- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
چوروں کو نہیں چھوڑوں گا
یہ جملہ ہمارے وژن اعظم کاگویاتکیہ کلام بن گیاہے۔ چاروں طرف مہنگائی کی ہاہا کارمچی ہوئی ہے ،کرپشن اس نقطہ عروج پر پہنچ چکی ہے کہ دیکھوتوسرسے پگڑی گرنے لگتی ہے ،ادارے اتنے بگڑے ہوئے ہیں کہ باقاعدہ بازارکی دکانیں بلکہ ریڑھیاں چھابڑیاں بن گئی ہیں، سرکاری ملازم صبح نکلتے ہی اپنے گھر کاکام کرنے لگتے ہیں ہرذمے دارادارہ یا فرد ’’بہرا‘‘ہوچکا ہے۔ لاکھوں، کروڑوں، اربوں کے ہندسوں میں انسان صفرہوکررہ گیا ہے ، نوکریاں باقاعدہ نیلام ہوکر بک رہی ہیں بلکہ یوں کہئے کہ افغانستان کی طرح ہرکوئی اپنی جگہ ’’وارلارڈ‘‘ بنا ہوا ہے اور وژن اعظم بدستوراپنے سنگت دینے والوں کے ساتھ… چوروں کو نہیں چھوڑوں گا… چھوڑ رہے ہیں۔
ذرا چینلوں، اخباروں ،بیانوں اور ہواؤں سے ’’زمین‘‘ پر اترکر دیکھیے،کہ نئے پاکستان کے چمن میں کیاکیاگل کھل رہے ہیں اورکھلائے جارہے ہیں ریاست مدینہ میں کیاکیا ’’کفر‘‘ پنپ رہے ہیں۔
وہ ایک ملک کا قصہ توہم نے آپ کو سنایا ہو گا جہاں عوام بادشاہ اوراس کے ٹولے سے،ٹیکسوں سے نرخوں سے غربت سے اتنے تنگ آگئے کہ مظاہروں پر اترآئے، سارے ملک میں جلسے جلوس اوردھرنے پھوٹ پڑے اورایک بہت بڑا ہجوم یا دھرنا شاہی محل کے سامنے بھی ہونے لگا۔ آخربادشاہ کی طرف سے پیغام آیا کہ تم لوگ اپنا ایک نمایندہ منتخب کرکے شاہی محل بھیج دو جو بادشاہ کو تمہاری فریاد گوش گزار کرے،لوگوں نے ایک نمایندہ منتخب کرکے بھیج دیا۔
محل کی پہلی منزل پر شاہی محافظوں نے کہا کہ تم اپنے یہ ’’کان‘‘نہیں لے جاسکتے اپنے کان یہاں چھوڑ دو اوریہ سرکاری کان لے کر جاؤ۔ اس نے کان بدلوا لیے۔ اچانک باہرسے آہ وبکا کے بجائے قہقہوں اور ڈھول تاشوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں ،دوسری منزل پر آنکھیں بدلوائیںتو کھڑکی سے اس نے دیکھا کہ لوگ زربفت وکمخواب پہنے ناچ رہے ہیں،گارہے ہیں اور جو جنازے وہ ساتھ لے کر آئے تھے وہ ڈولیوں میں بدل گئے ہیں،تیسری منزل پر زبان بھی بدلوادی گئی تو بادشاہ تک پہنچ گیا۔ سامنے بیٹھے بادشاہ نے پوچھا کیا ہے؟ کیاتکلیف ہے ،اس نے شاہی زبان کوحرکت دی، آواز نکلی کچھ بھی نہیں، سب خیروخیریت ہے ہرطرف خوشحالی ہی خوشحالی،عافیت ہی عافیت اورچین ہی چین ہے، بادشاہ زندہ باد ،تاج وتخت کی خیر ہو گاڈ سیودی کنگ۔
کان، آنکھیں اور زبان تو ’’تبدیلی‘‘ والی چیزیں ہیں بلکہ ان کی کارکردگی ہی اصل تبدیلی ہے بلکہ اصل چیز ہی ’’اعضا‘‘ نہیں بلکہ اس کے کام ہیں، سنوائی، بینائی اور گویائی ،وژن اعظم اورمعاونین خصوصی برائے… یہ بعض جملے اورباتیں بھی عجیب ہوتی ہیںبلکہ ادھوری ہوتی ہیں ’’چوروں کو نہیں چھوڑوں گا‘‘ٹھیک ہے آپ کا فرمودہ سرآنکھوں پر،ہمیں یقین ہے آپ قول کے پکے ہیں، چوروں کوبالکل نہیں چھوڑیں گے لیکن پھرپہلے پکڑ تو لیجیے۔
یہ کیاکہ کنوئیں سے دوچارڈول نکال لیے جب کہ کنواں بھی بدستورہے اوراس میں مرا ہواکتا بھی پڑا ہواہے یایہ کہ پورے جنگل کے دوچارپیڑکاٹ کر کہا جائے کہ ہم نے جنگل کو کاٹ ڈالاہے۔ وہ بھی کہتے ہوئے کس نے دیکھا صرف آوازیں آرہی ہیں یاپتے گرتے دکھائی دے رہے ہیں البتہ جنگل میں درندے پہلے کیاکم تھے کہ نئے نئے لاکرچھوڑے جارہے ہیں۔
یہ کیاکہ اک جہاں کو کرووقف اضطراب
یہ کیاکہ ایک دل کو شکیبانہ کرسکو
اصل میں یہ معاملہ تقدم وتاخیرکایااول وآخر کاہے جیسے ’’نہیں چھوڑوں گا‘‘سے پہلے پکڑوں گا۔ ایک وقت میں ایک حکومت نے جی ہاں اسی ملک کی حکومت نے اسلحہ جمع کرنے کا ایک ڈرامہ بھی کیاتھاکہ جس جس کے پاس اسلحہ ہے وہ لاکر تھانوں میں جمع کیاجائے (تاکہ دوبارہ بیچا جا سکے) ورنہ…اس ورنہ کے بعد جو ورنہ تھا وہ کبھی نہیں ہوا۔
ہوا صرف یہ کہ جن لوگوں کے پاس اسلحہ کے ڈھیرتھے انھوں نے کہیں سے کوئی کباڑی بندوق یاپستول لاکر جمع کر دیا۔اورہتھیارختم ہوگئے۔ …ٹھیک اسی طرح جس طرح آج کل چورختم کردیے گئے ہیں۔ یا نہیں چھوڑے جارہے ہیں۔ ہمارے پاس ثبوت تو نہیں ہے لیکن ایک طریقہ ہے جو ریاست مدینہ میں چل سکتاہے کہ موجودہ دورکے کسی بھی وزیر، وزیرمملکت ،معاون خصوصی یاعمومی اور منتخب عوامی نمایندوں یاافسروں سے قرآن پرہاتھ رکھوا کر پوچھاجائے کہ انھوں نے کسی ایک ایسے شخص کو ملازمت دلوائی ہے جو میرٹ پر ہو،اور’’اپنا‘‘ یارشوت دیے بغیر ملازم ہواہو، اگر دس بھی نکل آئے تو جو ان کی سزا وہ ہماری۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔