43 ہزار اسکولوں کو جی پی ایس کے ذریعے گوگل میپ پر لوکیٹ کر دیا، وزیر تعلیم سندھ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 30 جنوری 2021
پہلے 3 سال کے دوران ہزار ایلمنٹری اسکولز بنائے جائینگے، دوسرے مرحلے میں یہ تعداد 2 ہزار تک بڑھا دی جائے گی، سعید غنی۔ فوٹو: فائل

پہلے 3 سال کے دوران ہزار ایلمنٹری اسکولز بنائے جائینگے، دوسرے مرحلے میں یہ تعداد 2 ہزار تک بڑھا دی جائے گی، سعید غنی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے بھر کے 43 ہزار سے زائد اسکولوں کو جی پی ایس کے ذریعے گوگل میپ پر لوکیٹ کردیا گیا ہے۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اپنے دفتر میں منعقدہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ریفارم سپورٹ یونٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر کے 43 ہزار سے زائد پرپرائمری، مڈل اور سیکنڈری اسکولوں کو مکمل جی پی ایس کے ذریعے گوگل میپ پر لوکیٹ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ میں سرکاری اسکولوں کو یونین کونسل اور یونین کمیٹی کی سطح پر کلسٹر کردیا گیا ہے اور آئندہ 3 سال کے اندر اندر ورلڈ بینک اور دیگر کے اشتراک سے صوبے میں ہر یونین کونسل اور یونین کمیٹی میں 2 کلومیٹر کے اندر آنے والے اسکولوں میں سے ایک اسکول کو ایلمنٹری اسکول کا درجہ دیا جائے گا، اس سلسلے میں پہلے 3 سال کے دوران 1 ہزار ایلمنٹری اسکولز بنائیں جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں یہ تعداد 2 ہزار تک بڑھا دی جائے گی، ہر ایلمنٹری اسکول کا ہیڈ ماسٹر ہی اس کلسٹر میں آنے والے اسکول کے انتظامی اور مالی معاملات کا ذمے دار ہوگا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ ریفارم سپورٹ یونٹ (آف ایس یو) کے تحت صوبے کے 29 اضلاع کے 43 ہزار سے زائد پرائمری، مڈل اور سیکنڈری اسکولز کا یونین کونسل اور یونین کمیٹی کے تحت 2 کلومیٹر کے اندر آنے والے اسکولوں کا کلسٹر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ تمام ڈسٹرکٹ میں ان تمام اسکولوں کو جی پی ایس کے تحت گوگل پر لوکیٹ کردیا گیا ہے اور آئندہ صوبے کے کسی بھی اسکول کی لوکیشن کو گوگل میپ کے تحت لوکیٹ کیا جاسکے گا، صوبے میں خواندگی کی شرح میں اضافے کے لیے اس پروگرام کے تحت مذکورہ ہیڈ ماسٹر جو کہ اسی یوسی اور اس علاقے کی جغرافیائی، سماجی اور ثقافت سے وابستہ ہو اسی کا بنایا جائے گا تاکہ وہ اس علاقے کے حوالے سے وہاں کی کمیونٹی کو اعتماد میں لیکر ان بچوں کو جو اب تک اسکولوں سے دور ہیں ان کو اسکولوں میں داخلہ کراسکے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہر یوسی میں وہ اسکول جن میں انرولمنٹ 30 بچوں سے کم ہوگا اس کو اسی یوسی کی 2 کلومیٹر کی دوسری اسکولوں میں ضم کردیا جائے گا اور اس اسکول کا سمز کوڈ ختم کردیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منشور کے تحت صوبے میں اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے کیلیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور صوبے میں خواندگی کی شرح میں اضافے کے لیے ہر پلیٹ فارم کو استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تعلیمی میدان میں انقلاب کے خواہ ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ جس طرح ہم نے دیگر شعبوں میں انقلابی اقدامات کئے ہیں اسی طرح تعلیم کے میدان میں بھی انقلابی اقدامات کو یقینی بنائیں اور دنیا بھی میں کوووڈ کے باعث جو تعلیمی نقصان ملک اور بالخصوص صوبہ سندھ میں ہوا ہے اس کا بھرپور ازالہ کیا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔