سعودالفیصل کا دورہ: افواہوں، اندازوںو خدشات کی زد میں

عابد حسین  پير 6 جنوری 2014
اکثریت اسے کسی ڈیل کانتیجہ قراردے رہی ہے جس کے تحت مشرف باہرجاسکتے ہیں. فوٹو فائل

اکثریت اسے کسی ڈیل کانتیجہ قراردے رہی ہے جس کے تحت مشرف باہرجاسکتے ہیں. فوٹو فائل

اسلام آباد: سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعودالفیصل بن عبدالعزیزکے 2روزہ سرکاری دورے کوتمام ترحکومتی یقین دہانیوں کے باوجودسیاسی وسماجی شخصیات اسی تناظرمیں دیکھ رہے ہیںجیسے نوازشریف کے جیل میںقید کے موقع پرسعودی عرب سے جہازکی آمدہوئی اورشریف فیملی جدہ چلی گئی تھی۔

دفترخارجہ باربار تردیدکر چکاہے کہ سعودی وزیرخارجہ کادورہ پہلے سے طے شدہ ہے مگرہر ایک کی زبان پرایک ہی آوازہے کہ یہ کسی ڈیل کانتیجہ ہے جس کے تحت مشرف کو باہر بھجوایا جارہاہے۔ اوراسی وجہ سے مشرف ابھی تک عدالت میںپیش نہیںہوئے۔

 photo 9_zpsf7a0b466.jpg

ذرائع کے مطابق سعودی وزیرخارجہ کی آمدسے قبل پاکستان میںسعودی سفیر نے وزیرداخلہ سے اہم ملاقات کی ہے جس کے دوران مشرف سمیت دیگرامور زیربحث رہے ہیں۔ مبصرین اس دورے کواہمیت دے رہے ہیںجو پاکستان کی سیاست میںاہم تبدیلی کاباعث بن سکتاہے۔ حالیہ دورے میںپاکستان کی افغانستان کے ساتھ نئی خارجہ پالیسی بھی زیربحث آئے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔