بجٹ میں وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 18.4 کروڑ کا اضافہ

ارشاد انصاری  اتوار 13 جون 2021
وزیر اعظم آفس (انٹرنل) کے اخراجات میں 1.2 کروڑ اور وزیراعظم آفس (پبلک) کے لیے 17.2 کروڑ روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے (فوٹو : فائل)

وزیر اعظم آفس (انٹرنل) کے اخراجات میں 1.2 کروڑ اور وزیراعظم آفس (پبلک) کے لیے 17.2 کروڑ روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے نئے بجٹ میں وزیراعظم ہاؤس (internal) اور وزیراعظم سیکریٹریٹ (پبلک) کے اخراجات میں 18 کروڑ 40 لاکھ روپے کا اضافہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اگلے بجٹ میں وزیر اعظم آفس (انٹرنل) کے اخراجات میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے اضافہ جبکہ وزیراعظم آفس (پبلک) کے لیے 17 کروڑ 20 لاکھ روپے اضافہ کیا جارہا ہے تاہم حتمی فیصلہ پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری کی صورت ہوگا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق وزیراعظم ہاؤس (وزیراعظم آفس انٹرنل) کے لیے آئندہ مالی سال 2021-22ء میں مجموعی طور پر اخراجات کا تخمینہ 40 کروڑ 10 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران یہ اخراجات 38 کروڑ 90 لاکھ روپے ہیں۔

اس لحاظ سے وزیراعظم آفس (انٹرنل) کے اگلے مالی سال کے اخراجات میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کا اضافہ ہے جس میں وزیراعظم سمیت وزیراعظم آفس (انٹرنل) کے دیگر افسران و ملازمین کی تنخواہوں و الاؤنسز کی مد میں 31 کروڑ 11 لاکھ 46 ہزار روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران یہ اخراجات 29 کروڑ اٹھارہ لاکھ 43 ہزار روپے تھے۔

اس لحاظ سے وزیراعظم ہاؤس کے ملازمین سے متعلق اخراجات میں اگلے مالی سال 2021-22ء کے دوران مجموعی طور پر ایک کروڑ 93 لاکھ تین ہزار روپے کا اضافہ ہونے جارہا ہے۔

دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال میں وزیراعظم ہاؤس کے آپریٹنگ اخراجات کے لیے 6 کروڑ 74 لاکھ 42 ہزار روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران وزیراعظم ہاؤس کے آپریٹنگ اخراجات 6 کروڑ 97 لاکھ 76 ہزار روپے رہے ہیں اس لحاظ سے اگلے بجٹ میں آپریٹنگ اخراجات میں 23 لاکھ 34 ہزار روپے کی کمی کی جارہی ہے۔

دستاویز کے مطابق اگلے بجٹ میں وزیراعظم آفس کے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بینفٹس کی مد میں اخراجات کے لیے 30 لاکھ 31 ہزار روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی سال یہ رقم 59 لاکھ 30 ہزار روپے ہے اس لحاظ سے اس مد میں ہونے والے اخراجات میں بھی کمی ہونے جارہی ہے۔

اگلے بجٹ میں وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے گرانٹس، سبسڈیز اور قرضوں کی معافی کی مد میں اخراجات کے لیے 87 لاکھ روپے مختص کیے جارہے ہیں اور رواں مالی سال یہ رقم ایک کروڑ 9 لاکھ روپے تھی۔ اس لحاظ سے اس مد میں بھی اخراجات میں کمی ہونے جارہی ہے البتہ وزیراعظم ہاؤس کی رپیئر اور مینٹی نینس کی مد میں اگلے مالی سال میں بھی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے اور اسی سال کے برابر رقم رکھی جارہی ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم آفس (پبلک) کے اخراجات کے لیے اگلے مالی سال2021-22ء کے بجٹ میں مجموعی طور پر 52 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے نظر ثانی شدہ بجٹ میں یہ رقم 34 کروڑ 80 لاکھ روپے تھی اس لحاظ سے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات میں 17 کروڑ 20 لاکھ روپے کا اضافہ ہونے جارہا ہے۔

وزیراعظم سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز سمیت ملازمین سے متعلق دیگر اخراجات کے لیے اگلے مالی سال 2021-22ء کے بجٹ میں 42 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران یہ اخراجات 27 کروڑ 71لاکھ 93 ہزار روپے تھے۔

اس لحاظ سے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ملازمین سے متعلق اخراجات میں اگلے مالی سال 2021-22ء کے دوران مجموعی طور پر 15 کروڑ 8 لاکھ 7 ہزار روپے کا اضافہ ہونے جارہا ہے۔

دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال2021-22ء میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کے آپریٹنگ اخراجات کے لیے6 کروڑ 8 لاکھ روپے مختص کیے جا رہے ہیں جبکہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران وزیراعظم سیکریٹریٹ کے آپریٹنگ اخراجات 4 کروڑ 54 لاکھ 86 ہزار روپے رہے ہیں۔ اس لحاظ سے اگلے بجٹ میں آپریٹنگ اخراجات میں ایک کروڑ 53 لاکھ 14 ہزار روپے کی کمی کی جارہی ہے۔

دستاویز کے مطابق اگلے بجٹ میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بینفٹس کی مد میں اخراجات کے لیے ایک کروڑ5 لاکھ روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ رواں مالی 2020-21ء سال یہ رقم ایک کروڑ 24 لاکھ روپے ہے۔

اس لحاظ سے اس مد میں ہونے والے اخراجات میں بھی کمی ہونے جارہی ہے۔ اگلے بجٹ میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے گرانٹس، سبسڈیز اور قرضوں کی معافی کی مد میں اخراجات کے لیے ایک کروڑ 33 لاکھ روپے مختص کیے جارہے ہیں اور رواں مالی سال 2020-21ء میں یہ رقم ایک کروڑ 24 لاکھ روپے تھی اس لحاظ سے اس مد میں بھی اخراجات میں اضافہ ہونے جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔