شاہین آفریدی کی کمزور بینائی کے ساتھ کھیل میں انٹری

سلیم خالق  جمعـء 4 دسمبر 2020
نظرآنا بند ہوگیا،ڈاکٹر نے مسئلہ حل کیا، عاقب نے دلچسپ کہانی سنا دی۔ فوٹو: فائل

نظرآنا بند ہوگیا،ڈاکٹر نے مسئلہ حل کیا، عاقب نے دلچسپ کہانی سنا دی۔ فوٹو: فائل

شاہین شاہ آفریدی کی کمزوربینائی کے ساتھ کھیل میں انٹری ہوئی تھی جب کہ کیچز ڈراپ ہونے پر معائنہ کرانے کے بعد دونوں آنکھوں کا مسئلہ سامنا آیا۔

لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے بتایا کہ میں آئی سی سی اکیڈمی دبئی میں فیلڈرز کو کیچنگ پریکٹس کروا رہا تھا، میں نے دیکھا کہ شاہین شاہ آفریدی گیند کی جانب لپکنے میں تھوڑی تاخیر کر رہا ہے، اس سے پوچھا کہ کیا کوئی نظر کی کمزوری کا مسئلہ ہے تو جواب دیا کہ ہاں تھوڑا ہے لیکن اسی کے ساتھ کھیل لیتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ معائنے کیلیے ڈاکٹر کے پاس بھیجا تو ایک آنکھ 5.6اور دوسری 2.5 پوائنٹس تھی، ہم حیران رہ گئے کہ اس کے باوجود وہ کس طرح کرکٹ کھیل لیتا ہے، اس کے بعد لینس بنوائے تومجھے اور فزیو کو وہ لگانے نہیں آتے تھے، ایک لڑکے کی خدمات حاصل کیں،اس نے بڑی مشکل سے 15 منٹ لگا کر لینس لگائے، میں نے پوچھا کہ شاہین اب کیسا نظر آ رہا ہے تو اس نے جواب دیا کہ اب تو مجھے نظر آنا ہی بند ہوگیا اور آنکھوں سے پانی نکل رہا ہے۔

عاقب جاوید نے کہا کہ ہم ڈاکٹرکے پاس گئے تو اس نے بتایا کہ غلطی سے دونوں لینس ایک ہی آنکھ میں ڈال دیے گئے ہیں،اس نے نکال کر پھر درست انداز میں لگا دیے، اس موقع پر عاطف رانا نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ شاہین شاہ آفریدی اس وقت انڈر 19 ورلڈ کپ کھیل کر آیا تھا۔

عاقب جاوید نے بتایا کہ شاہین شاہ آفریدی جب قلندرز کیلیے پی ایس ایل کھیلا تو ابتدائی 2 یا 3 میچز بہت خراب گئے، وہ نو عمر تھا،ایک دن چیک ہاتھ میں لیے میرے پاس آ کر کہنے لگا کہ رانا صاحب سے ملوائیں مجھے ان کے پیسے واپس کرنا ہیں، میں بہت بْرا کھیلا ہوں، میں نے اسے تسلی دی کہ ایسا ہوجاتا ہے، 1،2 میچز میں آرام کرو، تمہیں کھیلنا اور ایک سپر اسٹار بن کر دکھانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے سلمان ارشاد کو2میچز کھلانے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کو موقع دیا، انھوں نے ملتان سلطانز کی 5وکٹیں اڑا دیں، یہ اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھنے کی بات ہے، جتنا میں نے اور عاطف رانا نے تنقید برداشت کی سب جانتے ہیں، ایمانداری سے آگے بڑھتے رہیں تو بالآخر کامیابی مل ہی جاتی ہے۔

سہیل اختر کو دیکھ کر عاقب نے کہا ’’اس سے تندورپرروٹیاں لگوانی ہیں کیا‘‘

عاطف رانا نے لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر کی گرومنگ کا قصہ سنا دیا، انھوں نے بتایا کہ صحافی ایازاکبریوسف زئی اور فخر زمان کے کہنے پر سہیل اختر کو بلایا تو ان کا وزن 150کلو نظر آ رہا تھا،مجھ سے عاقب جاوید نے کہا کہ کیا اس سے تندور پر روٹیاں لگوانی ہیں، عمر اکمل کے ساتھ ایک ٹیم میں شامل کر کے میچز کھلوائے تو دیکھا کہ اس کی مہارت بڑی شاندار ہے، پورے سال عاقب جاوید نے سہیل کے ساتھ کام کیا پھر 2018 میں ٹیم میں مڈل آرڈر بیٹسمین کے طور پر شامل کیا، اس کے بعد بطور اوپنر تیار کیا، آسٹریلیا میں ٹیم کی قیادت کی، ابوظبی میں ٹائٹل حاصل کیا، گروم کرنے کے بعد سے ان کو لاہور قلندرز کا کپتان بھی بنایا، ٹیم کی کارکردگی آپ کے سامنے ہے۔

پی ایس ایل کی بقا ، فنانشل ماڈل میں تبدیلی ضروری ہے،عاطف

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹیو عاطف رانا نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب نہیں ہیں۔

اصل میں سوچنے کا انداز مختلف ہے، فناشل ماڈل کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی نیت اچھی تھی لیکن جو کام کرنے کے تھے ان میں کمی رہ گئی، کنٹریکٹ یکطرفہ مفاد کا تھا جس سے پی سی بی ہی فائدے میں رہا، فرنچائزز کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ایک بار دستخط کر دو ایونٹ ہو جائے تو اگلی میٹنگ میں معاملات کو درست کر دوں گا، کمپنی بنانے کی بات بھی چلی تھی، بہت سے مسائل حل ہو جاتے لیکن پیش رفت نہیں ہو سکی،چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے چارج سنبھالا تو تسلیم کیا تھا کہ معاہدہ یکطرفہ ہے۔

فرنچائزز کا موقف ہے کہ پی ایس ایل ایک خوبصورت پروڈکٹ بن چکی، اس کی کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے مسائل حل کرنا ہوں گے، صرف فرنچائزز کے مفادنہیں لیگ کے بہتر مستقبل کیلیے بات چیت ہو رہی ہے، احسان مانی بھی دونوں فریقین کیلیے قابل قبول چاہتے ہیں، مختلف قانونی رکاوٹوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے سب کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

عاطف رانا نے کہا کہ ماضی کے بیشتر ڈرافٹ میں ہماری پک پانچویں نمبر پر ہوتی، باری آتی تو سارے اچھے کرکٹرز منتخب کیے جا چکے ہوتے، ہم نے سوچا کہ پاکستان سے ٹیلنٹ تلاش کریں گے، یہ سلسلہ جاری رہے گا تو جیتنے لگیں گے، اس عمل میں 4سال لگے، کوشش ہو گی کہ چھٹے ایڈیشن کیلیے بہتر اسکواڈ تیار کریں۔

انھوں نے عاقب جاوید کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ان کی قدر نہیں ہوئی۔اس موقع پر عاقب جاوید نے کہا کہ ہم ملک بھر میں لاہور قلندرز کے تحت ہائی پرفارمنس سینٹرز قائم کرنا چاہتے ہیں، لاہور کے بعدکراچی اور اسلام آباد میں بھی سینٹرز بنانے کا اعلان کیا ہے، کوئٹہ میں بھی بنائیں گے، پشاور فیصل آباد، ملتان سمیت ہر شہر میں ایک ایک سینٹر بن جائے تو پلیئرز کو پریکٹس کا بھرپور موقع ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔