- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
60سالہ بیوہ سے زیادتی اور قتل کا ملزم 14 سال بعد بری
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 60سالہ بیوہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا ملزم عدم شواہد پر 14 سال بعد بری کردیا۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلٹ بینچ نے سماعت کی، سرکاری وکیل نے موقف اپنایاکہ مقتولہ کی دو رشتے دار خواتین نے ملزم کو فرار ہوتے دیکھا، جسٹس قاضی محمد امین نے کہا بظاہر وقوعہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسانہیں، پولیس تفتیش کے مطابق ملزم کا خاتون کی طرف آنا جانا تھا، کسی کی تضحیک نہ ہو اس لیے زیادہ بات نہیں کر سکتے، ایسی وجوہات نہیں تھیں کہ ملزم خاتون کو قتل کرتا، ایف آئی آر کے مطابق لاش کو پھندا لگا کر قتل کیا گیا، میڈیکل شواہد میں پھندا لگانے کی تصدیق نہیں ہوئ۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ مقتولہ 5 جوان بچوں کی ماں تھی، ٹرائل کورٹ نے محمد حنیف کو سزائے موت دی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔