- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
پرندوں کے شکار کیلیے PCP ایئر گن کے استعمال اور درآمد پر پابندی کی سفارشات ارسال
لاہور: وفاقی وزارت موسمیات نے انتہائی جدید PCP (پری چارجڈ نیومیٹک) ایئر گن کی امپورٹ اور پرندوں کے شکار کے لیے اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کیلیے تمام صوبوں اور وفاقی وزارتوں کو سفارشات ارسال کردیں۔
مارچ 2020 میں پنجاب کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے وفاقی وزارت موسمیات کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے پرندوں کے شکار میں PCP ایئر گنز کا استعمال غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے، یہ گنز انتہائی جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور سیمی آٹو میٹک اور بنا آواز ہونے کی وجہ سے شکاری کسی ایک جگہ بیٹھے متعدد پرندوں کو نشانہ بنا لیتے ہیں کیونکہ گن چلنے سے کسی قسم کی آواز پیدا نہیں ہوتی اور پرندے بیٹھے رہتے ہیں ، بدر منیر نے اپنے خط میں سفارش کی تھی کہ ملک بھر میں پرندوں کے شکار کیلیے پری چارجڈ نیوٹرمیٹرک ایئرگنز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔
جون 2020 میں وفاقی وزارت موسمیات کے ماتحت انسپکٹر جنرل آف فارسٹ نے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان ، آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹریز سمیت وفاقی وزارت داخلہ اور تجارت کے سیکرٹریز کے نام ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ پرندوں کے شکار میں PCP ایئر گنز کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے اور اس کے ذریعے ہر شکاری درجنوں پرندے ایک وقت میں شکار کر رہا ہے اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے۔
خط میں لکھا گیا تھا کہ یہ انتہائی طاقتور اور بے آواز ایئر گن ہونے کے باوجود کسی قسم کے لائسنس کی پابندی سے آزاد ہے لہذا ہر کوئی اسے استعمال کر رہا ہے لہذا اس گن کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اس کے استعمال کیلیے ’’این پی بی‘‘ اسلحہ لائسنس لازم قرار دیا جائے ، تمام صوبے پہلے سے زیر استعمال پی سی پی ایئر گنز کی رجسٹریشن کر کے لائسنس جاری کریں اور پرندوں کے شکار کیلیے اس گن کا استعمال مکمل ختم کیا جائے، نشانہ بازی کی غرض سے یہ گن استعمال کرنے کیلیے لائسنس کو لازم قرار دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق 15 دسمبر کو محکمہ داخلہ بلوچستان نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں صوبہ بلوچستان میں پی سی پی ایئرگن رکھنے کیلیے اسلحہ لائسنس کو لازم قرار دے دیا گیا جبکہ بنا لائسنس ایئر گن رکھنے پر سخت ترین کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ابھی تک پنجاب نے اس بارے کوئی ایکشن نہیں لیا جبکہ ملک بھر میں پرندوں کا سب سے زیادہ غیر قانونی شکار پنجاب میں کیا جاتا ہے اور اس جدید ایئرگن کا استعمال بھی پنجاب میں زیادہ ہو رہا ہے اور خود پنجاب حکومت نے ہی اس بارے وفاق کی توجہ مبذول کروائی تھی۔
’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اسلحہ ماہر نے بتایا کہ ایئرگنز تین طرح کی ہوتی ہیں ، ایک ایئر گن سپرنگ والی ہوتی ہے جو عام ہے جبکہ دوسری ایئر گن کو سلنڈر والی گن کہا جاتا ہے جس میں کاربن گیس کا سلنڈر ڈال کر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تیسری اور سب سے طاقتور و خوفناک ایئر گن ’’پی سی پی‘‘ ہے جو نہایت طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ بغیر آواز کے ہوتی ہے۔
چین سے امپورٹ کی جانے والی یہ گن سستی ہے جبکہ یورپ یا دیگر ممالک کی تیار کردہ پی سی پی ایئر گن کی قیمت 25 ہزار سے 5 لاکھ تک ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔