60سالہ بیوہ سے زیادتی اور قتل کا ملزم 14 سال بعد بری

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 2 دسمبر 2020
بظاہر وقوعہ ایسا نہیں جیسا بیان کیا گیا،ایسی وجوہات نہیں تھیں کہ ملزم قتل کرتا،سپریم کورٹ
فوٹو: فائل

بظاہر وقوعہ ایسا نہیں جیسا بیان کیا گیا،ایسی وجوہات نہیں تھیں کہ ملزم قتل کرتا،سپریم کورٹ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 60سالہ بیوہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا ملزم عدم شواہد پر 14 سال بعد بری کردیا۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلٹ بینچ نے سماعت کی، سرکاری وکیل نے موقف اپنایاکہ مقتولہ کی دو رشتے دار خواتین نے ملزم کو فرار ہوتے دیکھا، جسٹس قاضی محمد امین نے کہا بظاہر وقوعہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسانہیں، پولیس تفتیش کے مطابق ملزم کا خاتون کی طرف آنا جانا تھا، کسی کی تضحیک نہ ہو اس لیے زیادہ بات نہیں کر سکتے، ایسی وجوہات نہیں تھیں کہ ملزم خاتون کو قتل کرتا، ایف آئی آر کے مطابق لاش کو پھندا لگا کر قتل کیا گیا، میڈیکل شواہد میں پھندا لگانے کی تصدیق نہیں ہوئ۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ مقتولہ 5 جوان بچوں کی ماں تھی، ٹرائل کورٹ نے محمد حنیف کو سزائے موت دی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔