- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
جنید خان نے ٹیم کی سلیکشن پالیسی پر سوال اٹھادیا
لاہور: جنید خان نے پاکستان ٹیم کی سلیکشن پالیسی پر سوال اٹھادیا، نظر انداز شدہ پیسر کا کہنا ہے کہ انتخاب کیلیے کھلاڑی کا ’’یس مین‘‘ ضروری ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں جنید خان نے کہا کہ قومی ٹیم میں انتخاب کیلیے کھلاڑی کا ’’یس مین‘‘ ہونا ضروری ہے، کسی کرکٹر کے کپتان اور کوچ سے جتنے زیادہ اچھے تعلقات ہوں گے اس کو اتنے ہی زیادہ مواقع ملیں گے،بڑے شہر سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو ٹیم سے ان، آؤٹ کرنا روایت بن چکی ہے، میرا تعلق لاہور یا کراچی سے نہیں اس لیے ٹیم سے باہر کردیاگیا، اگر آپ کا تعلق کسی بڑے شہر سے ہو تو ہر کوئی حق میں آوازبلند کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یاسر شاہ اور میرا تعلق صوابی سے ہے جہاں میڈیا میں کوئی ہماری بات کرنے والا نہیں، اس لیے سلیکٹرز پر کوئی دباؤ نہیں پڑتا۔ پیسر نے کہا کہ عمدہ کارکردگی کے باوجود مجھے مسلسل مواقع نہیں دیے گئے، میں حسن علی کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں دوسرا بہترین بولر اور تینوں فارمیٹ میں ٹیم کا حصہ تھا،جب میں نے آرام کا کہا تووہ نہیں دیاگیا، اس کے بعد میں ٹیم انتظامیہ کی پسند و ناپسند کا شکار ہوگیا۔
جنید خان نے کہا کہ میں نے امریکا کی جانب سے کھیلنے کی پرْکشش پیشکش ٹھکرادی لیکن ملک میں کسی نے قدر نہیں کی، سلیکٹرز کو شاید میری شکل پسند نہیں تھی۔ورلڈکپ کے ابتدائی ناموں میں جگہ ملی لیکن عین وقت پر ڈراپ کردیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کے لیے 120میچز کھیلے لیکن یہ تعداد اس سے بہت زیادہ ہوسکتی تھی،میں ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہوں، ڈومیسٹک میچز سمیت جہاں موقع ملا کھیلتا رہوں گا،مجھے یقین ہے کہ دیگر کرکٹرز کی طرح ایک بارپھر ٹیم میں واپسی میں کامیاب ہوجاؤں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔