رواں ماہ ڈالر کی قدر 155روپے کی سطح پر آنے کا امکان

سلمان صدیقی / احتشام مفتی  بدھ 3 مارچ 2021
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کے تناظر میں ایکس چینج کمپنیز کی پیشگوئی۔ (فوٹو، فائل)

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کے تناظر میں ایکس چینج کمپنیز کی پیشگوئی۔ (فوٹو، فائل)

 کراچی:  زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو روپے کی نسبت ڈالر کی قدر کو تنزلی کا سامنا رہا اور زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں11ماہ کے وقفے کے بعد ڈالر کی قدر 158روپے سے بھی نیچے آگئی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی سبسڈری کی جانب سے پاکستان کو تیل وگیس کی درآمدات کے لیے 1ارب 10کروڑ ڈالر کے موخر ادائیگیوں کے قرضے جاری کرنے اور قطر کے ساتھ آئندہ سال سے 10سال کے لیے سستی ایل این جی درآمد کرنے کے معاہدے جیسے عوامل کے باعث ڈالر کی قدر میں تنزلی آئی.

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں سمندرپار مقیم پاکستانیوں کی وسیر پیمانے پر سرمایہ کاری کے تناظر میں رواں ماہ ڈالر کی قدر مزید گھٹ کر 155روپے کی سطح تک آنے کی پیش گوئی کردی ہے۔

منگل کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اتارچڑھاؤ کے بعد 18پیسے کی کمی واقع ہوئی جس سے انٹربینک میں ڈالر کی قدر گھٹ کر 157روپے 84پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 40پیسے کی کمی سے 157روپے 90پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے ایکسپریس کے استفسار پر بتایاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہنے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں رقومات کی آمد اور سمندر مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی حوصلہ افزا آمد جیسے عوامل روپے کی نسبت ڈالر کو تنزلی سے دوچار کررہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ حکومت کا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام پاکستان کی معیشت کے لیے روشن ثابت ہورہا ہے۔ گذشتہ روز  سونے کے فی تولہ نرخ 1050 گھٹ کر ایک سال کی کم ترین سطح 107200  روپے پر أگئے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایک ماہ تک روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 155روپے پر برقرار رہ سکتی ہے مگر طویل عرصہ تک اس سطح پر ٹکے رہنا مشکل ہوگا کیوں کہ روپیہ مضبوط ہونے سے برآمدات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔