لوگ ملوث ہوتے ہیں ، جسمانی تشدد کے واقعات وسطی پنجاب میں زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں،جس کی بڑی وجہ جہالت اور بے راہ روی ہے،کورونا کے دوران تشدد 20 فیصد بڑھا،کئی ملزمان کوسزائیں دلوائیں جبکہ درجنوں کیسوں کی پیروی کررہے ہیں، ایسے ملزمان کوسخت سزائیں دی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔