ایس بی سی اے افسران کی ملی بھگت، کئی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات جاری

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 25 فروری 2021
ایمانداری کا درس دینے والے ڈی جی ایس بی سی اے بھی سسٹم چلائے جانیوالے ’’مقام‘‘ پر حاضری دے ر ہے ہیں ۔  فوٹو : فائل

ایمانداری کا درس دینے والے ڈی جی ایس بی سی اے بھی سسٹم چلائے جانیوالے ’’مقام‘‘ پر حاضری دے ر ہے ہیں ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اس وقت ہزاروں کی تعداد میں تعمیرات غیر قانونی طور پر کی جا رہی ہیں جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران مبینہ طورپر ملوث بتائے جاتے ہیں۔

کراچی میں اس وقت بڑے پیمانے پرغیر قانونی تعمیر ات کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہزارو ں کی تعداد میں بغیر نقشے کے منظوری کے تعمیرات جاری ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کر انے کیلیے سسٹم نے کام شروع کر دیاجن کی دوڑیں ایک پو ش علاقے سے ہلائی جارہی ہیں جہاں مبینہ طور پر تعمیرات کے معاملا ت طے کیے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیما نے پر غیر قانونی تعمیر ات کا سلسلہ جا رہی ہے جو سسٹم کے تحت کیا جا رہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ غیر قانونی تعمیر ات کے لیے پٹے پر دیے جانے والے علاقوں کے معاملات ایک ایس بی سی اے افسر دیکھتا ہے،اس افسر کو ایس بی سی اے کا کو ئی بھی افسر باز پرس نہیں کر سکتا۔

سسٹم جن افسران کو دیے گئے ہیں ان میں سینئر بلڈنگ افسر، ایڈیشنل ڈائریکٹر کی سطح کے افسران شامل ہیں، جس طر ح جمشید ٹاؤن میں ایک سینئر بلڈنگ افسر معاملا ت دیکھ رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں اس وقت ہزارو ں کی تعداد میں غیر قانونی تعمیر ات کی جا ر ہی ہے اور قانونی طو رپر ہزاروں نقشے التوا کا شکا ر ہے جبکہ ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے ایمانداری کا درس دیا جا رہا ہے لیکن وہ بھی جس مقام سے سسٹم چلا یاجا رہا ہے اس مقام پر حاضر ی دے ر ہے ہیں۔

شہر میں قانونی تعمیرات انتہائی مشکل کر دی گئی، غیر قانونی تعمیر ات کے لیے شہر کے پوش علا قے میں دفتر کھول دیاگیا جہا ں دن رات کام کیاجا رہا ہے افسران کو وہی سے ہد ایت مل ر ہی ہے دوسری جانب سے ڈی جی ایس بی سی اے تمام افسران کو کر پٹ قرار دے رہے ہیں اور ان کی جانب عند یہ دیا گیا ہے کہ ہم بہت سے ملا زمین کی نو کر یو ں کو ختم کردوں گا۔

ذرائع نے بتا یا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیر ات کو روکنے کے لیے کو ئی اقداما ت نہیں کیے جارہے ہیں صرف افسران کو مغلضات بکتے ہیں اور اندرون سند ھ تبا دلے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔