جمعۃ الوداع ایک نعمت عظمیٰ

عبد القادر شیخ  جمعـء 7 مئ 2021
ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو ہم جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ فوٹو : فائل

ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو ہم جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ فوٹو : فائل

اﷲ کے نزدیک ہفتے کے سات دنوں میں سب سے افضل اور ممتاز جمعے کا دن ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جمعے کا دن سارے دنوں میں افضل اور ممتاز ہے۔ اس دن میں پانچ ایسی خصوصیات ہیں جو اور دنوں میں نہیں (1) اس دن حضرت آدم ؑ پیدا ہوئے۔ (2) اسی دن وہ خلیفہ بنا کر زمین پر بھیجے گئے۔ (3) اسی دن آپؑ کی وفات ہوئی۔ (4) اسی دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اپنے رب سے جو حلال اور طیب چیز چاہتا ہے وہ اس کو ضرور عطا کی جاتی ہے۔ (5) اسی دن قیامت آئے گی۔ خدا کے مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوا، پہاڑ، دریا غرض کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو یوم جمعہ سے لرزتے اور ڈرتے نہ ہوں۔ ‘‘ (ابن ماجہ)

قرآن حکیم میں فرمایا گیا ہے، مفہوم: ’’مومنوٍ! جب جمعے کے دن نماز کے لیے آذان دی جائے تو خدا کی یاد یعنی نماز کے لیے جلدی کرو اور خرید و فروخت ترک کردو اگر سمجھو تو تمہارے حق میں بہتر ہے۔ پھر جب نماز پڑھ چکو تو اپنی اپنی راہ لو اور خدا کا فضل تلاش کرو اور خدا کو بہت یاد کرتے رہو تاکہ نجات پاؤ۔ ‘‘ (سورۃ الجمعہ آیت 10-9)

رسول اکرم ﷺ نے ہجرت کے بعد جس کام کو فوقیت دی وہ اقامت جمعہ تھی۔ کیوں کہ آپؐ پیر کو قبا کے مقام پر پہنچے تھے اور چار دن بعد یوم جمعہ تھا۔ راستے میں سالم بن عوف کے مقام پر نماز جمعہ کا وقت ہوگیا تھا تو آپؐ نے اسی جگہ نماز جمعہ ادا فرمائی۔ ابن ہشام کہتے ہیں کہ اسی دن کی یاد میں مدینہ میں ایک مسجد اسی جگہ آج بھی مسجد جمعہ کے نا م سے موجود ہے، جہاں حجاج کرام زیارت کے لیے جاتے ہیں۔

دین اسلام میں جمعے کا دن خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسے ’’سیّد الایام‘‘ یعنی دنوں کا سردار اور دوسرے مقام پر اسے تمام دنوں کی عید کہا گیا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ عام دنوں میں جو نماز ظہر ادا کی جاتی ہے اسے اس دن ساقط کرکے دو رکعت نماز فرض جمعہ رکھی گئی۔ ظاہر ہے کہ ایک فرض ساقط کرکے دوسرے کو رکھنا اس کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ قبولیت دعا کا دن ہے۔ احادیث میں ہے کہ خطبہ اور نماز کے اختتام کے دوران اس میں ایک ساعت ایسی آتی ہے، جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ (مسلم۔ مشکوٰۃ)

ملائکہ کے نزدیک یہ دن یوم المزید ہے جو تاقیامت اسی نام سے پکارتے رہیں گے۔ ماہ رمضان المبارک جس میں قرآن نازل ہوا، روزے فرض کیے گئے، ان فرائض کی بجاآوری کے دوران ہی آخری عشرہ آتا ہے۔ جس میں اعتکاف کرنا مسنون ہے۔ جس کی طاق راتوں میں شب القدر کی تلاش میں پوری دنیا کے لوگ سرگرداں نظر آتے ہیں۔ اس کی راتوں میں یا دن میں کوئی خدا کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے نفلی عبادت کرے تو اس کا ثواب اتنا ہے جتنا کسی اور مہینے میں فرض نماز کا یا عبادت کا، جس کا اجر ستّر گنا ہے۔ بل کہ بعض اعمال کا تو سات سو گنا تک پہنچ جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ)

ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو ہم جمعتہ الوداع کہتے ہیں۔ اس دن ہم اس مبارک مہینے کو جو اﷲ رب العزت کی جانب سے ہمارا مہمان ہوتا ہے اشک بار آنکھوں سے الوداع کہتے ہیں، کون جانے یہ ساعتیں ہماری زندگی میں پھر پلٹ کر آئیں گی بھی کہ نہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ یہ مبارک ساعتیں ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے جو عیدالفطر کی نماز تک رہتی ہیں۔

رمضان المبارک کی ہر رات میں اﷲ سے مانگنے والا نامراد نہیں رہتا، اس میں منا دی پکارتا ہے کہ اے خیر کے تلاش کرنے والے! متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلب گار بس کر اور آنکھیں کھو ل۔ اس کے بعد وہ فرشتہ کہتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی مغفرت کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی حاجت پوری کی جائے۔

جمعتہ الوداع کا یہ مبارک دن ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ اب تک جو زندگی گناہ اور معصیت میں گزری ہے، اس کی تلافی کا وقت آپہنچا۔ یہ موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنے رب سے رجوع کرلیں۔ یہ دن ہمارے لیے ایک نعمت عظمیٰ سے کم نہیں، اس لیے کہ یہ دن اس ماہ مبارک کے آخری عشرے میں آتا ہے جو دوزخ سے نجات کا ہے، ہمیں اپنے رب کے حضور بڑی عاجزی سے انکساری سے یہ دعا کرنی چاہیے: ’’ اے اﷲ! مجھے نارِ دوزخ سے بچا۔‘‘ یہ اس عشرے کی اور اس دن کی خاص دعا ہے۔

اب بھی وقت ہے جلدی کریں اور ان مبارک ساعتوں کو ضایع کیے بغیر جہنم سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی سعی میں لگ جائیں۔ اﷲ تعالی کے حضور صدقِ دل سے اپنے گناہوں کا اعتراف مجرموں کی طرح کرلیں کہ اسی دن عجب نہیں کہ اس کی رحمت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک صاف کردے کہ وہ بڑا بخشنے والا رحمٰن و رحیم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔