- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
سندھ معدنی ذخائر سے مالا مال مگر اعداد و شمار دستیاب نہیں
کراچی: صوبہ سندھ قدرتی وسائل سے مالامال ہے جب کہ باضابطہ اسٹڈی نہ ہونے باعث حکومت سندھ کے متعلقہ حکام کے پاس اکثر معدنی ذخائر کاصحیح تخمینہ دستیاب نہیں ہے۔
ممحکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ سندھ کے اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں مختلف اقسام کی 27 معدنیات پائی جاتی ہیں تاہم ابھی تک صرف 8 قسم کی معدنیات کے ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ بقیہ تمام معدنی ذخائر کی مقدار سے متعلق کوئی اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔
اکثر معدنی ذخائر کے صحیح اعداد وشمار نہ ہونے کے باعث ایک طرف معدنی وسائل سے متعلق منصوبہ بندی نہیں کی جاسکتی تو دوسری جانب اس سے انویسٹمنٹ کے مواقع بھی نہیں بڑھ پاتے، یہی وجہ ہے کہ محکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ نے حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ صوبے میں موجود معدنی ذخائر سے متعلق تفصیلی اسٹڈی کرائی جائے۔
ڈائریکٹر ایکسپلوریشن گل شیر منگی نے ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ کو بتایا کہ اسٹڈی شروع ہونے کے بعد 2 سال کے اندر محکمے کے پاس تمام معدنی ذخائر کے اعداد وشمار دستیاب ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ درکار اعداد و شمار کی دستیابی کے بعد صوبے میں معدنی وسائل کے حوالے سے انویسٹمنٹ کے مواقع بڑھیں گے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں مختلف معدنیات پائی جاتی ہے لیکن تھرپارکر، جامشورو اور ٹھٹھہ کا معدنی وسائل کے حوالے سے زرخیز اضلاع میں شمار ہوتا ہے، ضلع تھرپارکر میں کوئلے کے ساتھ ساتھ بہترین کوالٹی کا گرینائٹ بھی پایا جاتا ہے، جامشورو میں ماربل اور لائم اسٹون سمیت مختلف اقسام کی معدنیات پائی جاتی ہیں، جبکہ ضلع ٹھٹھہ میں سلیکا، شیل کلے اور کوئلے سمیت مختلف معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔