بجلی کے نرخ برقرار رکھنے کیلیے چینی قرض ری شیڈول کیا جائیگا

شہباز رانا  ہفتہ 1 مئ 2021
پاکستان نے سی پیک توانائی منصوبوں کے 12چینی آئی پی پیز کے 3ارب ڈالر ادا کرنا ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے سی پیک توانائی منصوبوں کے 12چینی آئی پی پیز کے 3ارب ڈالر ادا کرنا ہیں۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی و پٹرولیم تابش گوہر نے کہا ہے کہ بجلی کے فی یونٹ نرخ میں ڈیڑھ روپے اضافے کو روکنے کیلیے سی پیک توانائی منصوبوں کے 3ارب ڈالر چینی قرضے کو ری شیڈول کیا جائے گا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ پاکستان نے 12چینی آئی پی پیز کو 3سال میں 3ارب ڈالر ادا کرنے ہیں،حکومت پاکستان چین سے مذکورہ ادائیگی کو 10 سے 12 سال کیلئے ری شیڈول کرنے کی درخواست کرے گی،جس سے بجلی کے فی یونٹ نرخوں میں ڈیڑھ روپے کا اضافہ نہیں کرنا پڑے گا۔

انھوں نے بتایاکہ اس تجویز کو پاکستان میں چین کے سفیر کے سامنے رکھا جا چکا ہے، اب اس کو دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح حکام زیر غورلائیں گے۔

تابش گوہر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دوست ملک چین کو پریشان نہیں کرنا چاہتے تاہم امر واقعہ یہ ہے کہ آئی پی پیز کے نصف ادائیگی چینی پاور پراجیکٹس سے متعلقہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے محمد علی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں چین کے ساتھ آئی پی پیز معاہدوں پر ازسرنو مذاکرات کرنے کی کوشش کی تھی تاہم چین نے بند کمروں کے اجلاسوں میں ان معاہدوں کو دوبارہ طے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

پاکستان کو جن پاور پراجیکٹس کی قرض ادائیگی کرنی ہے ان میں کوہالہ ہائیڈروپاور پراجیکٹ،کروٹ ہائیڈروپاور پراجیکٹ،سکی کناری پاور پراجیکٹ،پورٹ قاسم پاور پراجیکٹ،ساہیوال پاور پلانٹ،حبکو پاور پلانٹ ،اینگروپاور جنریشن پراجیکٹ شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔