- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں کلیدی ڈیٹا شامل نہیں کیا گیا
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے ’’قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ 2020-21‘‘ میں اہم معلومات شامل نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قرضہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں وفاقی حکومت کے دوسرے سال میں قرضہ پالیسی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں وہ انتہائی اہم معلومات شامل نہیں ہیں جو 2019-20کے پالیسی اسٹیٹمنٹ کا حصہ تھیں۔ ان معلومات میں فسکل رسپانسیبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کی شرائط کی تکمیل کے حوالے سے ڈیٹا بھی شامل ہے۔
ایف آر ڈی ایل ایکٹ مالیاتی کفایت شعاری اور ملک کو قرضوں میں تخفیف کی راہ پر ڈالنے اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے 2005 میں نافذ کیا گیا تھا۔ اس قانون کے کا سیکشن 7 ( 3) کہتا ہے کہ ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں تخمینی جی ڈی پی کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض کے اہداف کے حصول میں وفاقی حکومت کی کامیابی یا ناکامی کا جائزہ، ملکی اور غیرملکی قرضوں کی حکمت عملیوں کی جانچ ، اور وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ پبلک اینڈ ایکسٹرنل ڈیٹ گارنٹیز پر مستند معلومات شامل ہونی چاہیئں۔
2019-20 کی رپورٹ میں پی ٹی آئی کی حکومت نے سرکاری قرضوں کے تمام 10 منتخب اشاریوں کے حوالے سے معلومات شامل کی تھیں۔ یہ جدول حالیہ رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ریونیو خسارے کا ذکر نہیں ہے۔
علاوہ ازیں ریونیو کے فیصد کے لحاظ سے مجموعی سرکاری قرض، مجموعی حکومتی قرض، قرضوں پر سود کی ادائیگی اور جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دیگر معلومات حذف کردی گئی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ڈیٹ آفس عبدالرحمان وڑائچ نے کہا کہ وزارت خزانہ یہ بیشتر معلومات اپنے سالانہ بلیٹن میں پہلے ہی شایع کرچکی ہے لہٰذا انھیں دوبارہ شایع کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے قانون کے تحت درکار سے زیادہ معلومات ڈیٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں دی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔