اسلام آباد سے تہران، استنبول تک کنٹینر ٹرین چلانے کا فیصلہ

بلال غوری  جمعـء 26 فروری 2021
2009ء میں یہ ٹرین بند ہوگئی تھی تاہم اب 4 مارچ سے یہ سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا (فوٹو : فائل)

2009ء میں یہ ٹرین بند ہوگئی تھی تاہم اب 4 مارچ سے یہ سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا (فوٹو : فائل)

 لاہور: ریلوے حکام نے 43 ارب روپے سے زائد مالیت کا خسارہ کم کرنے کے لیے تین ممالک کے درمیان معاہدے ’’ آئی ٹی سی ‘‘ کے تحت 4 مارچ سے اسلام آباد، تہران اور استنبول کے درمیان کنٹینرز ٹرین چلانے کا فیصلہ ہے۔

ایکسپریس کے مطابق ریلوے حکام نے ادارے کی مالی حالت کو بہتر بنانے اور اس کے خسارے کو کم سے کم کرنے کے لیے مثبت اقدامات شروع کردئیے ہیں، ریلوے کا 43 ارب روپے سے زائد کا خسارہ کم کرنے کے لیے ’’آئی ٹی سی‘‘ کے تحت تین ممالک پاکستان، ایران، ترکی کے  شہروں ’’اسلام آباد، تہران اور استنبول‘‘ کے درمیان آئندہ ماہ 4 مارچ سے کنٹینرز ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترکی کے شہر استنبول سے کنٹینرز ٹرین چلا کرے گی اور 6 ہزار 5 سو کلومیٹر کا سفر طے کرکے کنٹینر ٹرین 12 روز میں ایران کے سرحدی شہر تہران پہنچا کرے گی جہاں پر ایران کی مال بردار بوگیوں سے ان کنٹینر سے انہیں پاکستانی مال بردار بوگیوں پر منتقل کیا جائےگا جس کے بعد کسٹم کا عملہ ان کنٹینرز کی کسٹم کلیئرنس کرے گا بعد ازاں اس ’’آئی ٹی سی‘‘ کنٹینر ٹرین کو مختلف شہروں کی جانب بھجوادیا جائے گا۔

جن جن شہروں کے لیے جو کنٹینر بک ہوئے ہوں گے اسی طرح ریلوے کوئٹہ ڈویژن یزدان سے پاکستان کے دیگر شہروں سے ایکسپورٹ کے لیے ان کنٹینرز کو ایران کے شہر تہران بھجوادیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر اس ٹرین کو 2009ء میں بند کردیا گیا تھا جبکہ اس ٹرین کے چلانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اس کنٹینر ٹرین کے ذریعے یورپی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کی آسانی اور سہولت کے ساتھ پہنچ ہوسکے اور یورپی منڈیوں سے سامان پاکستان ٹرین کنٹینرز کے ذریعے لایا اور لے جایا جاسکے جس سے ریلوے کو ریونیو ملے گا اور اس کی مالی حالت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی ساکھ بھی بہتر ہوگی۔

یہ ٹرین 2009ء میں آخری بار چلی تھی، ایران باڈر پر کنٹینرز کی کسٹم کلیئرنس کے لیے ٹرمینل بنا دئیے گئے ہیں اور عملے کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔

ترکی سے تہران ایران باڈر تک کے درمیان کا سفر 6 ہزار 5 سو کلومیٹر ہے اور کنٹینر ٹرین 12 روز میں ایران کے بارڈر پر پہنچا کرے گی۔ اس راستے سے یورپ کی ممالک تک امپورٹ اور ایکسپورٹ کو فروغ ملے گا اور ریلوے کو ریونیو ملنے سمیت اس کا خسارہ کم ہونے میں خاطرخواہ بہتری آئے گی۔

اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے نثار میمن کا کہنا ہے کہ تینوں ممالک کے درمیان کنٹینر ٹرین دوبارہ سے بحال ہونے سے ریلوے کو خاطر خواہ آمدنی ہوگی اور تاجر برادری کا ریلوے پر اعتماد مزید بڑھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔