- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
پنجاب میں جنگلی حیات کی افزائش اورتحفظ کے لئے قواعد میں ترمیم
لاہور: محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے پنجاب اڑیال کنزرویشن، پروٹیکشن وٹرافی ہنٹنگ رولز 2016 میں ترمیم کرتے ہوئے صوبے میں چنکارہ ہرن،پاڑہ ہرن،کالاہرن، نیل گائے سمیت اس انواع کے دیگرچوپائیوں کی کنزرویشن اورپروٹیکشن کے لئے کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز(سی بی او) کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔
پنجاب میں اس وقت 5 کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کام کررہی ہیں جن کی کوششوں سے سالٹ رینج میں پنجاب اڑیال کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اسی کامیابی کومدنظررکھتے ہوئے پنجاب اڑیال کنزرویشن، پروٹیکشن اینڈ ٹرافی ہنٹنگ رولزمیں ترمیم کی گئی ہے۔
پنجاب وائلڈلائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹرز مدثر حسن نے بتایا کہ نئے رولز کی منظوری کے بعد اب صوبے کے مختلف حصوں میں جہاں ہرنوں کی مختلف اقسام قدرتی طور پر موجود ہیں یا پھر نیل گائے پائی جاتی ہے وہاں اگر مقامی لوگ ان انواع کے تحفظ اور ان کی آبادی میں اضافے کے لئے کوئی آرگنائزیشن بنانا چاہتے ہیں تو اس کی اجازت ہوگی ۔ اس سے ناصرف پہلے سے موجود ان انواع کو تحفظ ملے گا بلکہ ان کے غیر قانونی شکار کو روکنے میں مدد ملے گی اور سی بی اوز ان کے آبادی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گی۔
پنجاب اڑیال کنزرویشن، پروٹیکشن وٹرافی ہنٹنگ رولز 2016 میں یہ ترمیم پنجاب وائلڈلائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیرکی مسلسل کوششوں سے ممکن ہوسکی ہے۔ بدر منیر کا اس حوالے سے کہنا تھا پوری دنیا میں سی بی اوز جنگی حیات کی افزائش کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہیں۔پاکستان میں گلگت بلتستان اورخیبرپختونخوا میں درجنوں سی بی اوز کام کررہی ہیں ، سب سب کم سی بی اوز پنجاب میں ہیں۔ انہوں نے کہا سی بی اوزکا کام یہ ہے کہ جس علاقے میں کوئی جنگلی انواع قدرتی طورپرموجود ہے توحکومت سی بی اوکو اس علاقے میں کام کرنے کی اجازت دیتی ہے،وہ سی بی او پھرذمہ دارہوتی ہے کہ ناصرف پہلے سے موجود جنگی حیات کے تحفظ کو یقینی بنائے بلکہ اس کی افزائش کے لئے بھی اقدامات اٹھائے۔ سالٹ رینج میں 2004 میں صرف چندسو کے قریب پنجاب اڑیال تھے لیکن آج ان کی آبادی 4 ہزار سے تجاوزکرچکی ہے۔
پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق سی بی اوز اورمحکمے کی کاوشوں سے جب کسی علاقے میں کسی مخصوص جنگلی جانور کی تعداد خاطرخواہ حدتک بڑھ جاتی ہے تو پھر حکومت وہاں ٹرافی ہنٹنگ کی اجازت دیتی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے صرف ان جانوروں کی اجازت دی جاتی ہے تو اپنی طبعی عمرپوری کرچکے ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔