بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط نہ ماننے پر قرض کی اگلی قسط میں تاخیر کا خدشہ

ارشاد انصاری  جمعـء 11 جون 2021
حکومتی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سازی پر مذاکرات ہوئے لیکن آئی ایم ایف شرائط میں نرمی پر آمادہ نہیں ہوا (فوٹو : فائل)

حکومتی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سازی پر مذاکرات ہوئے لیکن آئی ایم ایف شرائط میں نرمی پر آمادہ نہیں ہوا (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط نہ ماننے پر پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی اگلی قسط کا اجراء تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی ٹیم اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایم ای ایف پی میں طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کے لیے اگلے بجٹ میں دو سو ارب روپے سے زائد کے ٹیکس عائد کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سمیت دیگر معاملات پر ڈیڈ لاک ختم نہیں ہوسکا جس کے باعث پاکستان کے چھٹے اقتصادی جائزے کی تکمیل میں تاخیر کا خطرہ پیدا ہوگیا اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کا اجراء تاخیر کا شکار ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سازی سے متعلق گزشتہ رات تک مذاکرات جاری رہے لیکن کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا اور آئی ایم ایف شرائط میں نرمی پر آمادہ نہیں ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیکس ریونیو بڑھانے سے متعلق حکومتی ٹیم کی جانب سے پیش کردہ متبادل پلان تسلیم نہیں کررہا اور متبادل پلان میں ریونیو بڑھانے کے لیے پیش کردہ جواز سے اتفاق نہیں کررہا۔ آئی ایم ایف حکومت کی جانب سے انتظامی اقدامات و انفورسمنٹ اقدامات کے کے ذریعے 215 ارب روپے کے اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کی تجویز سے بھی متفق نہیں۔

آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ پچھلے کئی برس سے ایڈمنسٹریٹو اقدامات کے ذریعے اضافی ریونیو جمع کرنے کا ہدف رکھا جاتا ہے مگر کبھی بھی اس مد میں کوئی خاطر خواہ ریونیو جمع نہیں ہوا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر ٹیکسوں میں دی جانے والی غیر ضروری چھوٹ ختم کرنے کا دباؤ ہے اور ٹیکسوں میں چھوٹ کی وجہ سے رواں مالی سال کے دوران ریونیو میں کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں تنخواہ دار پر ٹیکس سیلب کی تعداد کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے اور ملازمین کو ملنے والے میڈیکل الاؤنس سمیت جن الاؤنسز پر ٹیکس کی چھوٹ ہے وہ بھی واپس لینے کا کہا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ آج پیش ہونے جارہا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک کے باعث معلوم ہورہا ہے کہ اگلا بجٹ ایسے ہی پیش کیا جائے گا اور بجٹ کے بعد مذاکرات جاری رہیں گے اور ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی ریونیو مکمل ہونے کے امکان ہے۔

اگر پاکستان نے تین ماہ کے دوران متبادل پلان کے مطابق ریونیو گروتھ دکھائی تو اس صورت آئی ایم ایف سے معاملات طے پانے میں آسانی ہوگی بصورت دیگر پہلی سہ ماہی کے نعد اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔