انٹرنیشنل ڈیلرز کی ایل این جی دینے سے معذرت، پاکستان میں گیس بحران سنگین ہونے کا خدشہ

ظفر بھٹہ  پير 18 جنوری 2021
دوسرے اورتیسرے نمبر پر بولی دینے والی فرموں کا بھی انکار،زرضمانت ضبط کرنے سمیت سارے حربے بے سود،حکومت زیادہ قیمت پرتیار،سپلائرزآمادہ نہیں

 فوٹو: فائل

دوسرے اورتیسرے نمبر پر بولی دینے والی فرموں کا بھی انکار،زرضمانت ضبط کرنے سمیت سارے حربے بے سود،حکومت زیادہ قیمت پرتیار،سپلائرزآمادہ نہیں فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  انٹرنیشنل مارکیٹ میں ایل این جی مہنگی ہونے کے سبب حکومتی اداروں سمیت انٹرنیشنل ڈیلرز نے پاکستانی حکومت کو گیس دینے سے انکار کر دیا ہے جس کے سبب اگلے ماہ (فروری) گیس بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے گیس درآمد کرنے کیلیے 28 نومبر 2020ء کوفروری کیلیے دو کارگوز درآمد کرنے کا اشتہاردیا تھا۔ 28 دسمبر2020ء کو بولی کے ٹینڈرز کھولے گئے اورپبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹر اتھارٹی (PPRA ) رولز کے مطابق ان کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔

7 جنوری 2021ء کوکامیاب بولی دہنددگان کو کنٹریکٹ ایوارڈ کیے گئے۔ وسط فروری کے کارگو کیلیے کنٹریکٹ SOCAR ٹریڈنگ یوکے جبکہ  فروری کے آخری ہفتے کا کنٹریکٹ بھی سب سے کم بولی دینے والی فرم کو دیا گیا لیکن اس وقت تک انٹرنیشنل مارکیٹ میں گیس مہنگی ہو چکی تھی جس کے سبب دونوں فرموں نے اپنی بولی میں دی گئی قیمتوں پر ایل این جی لانے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد پی پی ایل نے دوسرے اور تیسرے نمبر پر بولی دینے والی فرموں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی بولی میں اپنی پیش کردہ قیمتوں پر گیس لانے سے انکار کر دیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ایل این جی  مہنگی ہونے کے بعد  ریاستی ادارے بھی گیس درآمد کرنے سے معذوری کا اظہار کر رہے ہیں۔

پی ایل ایل   بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کا زرضمانت ضبط کرنے سمیت تمام حربے استعمال کر چکی ہے جو بے سود ثابت ہورہے ہیں، کوئی پاکستان گیس لانے کو تیار نہیں ۔ پاکستان گزشتہ چاربرسوں سے فروری کیلئے اوسطً 7.75 کارگوز درآمد کرتا آیا ہے۔اب  پی ایس اوچھ کارگومنگوائے گی جبکہ پی ایل ایل دو کارگودرآمد کریگی۔پی ایل ایل متعلقہ صارفین سے ایل این جی کی ضرورت کے بارے میں بات کررہی ہے ۔اگر ایمرجنسی میں گیس خریدی جاتی ہے تو موجودہ مارکیٹ ریٹ  پر خریدنا پڑیگی۔ پی ایل ایل کو ٹریفگورا کمپنی نے اب تک کی سب سے مہنگی بولی32.48 برینٹ پر گیس دینے کی آفر کی  تھی ۔ SOCAR نے 23.4331 فیصد پر گیس فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔ Gunvor کمپنی 25.5666 فیصد برینٹ پر ،ایمریٹس نیشنل آئل کمپنی 20.8483 فیصد برینٹ پر گیس لانے کو تیار تھی۔

Vitol نے 24.4321 فیصد آف برینٹ پر گیس دینے کی پیشکش کی تھی ۔حکومت اب تک کی سب سے مہنگی قیمت پر بھی گیس خریدنے پر تیارتھا مگر سپلائرز نے اس قیمت پر بھی دینے سے انکارکردیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) پر قطر سے مہنگی ایل این جی درآمد کرنے کا واویلا کرنے والی پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت اب تک کی سب سے مہنگی قیمت پر گیس لینے کو تیارہے لیکن کو ئی سپلائر اسے دینے کو تیار نہیں ہو رہا۔گزشتہ کچھ برسوں سے پرائیویٹ سیکٹر ایل این جی درآمد کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے لیکن بیوروکریسی سرکاری اداروں کی اجارہ داری برقراررکھنے کیلئے اسے اجازت دینے کو تیار نہیں ۔اب جبکہ حکومت کے سارے کنٹریکٹ ناکام ہوگئے ہیں تو حکومت گیس درآمد کیلئے  پرائیویٹ سیکٹر کی طرف دیکھ رہی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔